میٹھے کےزیادہ استعمال سےکینسر،موٹاپے،بلڈ پریشراورذیابیطس ہونےکا خدشہ

ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میٹھے کا استعمال سے امراض قلب، ذیابیطس، موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک، بلڈ کولیسٹرول، کینسر اور ڈپریشن جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔جرنل بی ایم جے میں شائع تحقیق میں چینی اور اس کے صحت پر مرتب اثرات پر ہونے والی 8601 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔تحقیق کے دوران چینی، شہد اور پھلوں یا دیگر غذاؤں میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس کے اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا تھا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کے استعمال اور طرز زندگی کے ایسے عناصر میں تعلق موجود ہے جو طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ جو لوگ میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس پینا پسند کرتے ہیں وہ مجموعی طور پر زیادہ چکنائی، کاربوہائیڈریٹس اور نمک کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جبکہ پھل اور سبزیاں کم کھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی غذائی عادات رکھنے والے تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں جبکہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا پسند نہیں کرتے اور اپنا زیادہ وقت ٹی وی دیکھتے ہوئے گزارنا پسند کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ غذا میں میٹھے کی مقدار میں کمی لاکر متعدد امراض سے خود کو بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 2015 میں لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ دن بھر میں غذا سے جتنی کیلوریز حاصل کرتے ہیں، اس کا 5 فیصد سے کم حصہ چینی پر مشتمل ہو۔آسان الفاظ میں روزانہ 6 چائے کے چمچ سے زیادہ چینی استعمال کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں