قادیانیوں کوسٹریٹیجک قومی عُہدوں سےدُوررکھنا کیوں ضروری ھے؟جانیئے

قادیانیوں کو سٹریٹیجک قومی عُہدوں سے دُور رکھنا کیوں ضروری ھے؟ جان لیجیے کہ ایسا اقدام دُنیا کے *کسی بھی مُہذّب مُعاشرے کے قوانین سے قطعاً مُتصادم نہیں۔جان لیجیے کہیہ کسی طرح سے بھی انسانی حقُوق کا مسئلہ نہیں ہے تقسیم شُدہ وفاداری کا، یہ ایک سیدھا سادہ *بینُ الاقوامی اُصُول ہے۔
میں پچھلے نو سال سے کینیڈین پاسپورٹ لینے کا اہل ہُوں لیکن لیکن کینیڈین شہریّت کی بُنیادی شرط ملکۂ برطانیہ سے ناقابلِ تقسیم وفاداری کا حلف لینا ہے جو میں نہیں لے سکتا کیونکہ میں خُود کو، اپنے پیدائشی مُلک پاکستان کا وفادار خیال کرتا ہُوں۔نتیجتاً ،میں کینیڈا میں نہ جج بن سکتا ہُوں نہ پارلیمنٹ کا ممبر، اور نہ ھی کینیڈین آرمی میں جا سکتا ہُوں۔

یہی صُورتِ حال امریکہ اور دیگر مُلکوں میں ہے مخصُوص عُہدوں* کے علاوہ مُجھے کینیڈا میں تمام انسانی حقُوق حاصل ہیں۔اسی تناظر میں اب آپ قادیانیوں کی پوزیشن ملاحظہ فرمائیں.

قادیانیوں کے ایمان کا حصّہ ہے کہ وہ اپنے خلیفہ سے ناقابلِ تقسیم وفاداری رکھیں کیونکہ انکا خلیفہ انکے نزدیک ‘اللہ’ چُنتا ھے.
انکے عقیدے کے مُطابق خلیفہ جو کہتا ہےاللہ کی مرضی سے کہتا ہے.ان کے نزدیک قادیانی خلیفہ، ان کے نبی کا ھی سایہ ہوتا ہے۔

لہٰذا، خلیفہ* کا، ہر حُکم، غیر مشروط طور پر ماننا،ہر قادیانی پر ویسے ہی فرض ہے جیسےمُحمدﷺ کا ہر حُکم ماننا مسلمانوں پر فرض ھے۔قادیانیوں کے پچھلے تینوں نبی’ نُما خلیفوںنے اپنی پاکستان دُشمنی کبھی ڈھک چھُپا کرنہیں رکھی۔

اسرائیل کی طرز پرانہیں ایک خطہء زمین درکار تھا.ان کے تمام کے تمام جونیئر نبی جنہیں مُصلح موعُود کہتے ہیں، ھمیشہ سےقادیانیوں کو شروع میں کشمیر اور پھر بلوچستان کو،ایک قادیانی ریاست بنانے کی اہمیت پر زور دیتے چلے آئے ھیں یہ محض ایک اتفاق نہیں کہ پاکستان کے یہ دونوں علاقے آج بھی شورش زدہ ہیں۔

١٩٨٤ میں ضیاء الحق علیہ رحمہ کو،بھٹو صاحب کی اسمبلی سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیئے جانے کےدس سال بعد بوجوہ ایک قانون جاری کرنا پڑاجسے امتناعِ قادیانی ایکٹ کہا جاتا ھے.اس قانون کی رو سےقادیانیوں کو اپنے آپ کو مسلمان کہلانے اپنی *عبادت گاہ کو مسجد کہنے اپنے عقائد کی تبلیغ اور کسی اسلامی شعار کو اختیار کرنے سےقانوناً روک دیا گیا تھا.اس ایکٹ کے خلاف قادیانی عدالتوں میں چلے گئےمگر ناکام و رسوا ھوئے.ان کا خلیفہ اپنے خلاف مقدمات کی تاب نہ لاتے ہوئےمفرور ھو کر جلا وطن ھو گیا.

قادیانیوں کے خلیفہ کی پاکستان ٹُوٹنے کی نام نہاد الہامی پیشین گوئی آج بھی یُوٹیوب پر موجود ہےاس پیشن گوئی پر ایمان ہر قادیانی کے ایمان کا حصہ ہے۔ایسے سینکڑوں حقائق کی موجُودگی میں پاکستان کوکینیڈا ، امریکہ اور یُو کے کی طرح پُورا حق ہےکہ وہ غیر مُنقسم وفاداری نہ رکھنے والوں پرمخصُوص اور حسّاس عُہدوں* کے دروازے بند رکھے۔

تاھم قادیانیوں کو مکمل ری ایشورنس ھونا چاھییے کہ ان کےجان، مال، روزگار اور عزّت سمیت دیگر حقُوق کا تحفظ،ذِمّیوں کے حقوق کے ضمن میں ریاست کی مکمل ذمّہ داری ہے۔قادیانی عام اقلیّت نہیں ہمارا آئین بھی انہیں خصُوصی اقلیّت کا درجہ دیتا ہے۔

عیسائیوں ھندوؤں* اور دیگر اقلیتوں کوآرمی اور عدلیہ سمیت ہر ادارے میں شمُولیت کا پُورا حق ہے*
(پاکستان کے قابلِ فخر سپوت جناب جسٹس کارنیلئس (مسیحی) جناب جسٹس بھگوان داس (ھندو)، اس رواداری کی چند مثالیں ھیں)

لیکن لیکن لیکن

*قادیانیوں* کو یہ حق *ایک تو اُنکی لیڈرشپ* کے*مُسلّمہ اور ڈیکلیرڈ* *مُلک دُشمن عزائم* کی وجہ سے *نہیں* دیا جاسکتا.

اور
دُوسری وجہ اُنکا ریاست کی بجائےاپنے خلیفہ کی ‘الہامی وفاداری’ پر حلف لینا ھے۔

دُکھ سے زیادہ حیرت کا مقام ھے کہ ھمارے نوجوان قادیانیوں اور نام نہاد لبرلز کے پروپیگنڈہ کا شکار ھو جاتے ھیں.

قادیانیت کی ساخت کے تار و پود، اور ان کی *تاریخ سے واقفیت حاصل کرنا بیحد ضروری ھے.

یہ ایک انتہائی حسّاس مسئلہ ھے…

اپنا تبصرہ بھیجیں