سپریم کورٹ بارکےسابق صدرعبدالطیف آفریدی نامعلوم افراد کی فائرنگ سےجاں بحق

سابق صدر سپریم کورٹ بارعبدالطیف آفریدی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے۔پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری نے ہائیکورٹ کو گھیرے میں لے لیا، جب کہ ریسکیو ٹیم نے عبدالطیف آفریدی کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں پیش آیا، جہاں عبدالطیف آفریدی بیٹھے تھے، کہ نامعلوم افراد نے اندر گھس کر فائرنگ کردی جس میں وہ زخمی ہوگئے۔ ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال نے بتایا کہ لطیف آفریدی کو مردہ حالت میں ایل آر ایچ لایا گیا، انہیں متعدد گولیاں لگیں۔ عبدالطیف آفریدی کے جسد خاکی کو ایمبولینس کے ذریعے آبائی گاؤں روانہ کردیا گیا ہے۔ پولیس حکام نے دعوی کیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ بار روم میں لطیف آفریدی پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اور اس کی شناخت عدنان آفریدی کے نام سے ہوئی ہے، جب کہ حملہ آور کی جیب سے لا کالج کا کارڈ بھی ملا ہے۔ پولیس نے سنگین ایڈوکیٹ کی مدعیت میں سابق صدرسپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کے قتل کا مقدمہ تھانہ شرقی میں درج کرلیا۔ مدعی مقدمہ سنگین ایڈوکیٹ نے اپنے ابتدائی بیان میں پولیس کو بتایا کہ واقعہ کے وقت لطیف آفریدی کے ساتھ موجود تھا۔ ملزم وکلاء کے لباس میں ملبوس تھا اس کو پہلے سے جانتے تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق بارروم آتے ہی ملزم نے پستول سے لطیف آفریدی پرفائرنگ کردی، لطیف آفریدی اور ان کے بیٹے پر خاندانی دشمنی میں قتل کا الزام تھا تاہم لطیف آفریدی اس کیس میں عدالت سے پہلے ہی بری ہو چکے تھے۔ دوسری وزیراعظم شہباز شریف نے قانون دان لطیف آفریدی کے قتل پر نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعظم نے لطیف آفریدی کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔ وزیراعظم نے عبدالطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عبدالطیف آفریدی کا بہیمانہ قتل بڑے دکھ کی خبر ہے، کے پی حکومت دہشت گردی کرنے والوں کوعبرتناک سزا دلائے، خیبرپختونخوامیں امن وامان کی بگڑتی صورتحال تشویشناک ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ لطیف آفریدی نے آئین کی سربلندی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کی، وہ اعلیٰ قانون دان اور بہادر سیاسی رہنما تھے، مادر ملت فاطمہ جناح کی حمایت پر انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں