چھینک روکنا خطرناک

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ چھینک کو مکمل طور پر روکنا نہایت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ عام طور پر لوگ ناک کے نتھنے یا منہ بند کر کے چھینک روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسا ہی واقعہ ایک چونتیس سالہ صحت مند آدمی کے ساتھ پیش آیا۔

اس آدمی نے چھینک مکمل طور پر روک لی جس کی وجہ سے ہوا منہ یا ناک سے باہر نہیں آسکی۔ چھینک کے بعد اس آدمی نے اپنی گردن پر سوجن اور حلق میں کچھ اٹکتا ہوا محسوس کیا۔ اسے بولنے اور کوئی چیز نگلنے میں بھی مشکل پیش آنے لگی۔

جب ڈاکٹرز نے معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ ہوا کے زور سے اس کے حلق کے نازک ٹشوز پھٹ چکے ہیں۔ یہ آدمی سات دن تک ہسپتال میں داخل رہا کیونکہ مسئلہ سنگین تھا۔ اسے ٹیوب کے ذریعہ غذا کھلائی گئی تاکہ اس کہ حلق کے زخم بھر سکیں۔حالانکہ محفل میں چھینک مارنا ذیادہ اطمینان بخش نہیں ہوتا لیکن پھر بھی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو زور سے چھینک ماریں۔

جب انسان چھینک مارتا ہے تو ہوا ایک سو پچاس میل پر گھنٹہ کی رفتار سے باہر آتی ہے۔ اگر ہوا کے اتنے دباؤ کو باہر آنے سے روکا جائے گا تو اس سے بہت سے اندرونی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں