اسپغول کا چھلکا کے فوائد

اسپغول ایک چھوٹی جھاڑی یا گھاس نما پودا ہے جس کی 200 قسمیں ہیں جن میں سے ایک قسم Plantago Ovata یعنی اسپغول کے چھلکے کا پودا ہےاور اسی کا استعمال دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ دنیا میں اسپغول کی پیداوار میں نمبر ون ملک بھارت ہے جو دنیا کی کل مانگ کا %80 پیدا کرتا ہے جبکہ امریکہ دنیا کا نمبر ون درآمدی ملک ہے جو اسپغول دوسرے ملکوں سے درآمد کرتا ہے۔اسپغول کی ڈیمانڈ یورپ اور ایشائی ممالک میں بہت زیادہ ہے اور دن بدن بڑھ رہی ہے۔
اسپغول کی خاص بات اس کے ننھے سے بیج کے چھلکے میں ہے۔ چونکہ یہ ٹھنڈے اور خشک علاقے کا پودا ہے تو خدا نے اس کے بیج کے بیرونی چھلکے میں ایک زبردست طاقت پیدا کر رکھی ہے۔ وہ یہ کہ اس کے بیج کا چھلکا قدرتی خالص فائیبر سے بھرپور ہے جو اپنے سے 14 گناہ زیادہ پانی جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خشک ٹھنڈے علاقے کا مطلب پودے کے لئیے کم پانی۔ تو اس ننھے سے بیجوں کی یہ خاصیت کہ اپنے اردگرد کے پانی اور اس میں موجود نمکیات کو اپنی کھال میں جذب کرکے قدرتی طور پر پانی سٹور کرلیتے ہیں اور اگ آتے ہیں۔ انسان کو جب اسکی یہ خوبی پتہ چلی تو اس نے ان کی کھال اتار کر اکھٹی کرکے استعمال کرنا شروع کردی جسے اسپغول کا چھلکا یا Psyllium Husk (سیلئیم ہسک) کہتے ہیں۔
اسپغول کے چھلکا ایسی فائبر ہے جس میں جلدی حل ہونے کی صلاحیت ہے، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ ڈائٹرئ فائبر (اسپغول) پلانٹاگو اووٹا کے پودے کے بیجوں سے حاصل کی جاتی ہے۔عام طور پر انہی بیجوں کا چھلکا ڈائٹری سپلیمنٹ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ اس کے کیپسول بھی تیار کیے جاتے ہیں اور پوڈر کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے، لیکن کیا آپ اسپغول کے چھلکے کے ان فوائد سے آگاہ ہیں جنہیں میڈیکل ائنس بھی تسلیم کرتی ہے۔
اسپغول کا چھلکا صدیوں سے دافع قبض کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جسے کھانے کے فوراً بعد استعمال کیا جائے تو یہ معدے میں خوراک کے بچے ہُوئے ذرات کو بائنڈ کر کے چھوٹی آنت میں لیجاتا ہے جہاں یہ چھوٹی آنت سے پانی جذب کرتا ہے جس سے فضلے کا سائز بڑھتا ہے اور اُس میں موئسچرائزر پیدا ہوتا ہے اور قبض کا خاتمہ ہوتا ہے۔ایک طرف کو اسپغول قبض ختم کرتا ہے تو دوسری جانب یہ ساتھ ہی ساتھ آنتوں کی صفائی بھی کر دیتا ہے جو ہماری صحت اور نظام ہاضمہ پر نہایت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔
ماہرین طب کے مطابق اسپغول کا چھلکا مسلسل دو ہفتے تک 5 سے 6 گرام استعمال کرنے سے وزن میں بھی نمایاں کمی واقع ہوتی ہے یہ تحقیق ماہرین نے ایسے 170 افراد پر کی تھی جنہیں مستقل بنیادوں پر قبض کا مسئلہ لاحق تھا۔
اسپغول چھوٹی آنت سے پانی اپنے اندر جذب کر لیتا ہے جس سے ’اسٹول‘ کی ’تھکنیس‘ بڑھتی ہے اور آنتوں میں اس کی نقل و حرکت سُست ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ڈائریا کا خاتمہ ہوتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق اگر ڈائریا کے مریض روزانہ کھانے کے فوراً بعد ساڑھے تین گرام اسپغول استعمال کریں تو انہیں بہت فائدہ ہوگا، اور ان کا معدہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک بھرا رہے گا جس کے باعث بل موؤمنٹ میں کمی واقع ہوگی۔
اسپغول کا چھلکا جلد حل ہونے والی ڈائٹری فائبر ہے اور یہ کسی بھی دوسری ڈائٹری فائبر سے زیادہ بہتر کام کرتا ہے اور ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران 56 افراد پر مشتمل ذیابطیس کے مریضوں کو صبح شام 8 ہفتوں تک مسلسل 5 سے 6 گرام اسپغول کھلاکر یہ نتیجہ ہے حاصل کیا کہ اسپغول کا چھلکا بلڈ شوگر میں گیارہ فیصل کمی کرتا ہے۔
انسانی زندگی کی لمبائی چوڑائی کا اصل تعین اس کا معدہ ہی کرتا ہے اور اسپغول معدے کا بہترین ہمدرد ہے۔ اسے باقاعدہ کھانے کا حصہ بنالیں اور اپنی زندگی لمبی کریں۔ تاہم کچھ لوگوں میں یہ الرجی بھی کرسکتا ہے جو کہ بہت کم ہے۔ اگر اسپغول کھانے سے آپ کی آنکھیں سوج جائیں یا گلے میں درد یا سوجن ہوجائے تو اس کو بالکل استعمال نہ کریں۔ دوسرا اسے پانی یا لیکیو ڈ چیز کے بغیر نہ لیں کیونکہ یہ اردگرد کے پانی کے ساتھ چمٹ کے Gel بنا لیتا ہے اگر آپ ویسے ہی اس کا ‘پھکا’ ماریں گے تو یہ گلے میں چمٹ سکتا ہے اور سانس بھی بند کر سکتا ہے۔ اس کو استعمال کرنے کے بعد اکثر پیٹ میں ہلکے سے مروڑ بھی اٹھتے ہیں۔
ویسے تو اسے آپ کھانے کے ساتھ ہی استعمال کریں لیکن جب تکلیف ہو تو تب بھی استعمال درست ہے۔ اسے جوس یا دہی کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ۔
یہ ایک حساس علاقے کا پودا ہے ایسا علاقہ جہاں کی آب و ہوا خشک اور سرد ہو۔ اور اس کے لئیے مٹی بھی پتھریلی اور ریتلی درکار ہے تاکہ پانی کھڑا نہ ہو وہاں اکتوبر نومبر کے مہینوں میں اس کی کاشتکاری کی جاتی ہے۔7 سے 8 کلو بیج کو ایک ایکڑ پر لگا کر 700 سے 1000 کلو تک پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔ اگر مٹی پانی اور کھاد کا مناسب انتظام کیا جائے اسکے بعد چنائی اور بیج کی صفائی کا عمل کام میں لایا جاتا ہے۔ چھ مہینوں میں اس کی فصل تیار ہوجاتی ہے۔اس کے ایک ایک پودے پر تقریباً 15000 دانے ہوتے ہیں۔
بیج کے چھلکے کی اتنی افادیت دیکھ کر امریکی گورمنٹ کے ادارے FDA نے اپنی دوائیوں کی کمپنیوں کو اس کے میڈیکل استعمال کی باقاعدہ اجازت دے رکھی ہے جن میں پراکٹر اینڈ گیمبل نے Metamucil کے برانڈ نام کے ساتھ اس کے بہت ساری ادوایات بنائی ہیں جن میں خالص چھلکا، کیپسولز اور فائیبر بسکٹ شامل ہیں۔
اسپغول کے چھلکوں کو بہت ساری آئیس کریموں، سیریل اور فائیبر بسکٹوں کے ساتھ ساتھ بہت ساری میٹھی چیزوں میں بطور Thickneing یعنی خوراک کو موٹا کرنے کے لئیے استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بہت سارے جانوروں خصوصاً گھوڑے کا معدہ درست کرنے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اسپغول مزاج کے اعتبار سے سربلکہ سرد تر تصور کیاجاتا ہے۔اس میں پانی جذب کرنے کی بھرپور صلاحیت ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب اس کو پانی میں گھولا جاتا ہے تو یہ جیلی یا گاڑھے پن کا شکار ہوجاتا ہے۔بعض اوقات تو اس کو حلق سے اتارنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
ما ڈرن تحقیقات :ڈاکٹر کرنل چو پڑہ نے بیج اسپغول میں گلو کو سا ئیڈ کی طرح ایک چیز قلیل مقدار میں موجود ہونے کو مانا ہے۔ان جراثیم مثلا بیسی لس شنگھا Becillus Shingha بیسی لس فلیکس نر Becillus Flexner بیسی لس کالرا Becillus Cholera بیسی لس کولائی Bacillus Coli اور پا خانہ کے تمام جراثیم لعاب پر اس طرح آزمایا گیا کہ یہ لعاب ایسے شوربہ میں ڈال دیا گیا جس میں یہ جراثیم پرورش پارہے تھے۔پھر ان کو جانچ کی نلیوں میں ڈال کر انکیو بیٹر Incubater میں ڈال دیا گیا۔جب دو ہفتے بعد ان کا معانہ کیا گیا تو ان میں مزید تبدیلی یا عمل نہ پا یا گیا۔اس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ لعاب انتڑیوں کے جراثیم کو بڑھنے نہیں دیتا ۔اس لعاب پر نہ تو چھوٹی آنت میں کیمیائی خمیرات ہاضم کا کوئی اثر زیادہ ہوتا ہے اور نہ بڑی آنت کے جراثیم کا۔چناچہ ایک مریض کو اسپغول استعمال کرایا جا ئے تو اس کے پا خانہ میں لعاب اسپغول کثیر مقدار میں دیکھا جاسکتا ہے ۔
کرنل چوپڑہ نے اس بات کا تجربہ ایک بلی پر کیا۔بلی کو اسپغول ک چھلکا استعمال کرایا گیا ۔دوسرے دن بلی کا پیٹ چاک کر کے آنت کھولی گئی تو تمام لعاب چھوٹے اور بڑی آنت کی بلغمی جھلی کی سطح پر پھیلا ہواپایا گیا اور تجربات کے بعد یہ ثابت ہوتا ہے کہ لعاب اسپغول زخموں کی سطح پر ایک تہ بنا دیتا ہے۔یہ نہ صرف بلغمی جھلی کو ہضم معدی و معوی کے سوزش کردہ مادوں سے بچاتی ہےبلکہ ایسے متحرک جراثیم کی بڑ ھوتری کو بھی روکتی ہے۔جس سے ٹاکسز Toxins ایسے خاص قسم کے زہر یلے مواد جو بیکڑیا کے جسم سے پیدا ہوتے ہیں،میں بھی رکا وٹ پیدا ہوجاتی ہے۔
انڈی جینس ڈرگز آف انڈیا کے مطابق لعاب کو لا ئیڈل Colloidal یعنی سریش جیسی چیپ رکھنے والا جیسی چیز ہونے کی وجہ سے تمام جراثیم کو اپنے اندر نما یاں طور پر جذب کر لیتا ہے۔نئی ریسرچ کے مطابق یہ بات وا ضح ہوجاتی ہے کہ بیجوں کا لعاب ان حالات میں بہت مفید و موثر ہے۔اس سلسلے میں اسپغول سالم کے بیج ،اسپغول کا چھلکا (ست اسپغول ،بھوسی اسپغول )سب قا بل استعما ل ہیں۔نئی تحقیق کے مطابق طب جدید میں اسپغول سالم کو بہتر مانا گیا ہے۔ڈاکڑوں کی رائے ہے کہ سالم اسپغول انٹریوں کے مادہ کے ساتھ پورے طرح مل جاتا ہے اور اس طرح غشائے مخاطی کی تمام سطح کو ڈھک کے قا بل بن جا تا ہے۔
مقدار خوراک :چونکہ بیج اسپغول کے استعمال سے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے اس کی مقدار خوراک پر کو ئی پا بندی نہیں ہے۔ویسے تین گرام سے بارہ گرام تک بلکہ ۴۰ گرام بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔چھلکا اسپغول تین گرام سے بارہ گرم تک استعما ل کیا جاتا ہے۔
طب یونانی کے مطا بق پیچش چاہے جرا ثیمی ہو یا امیبی ،اسپغول دونوں کے لئے نہا یت مفید ہے۔اگر پیچش پرانی صورت میں ہوتو بھی اسپغول کا استعمال انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔اس کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے لعابی مادہ کی وجہ سے پیچش کے جرا ثیم اور سدے سے پھسلا کر خارج کرتا ہے اور آنتوں کی خراش کو تسکین دیتا یے۔اس کے علاوہ بچوں کے پرانے دستوں کو فا ئدہ دیتا ہے۔انگریزی دوا لکو ئیڈ پیرا فین Liquid Parafin کا بہترین بدل ہے۔مزاج دوسرے درجہ میں سرد تر ہے۔
اسپغول کو نزلہ حار، جریان مخاطی اور مثانے کے امراض میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے پیشاب کی نالی کی سوزش اور گردوں کی گرمی کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تیز بخار کی حالت میں بھی اس کے استعمال سے آرام ہوتا ہے۔ اسپغول گلے کی خرابی، آواز بیٹھ جانے اور خشک کھانسی میں بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ روزانہ 12 گرام اسپغول دودھ یا پانی کے ساتھ کم ازکم چالیس دن تک پھانکتے رہیں۔اس کا لعاب پیٹ کے مروڑ کی ایک مانی ہوئی دوا ہے۔ اس سے آنتیں خود بخود صاف ہوجاتی ہیں اور خراب مادہ آنتوں کو تکلیف پہنچائے بغیر خارج ہوجاتا ہے اس سے چھوٹی اور بڑی آنت کے زخم اچھے ہو جاتے ہیں۔
تیز بخار کی گرمی اور پیاس کم کرنے کے لئے اس کا لعاب نکال کر پلاتے ہیں۔ پیچش اور مروڑ دور کرنے کے لئے اسپغول 12 گرام آدھ پاؤ دہی میں ملا کر رکھ چھوڑیں اور ایک گھنٹے بعد کھائیں۔غذا میں کھچڑی کھائیں ۔ دو تین دن کے استعمال سے پیچش جاتی رہے گی، اسپغول کا لعاب چونکہ مسکن ہوتا ہے اس لئے جلد پر اس کو لگانے سے جلد نکھر جاتی ہے۔لعاب سے بال بھی دھوتے ہیں۔ اس سے بال نرم اور ملائم ہوجاتے ہیں۔ خشکی اور میل بھی دور ہو جاتا ہے۔
اسپغول کالیپ ورم کو دور کردیتا ہے۔ بچوں کے ورم خصیہ کا یہ ایک مفید علاج ہے۔ اس کے علاوہ بسہری( انگلی کا ورم) بھی اس سے دور ہو جاتا ہے۔ بھیگے ہوئے اسپغول کا لیپ متاثر انگلی پر کریں۔ اس کی اچھی خاصی تہ جمنی چاہئے۔ اس کے بعد اس پر تھوڑا تھوڑا پانی ٹپکاتے رہیں۔ ہر چھ گھنٹے کے بعد دوسرا لیپ ڈالیں۔ اور یہی عمل کرتے رہیں۔ اسی سے درد رک جائے گا اور ورم پک کر پھوٹ جائے گا اور زخم پر کوئی مناسب مرہم استعمال کرتے رہیں۔
اسپغول کا لعاب پیاز کے رس میں ملا کر دو تین قطرے کان میں ڈالنے سے کان کے درد کو فائدہ ہوتا ہے دانت کے درد کی صورت میں لعاب کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کلیاں کرنی چاہیئں۔ اسپغول پرانے قبض کی بہترین دوا ہے۔ اس سے آنتوں کی خشکی دور ہو جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے 12 گرام اسپغول پاؤبھر دودھ کے ساتھ پھانکنے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔
اسپغول کے کے لعاب پر معدے کے ہاضم خمیر اوررطوبتیں اثر نہیں کرتیں۔ اس لئے یہ جوں کا توںآنتوں سے خارج ہو جاتا ہے۔ یہ لعاب آنتوں میں جمع زہریلے مواد کو اپنے ساتھ لپیٹ کر خارج کر دیتا ہے۔ اسی طرح یہ لعاب آنتوں کے زخم پر ایک محفوظ تہہ کا کام دیتا ہے اور اسی طرح یہ زخم، جلن اور سوزش سے محفوظ ہو جاتے ہیں اور انہیں مندمل ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
گرمی کی وجہ سے درد سر ہو تو اسپغول کو ہرے دھنیے کے پانی میں بھگو کر تھوڑی دیر بعد پیشانی پر لگانے سے درد سر دور ہو جاتا ہے۔
استعمال: اسپغول کو زیادہ تر اسہال و پیچش میں استعمال کرتے ہیں۔یہ اپنی لزوجت کی وجہ سے سدوں کو پھیلا کر خارج کرتا ہے اور آنتوں میں جو خراش ہوتی ہے ۔اسکو دور کرتا ہے جبکہ روغن گل میں بریاں کر کے کھلانے سے اسہال پیچش کو روک دیتا ہے۔لزوجت ہی کی وجہ سے خشک کھانسی اور قصبہ الریہ کی خشونت کو دور کرتا ہے۔میرے خیال میں صرف گلے کی وجہ سے خشک کھانسی کو فائدہ کرتا ہے
اسپغول مسلم پوست کو کنار میں جوش دے کر گاڑھا گاڑھا جوڑوں کے درد پر لیپ کرنے سے ورم کو بھی دور کرتا ہے۔مدرومسکن ومرطب ہونے کی وجہ سے پیاس کی شدت اور بخار، پیشاب کی جلن،سوزاک اور ادرابول میں مفید ہے۔مسکن و رطب ہونے کی وجہ سے اس کا لعاب پینا صفرا اور خون کی حدت کو کم کرتا ہے۔
دس گرام اسپغول پانی میں بھگو کر اس کا لعاب نکالیں اور صبح کو پی لیں اور دو گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں ۔چند دنوں کے بعد اپنی لزوجت کی وجہ آنتوں کے زخم مندمل کر دے گا۔
ملین ہونے کی وجہ سے دس گرام اسپغول پانی یا دودھ کے ساتھ رات کو کھلائیں ۔آنتوں کی خشکی دور کر کے قبض کو کھولتا ہے۔بالوں پر اسپغول کالعاب لگانے سے بالوں میں نرمی پیدا کرتا ہے۔
اسپغول پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق اسپغول کے بیجوں میں فیٹس یعنی حشمی روغن پایا جاتا ہے۔ زلالی مادہ اور فالودہ نما جیلی جیسا لعاب ہے۔ دراصل یہ لعاب ہی وہ مادہ ہے جو انسانی جسم میں بیماری کے خلاف اپنا اثر دکھاتا ہے۔
اس لعاب کی ایک حیرت انگیز مثال یہ ہے کہ انسانی جسم میں چوبیس گھنٹے تیزاب یعنی ہائڈروکلورک ایسڈ جیسے تیز اثر تیزاب اور لیلیے کے تیزاب میں رہنے کے باوجود اسپغول کے لعاب کا برائے نام حصہ ہضم ہوتا ہے اور تمام ہضم کے عمل کے درجات کو طے کرتا ہوا بڑی آنت میں موجود جراثیم پر اثرانداز ہوتا ہے اور ان کو کولونائزیشن کو منجمد کردیتا ہے- ان تیزابوں کی اثرانگیزی اس پر کچھ اثر نہیں کرتی اور پھر آگے جاکر یہ لعاب یعنی جیلی ان جرثوموں مثلاً مبسی لس شیگا‘ سیسی لس فلیکس نر‘ سینسی لس کولائی اور سیسی کرکالر ابھی اس پر اثرانداز نہیں ہوسکتے۔مشاہدے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسپغول کا لعاب چھوٹی آنت کی کیمیائی خمیرات کا زیادہ اثر نہیں لیتا اور نہ معدے کے کرشمات کا اثر لیتا ہے اور نہ بڑی آنت میں موجود جراثیم اس کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں۔یہ لعاب آنتوں کے زخموں اور خراشوں پر بلغمی تہہ چڑھا دیتا ہے اور بیکٹیریا کے نشوونما کو احسن طریقہ سے روک دیتا ہے اور جو زہریلے مواد جو ان بیکٹیریا کی موجودگی سے پیدا ہوتے ہیں ان کو جذب کرلیتا ہے۔
یادرکھنے کی بات یہ ہے کہ اسپغول تخم ہے اور اس کا چھلکا جس کو مخصوص طرح سے الگ کیا جاتا ہے اس کو بھوسی کہا جاتا ہے۔ اسپغول میں قبض پیدا کرنے کی یعنی میکانکی رکاوٹ بننے کی قدرتی خاصیت موجود ہوتی ہے جبکہ اس کی بھوسی میں یہ میکانکی رکاوٹ بننے کی صلاحیت نہیں ہوتی اس لیے اسپغول کے بیج کو وہاں استعمال کرنا ضروری ہے جہاں رکاوٹ پیدا کی جائے اور بھوسی کو اکثر اطباء وہاں استعمال کرتے ہیں جہاں قبض پیدا کرنا مقصود ہو۔اس لیے انسان کو اس بات کا علم ضرور ہونا چاہیے کہ کب اسپغول استعمال کرنا ہے اور کب اسپغول کی بھوسی؟ بصورت دیگر الٹے اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں-

اسپغول کے فوائد
٭ اسپغول قبض پیچش تیزابیت اور السر جیسے امراض میں بے حد مفید ہے اور اس کا استعمال گھریلو نسخوں میں عام کیا جاتا ہے۔
٭ پیشاب کے امراض میں اسپغول کا چھلکا استعمال کرنا نہایت مفید ہے،یہ پیشاب آور ہے اور گردوں کو صاف کرتاہے۔
٭ ایسے افراد جو دائمی قبض کا شکارہیں ان کے لیے اسپغول کا استعمال بہترین علاج ہے۔
٭ اسپغول کا چھلکا استعمال کرنے سے معدےکی تیزابیت دور ہوتی ہے اور طبیعت میں تازگی پیدا ہوتی ہے۔
٭ السر کے مرض میں مبتلا افراد کے لیے اسپغول نہایت ہی قیمتی فوائد کی حامل ہےجو السر کی آنت پر ایک ایسی تہہ بنادیتی ہے جو بیکٹریا کے پیدا کیے ہوئے مادے کو بے اثر کردیتی ہےاور السر کے مریض کو تکلیف سے نجات دلاتی ہے۔
٭ اسپغول کا استعمال نہ صرف معدے کی گرمی کو ختم کرتا ہے بلکہ پیاس کی شدت میں بھی تسکین دیتا ہے۔
٭ طبی ماہرین کے مطابق اسپغول کا چھلکا امراض قلب میں مبتلا افراد اور خاص طور پر ایسے افراد جن کا کولیسٹرول بڑھا ہوا ہو ان کو حیران کن فائدہ پہنچاتا ہے۔
٭ مردوں کے لیے اسپغول کا چھلکا حیرت انگیز فائدے پہنچاتاہے۔طاقت میں اضافہ کرتا ہے، مادے کو گاڑھا بناتا ہے اور مردوں کی بے شمار بیماریوں کا علاج بھی ہے۔
٭ بلڈپریشر کے مریضوں کے لیے اسپغول کے چھلکے کا استعمال مرض سے نجات دلانے میں اہم ہے، ماہرین کے مطابق 6سے 8ہفتوں تک بلڈ پریشر کے مریض کو اسپغول کھلانا فائدہ مند ہے۔
٭ وزن کم کرنے اور موٹاپے کو خیرباد کہنے کےلیے اسپغول سے بہتر علاج کوئی نہیں، یہ جسم کی اضافی چربی کو پگھلا کر بدن کو ستواں اور دلکش بناتا ہے۔
اسپغول کے استعمال کے مختلف طریقے
٭ شدید سر کے درد میں اگر اسپغول کو چنبیلی کے تیل میں ملا کر پیسٹ بنالیا جائے اور سر پہ لگا کر اس کو رگڑا جائے تو درد لمحوں میں غائب ہوجاتا ہے۔
٭ اسپغول کے چھلکے میں عرق گلاب شامل کر کے اس کو بالوں میں لگا کر کچھ دیر چھوڑ دیں پھر صاف پانی سے دھوئیں توبال چمک دار اور سیاہ ہوجاتے ہیں۔
٭ اسپغول کے چھلکے کو مزید باریک پیس کر پیسٹ کی صورت چہرےکے دانوں پر لگایا جائے تو دانے ختم ہوجاتے ہیں اور ان کےنشان بھی باقی نہیں رہتے۔
٭ جسم کے کسی حصے پر ورم یا سوجن ہوجانے کی صورت میں اسپغول کے چھلکے میں سرکہ ملا کرمتاثرہ جگہ پر لگانے سے ورم ختم ہوجاتا ہے۔
اس کے علاوہ اسپغول گرمی اور پیا س کو تسکین دیتا ہے ۔
آنتو ں کے زخمو ں اور مروڑ ہونے کی حالت میں بے حد مفید ہے ۔اس کے لیے اسے شربت صندل میں ایک بڑا چمچہ ڈال کر پلا نا مفید ہوتا ہے۔
قبض کشا ہے۔ آنتو ں میں پھسلن پیدا کر تا ہے۔ اس کے لیے رات سو تے وقت ایک گلا س دودھ میںایک تولہ اسپغول کا چھلکا ملا کر تین چار منٹ کے بعد استعمال کرنے سے کھل کر اجابت ہو تی ہے ۔یہ دائمی قبض میں بھی بے حد مفید ہے۔
مر دانہ جوہر کو گاڑھا کر تا ہے اور قوت با ہ بڑھا تاہے ۔
سر درد کی صورت میں اسپغول سر کہ میں رگڑ کر چنبیلی کا تیل ملا کر پیشانی پر لیپ کرنے سے فائدہ ہو تاہے ۔ اگر چنبیلی کے روغن کی بجائے بادام روغن ملا کر پیا جا ئے تو سر درد کا فائدہ ہو تا ہے ۔
جریا ن میں اسپغول کا چھلکا ہمرا ہ شربت بزوری یا صندل کے، صبح نہا ر منہ پینا فائدہ مند ہے۔
دماغی طاقت بڑھا تا ہے ۔ دما غی کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ رات سو تے وقت پانچ دانے گری بادام چبا کر کھائیں اور بعد میں ایک تولہ اسپغول دود ھ میں ملا کرپئیں۔ یہ مقوی دما غ نسخہ ہے ۔
نسیا ن کے امرا ض میں اسپغول ایک بڑا چمچہ ہمرا ہ شربت صندل ،صبح نہا ر منہ پینا بے حد مفید ہے اور رات کو سوتے وقت پانچ دانہ گری بادام ، سونف ایک تولہ اور کوزہ مصری حسب ضرورت ہمرا ہ دودھ استعمال کریں ۔
منہ کے دانو ں کی تکلیف میں اسپغول کا استعمال بے حد مفید ہے ۔ ایسی صورت میں دہی میں ایک چمچہ بڑا ملا کر صبح نہار منہ کھایا جائے اور ہر کھانے کے بعد دہی کے ایک یا دو چمچ استعمال کریں ۔
ورمو ں کو تحلیل کرنے کے لیے اسپغول کو سرکہ میں رگڑ کر متاثرہ جگہ پر لیپ کر نا بے حد مفید ہے ۔
پیچش میں اسپغول ایک تولہ پانی کے ساتھ کھانے سے فائدہ ہو تا ہے ۔
سوز ا ک میں اسپغول کو پانی یا شربت کے ہمرا ہ چند یوم تک استعمال کرنے سے شفا ہوتی ہے۔
معدے کی بیماریو ں ، خاص طور پر السر میں بے حد مفید ہے ۔
بالو ں کو نرم اور بڑھانے کے لیے عرق گلا ب میںرگڑ کر با لو ں پر لیپ کرنے اور دو گھنٹے بعد دھونے سے فائدہ ہو تاہے۔ یہ علا ج موسم گر ما کے لیے ہے ۔
خشک کھانسی اور دمہ کے لیے روزانہ ایک تولہ اسپغول دودھ یا پانی کے ساتھ چالیس روز تک استعمال کریں ۔
اسپغول کا جو شاندہ بطور مسکن و ملین مشروب سو زش معدہ اورفم معدہ اور سینے کی جلن میںمفید ہے ۔
اسپغول کے مجربات
احتلام:اسپغول کا چھلکا 12 گرام،مصری 12 گرام،کھا کر اوپر سے نیم گرم دودھ پی لیں۔اس سے قبض دور ہوتا ہے اور احتلام کو آرام ملتا ہے۔
بواسیر خونی:اسپغول 12 گرام رات کو بھگو دیں۔صبح مل کر برابر چینی ملا کر استعمال کرنے سے خونی بوا سیر کو فورا آرام ملتا ہے۔
خونی دست:اسپغول دو حصہ ،چھوٹی الائچی اور دھنیہ ایک ایک حصہ لے کر سب کا چورن بنا لیں۔اسپغول سالم ملائیں۔دو سے چھ گرام دن میں دو سے تین بار تازہ پانی سے لیں۔دست ،پیشاب کی جلن ،احتلام اور قبض میں مفید ہے۔
قبض:بارہ گرام چھلکا اسپغول ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کریں۔اس سے قبض آسانی سے دور ہو جاتا ہے۔
انگلی کی سوجن : ہاتھ کی انگلی پر ہونے والی سوجن جسے “چندا” بھی کہتے ہیں ،اس پر چار چار گھنٹے بعد اسپغول کو پانی میں بھگو کر با ندھنا چاہئے ۔اس سے درد کم ہو کر سوجن دور ہوجاتی ہے اور آرام آجاتا ہے۔
سفوف اسپغول :اسپغول 50 گرام،چھوٹی الائچی 25 گرام،مغز دھنیہ 25 گرام لے کر سب کا سفوف بنائیں۔(اسپغول سالم ملائیں) 2 سے 5 گرام دن میں دو سے تین بار نیم گرم دودھ سے دیں۔بد ہضی کے دست،گرمی کے دست،خونی دست،خونی بواسیر ،ایام کی زیادتی ،پیشاب کی جلن کے لئے از حد مفید ہے۔
نوٹ:دستوں کی حالت میں اسے صرف پانی سے استعمال کرا نا چاہئے ۔
جریان و احتلام:چھلکا اسپغول چھ گرام،ثعلب مصری کا سفوف ایک گرام۔دونوں کو 25 گرام دودھ میں پکا لیں۔ذائقہ کے لئے اس میں معمولی چینی میں ملا لیں۔جب یہ کھیر گا ڑھی ہو جائے تو صبح و شام استعمال کریں۔جریان،احتلام و منی کے پتلا پن اور سرعت کو مفید ہے۔
سیلان:گوبد کتیرا ،گوندھ ڈھاک ،گوند کیکر،گوند سنبھل ہر ایک 15 گرام ،چھلکا اسپغول 10 گرام ۔پہلی چاروں ادویات کو پیس کر چھلکا ملا لیں اور 4 گرام کی مقدار میں صبح و شام ایک ماہ تک بکری یا گائے کے نیم گرم دودھ سے دیں۔سیلان کے لئے مفید ہے۔
اسپغول کے آزمودہ مجر بات
دست:اسپغول کو بھون کر بقدر 9گرام پانی سے پھا نک لیا جا ئے ،تو دست اور آؤں بند ہو جاتے ہیں۔
پیشا ب کی نالی کی سوجن:شکر کے شربت کے ساتھ بقدر 9 گرام اسپغول پھانک لینے سے پیشاب کی نالی کی سوجن اور پیشاب جل کر آنے کو فا ئدہ ہوتا ہے۔
خونی بواسیر: 9گرام اسپغول تنہا،پانی کے ساتھ دن میں دو سے تین بار دیں۔بواسیر کا خون بند ہو جائے گا۔۔
گندے پھوڑے :اگر زخم یا پھوڑا خراب حالت میں ہوتو اسپغول کی پلٹس باندھ دینے سے فا ئدہ ہوتا ہے۔
نکسیر:اسپغول بقدر 9گرام ہمراہ تازہ پانی یا عرق سو نف دن میں دو سے تین بار دیں۔ہر دو قسم کی پیچش کو آرام آجاتا ہے۔
پیچش: چھلکا اسپغول بقدر 9گرام ہمراہ تازہ پانی یا عرق سو نف دن میں دو سے تین بار دیں۔ہر دو قسم کی پیچش کو آرام آجاتا ہے۔
اسہال خونی: کتھا سفید مسفوف 6 گرام ،سفوف الا ئچی خورد 3 گرام،اسپغول سالم 12 گرام چینی سفید سفوف 12 گرام ۔ان میں سے 6 ۔6 گرام کی پڑٰیا د ہی میں استعمال کریں ۔نہا یت آسان و آزمودہ علاج ہے۔
بچوں کی پیچش : چھلکا اسپغول ایک گرام،شربت انجبار 6 گرام ، باہم ملا کر چٹا ئیں۔
قبض:اسپغول سالم 12 گرام روزانہ ہمراہ تازہ پانی دیں،یا جب ضروت ہو،استعمال کر ائیں۔قبض کے لئے آسان علاج ہے۔اس سے آدمی عادی نہیں ہوتا۔
دست : اسپغول سالم 15 گرام ،پانی 1-1/4 کلو۔اسپغول کو پانی میں ڈال کر جوش دیں۔جب پانی آدھا ہو جائے تو مر یض کو دن میں کئی مر تبہ پلائیں ۔اس سے دست اور آؤں بند ہوتے ہیں۔
گنٹھیا :گنٹھیا اور چھوٹے جوڑوں کی گا نٹھوں پر اسپغول پانی میں پیس کر لیپ کریں۔آرام آجائے گا۔
پیچش :گل بنفشہ 7 گرام،جڑ کا سنی 7 گرام ،سونف 7گرام ، گا ؤں زبان 5 گرام ،ریشہ خطمی 5 گرام۔تمام اجزا کو گرم پانی میں بھگو دیں اور صبح کے وقت مل چھان کر شربت بنفشہ 50 گرام ملا کر سالم اسپغول 7 گرام چھڑک کر پلائیں۔
دیگر:چھلکا اسپغول ،سونف ،بیل گری ،چینی سفید ،تمام برابر لے کر شیشی بند کریں۔4 سے 6 گرام دن میں تین بار دہی کے تو ڑیا مٹھے سے دیں ۔خوراک میں دہی چاول یا کھچڑی دیں۔
جریان میں اسپغول کا چھلکا ہمراہ شربت بزوری یا صندل کے صبح نہارمنہ پینا فائدہ مند ہے دماغی طاقت بڑھاتا ہے دماغی کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ رات سوتے وقت پانچ دانے گری بادام چبا کر کھائیں اور بعد میں ایک تولہ اسپغول دودھ میں ملا کر پئیں یہ مقوی دماغی نسخہ ہے.نسیان کے امراض میں اسپغول کا ایک بڑا چمچہ ہمراہ شربت صندل صبح نہار منہ پینا بے حد مفید ہے اور رات کو سوتے وقت پانچ دانہ گرمی،بادام سونف،ایک تولہ کوزہ مصری حسب ضرورت ہمراہ دودھ استعمال کریں منہ کے دانوں کی تکلیف میں اسپغول کا استعمال بے حد مفید ہے ایسی صورت میں 2 چمچ دہی میں 1 چمچہ اسپغول ملا کر صبح نہار منہ کھایا جائے اور ہر کھانے کے بعد بھی اسے استعمال کریں.ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے اسپغول کو سرکہ میں رگڑ کر متاثرہ جگہ پر لیپ کرنا بے حد مفید ہے پیچس میں اسپغول ایک تولہ پانی کے ساتھ کھانے سے فائدہ ہوتا ہے.سوزاک میں اسپغول کو پانی یا شربت کے ہمراہ چند یوم تک استعمال کرنے سے شفا ہوتی ہے معدے کی بیماریوں خاص طور پر السر میں بے حد مفید ہے بالوں کو نرمی چمک دلکشی اور گھٹا پن فراہم کرنے کے لیے عرق گلاب میں تھوڑا اسپغول رگڑ کر بالوں پر لیپ کرنے اور دو گھنٹوں کے بعد دھونے سے فائدہ ہوتا ہے یہ علاج موسم گرما کے لیے ہے خشک کھانسی اور دمہ کے لیے روزانہ ایک تولہ اسپغول دودھ یا پانی کے ساتھ چالیس روز تک استعمال کریں
نقصانات اور احتیاطیں
اسپغول کا چھلکا پانی کے بغیر خشک پھانکنے سے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر خشک اسپغول کے چھلکوں کے ذرات سانس کی نالی میں چلے جائیں تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ جب کہ کم پانی کے ساتھ اسپغول کا چھلکا کھانے سے دم گھنٹے کا اندیشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اسپغول کا چھلکا پیس کر کھانے سے بھی صحت کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
اسپغول کا چھلکا روزانہ استعمال کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ اس کے بلاناغہ استعمال سے بڑھاپے کے اثرات جلدی رونما ہوسکتے ہیں، جب کہ کمردرد اور جوڑوں کے درد کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
اسپغول کا چھلکا، کسی بھی دوا کے ساتھ ہرگز مت کھائیں۔ اگر چھلکا کھانا چاہتے ہیں تو دوا سے پہلے یا بعد میں 2 گھنٹے کا وقفہ لازمی رکھیں۔
اسپغول کے استعمال سے پہلے چند ضروری احتیاطیں
۱۔شوگر، گردوں کے مریض اور زیرِ علاج افراد ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق استعمال کریں۔
۲۔اگر آپ کوئی دوا لیتے ہیں تو دوا سے ایک گھنٹہ پہلے یا دو گھنٹے بعد اسپغول کا استعمال کریں۔
۳۔آٹھ اونس پانی میں ملا کر استعمال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کے اسکے استعمال کے بعد پورے دن آٹھ گلاس پانی ضرور پئیں۔
۴۔ اسپغول کا استعمال پانی کی مناسب مقدار کے بغیر سوجن اور دم گھٹنے کا سبب بن سکتاہے۔
۵۔اگر آپکو آنتوں کی تکلیف، یا نگلنے میں مشکل، تشنج یا معدے کی نالی کی راہ میں کوئی رکاوٹ کا مسئلہ ہے تو اسپغول کا استعمال نہ کریں۔
۶۔کسی بھی فائبر مصنوعات سے گیس اور اپھارہ کی شکایت ہوسکتی ہے۔
۷۔یہ خون میں شوگر کی سطح میں اضافہ کرسکتی ہے۔
۸۔ادویات کے ساتھ اسکے استعمال سے سائڈ افیکٹس ہو سکتے ہیں لہٰذا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اسے استعمال نہ کریں۔
کوٹا ہوا اسپغول خوردنی طور پر استعمال کرنا سخت نقصان دہ ہے۔اگر کوٹا ہوا ۳۰ گرام اسپغول غلطٰی سے کھا لیا جائے تو سخت مہلک ہوتا ہے۔اس سے سانس میں رکاوٹ پیدا ہو کر غشی طا ری ہوجاتی ہےاور انسان موت کے منہ چلا جاتا ہے۔اس صورت میں نمک اور سوئے کے جوشاندے سے قے کرانا مفید ہے۔انڈے کی زردی کا استعمال بھی جلد فائدہ پہنچا تا ہے۔
٭ بہت زیادہ بدہضمی کی صورت میں اس کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، لہٰذہ ایسی صورت میں اس کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
٭ اسپغول مزاج کے اعتبار سے سردترین ہے اس لیے بہت زیادہ سرد موسم میں اس کا استعمال صرف اور صرف ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق ہی کیا جائے تاکہ نزلے اور زکام جیسی بیماریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
٭ بعض طبی ماہرین کےمطابق اس کا مسلسل استعمال اعصابی کمزوری کو جنم دیتا ہے۔
اسپغول کی بھوسی کے زیادہ استعمال کے نقصانات
1: بھوک کا ختم ہو جانا
اسپغول کی بھوسی اپنے اثرات کے اعتبار سے کافی بھاری ہوتی ہے اور اس کو روزانہ کی بنیاد پر استعمال کے سبب بھوک ختم ہو جاتی ہے اور سنگین معدے کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے- وزن کم کرنے کے لیے لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں مگر اس سے وزن میں کمی واقع ہو بھی جائے تو انسانی صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں-
2: وقت سے پہلے بڑھاپے کا باعث ہوتی ہے
اسپغول کی بھوسی کے روزانہ کی بنیاد پر بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے استعمال کرنے سے اس کے سبب جوڑوں اور کمر کے درد میں اضافہ ہو جاتا ہے- ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور انسان وقت سے قبل ہی بڑھاپے کا شکار ہو جاتا ہے-
3: سانس کی نالی میں پھنس جانے کا اندیشہ
اسپغول کی بھوسی کو بغیر پانی کے استعمال نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ یہ نمی پانے کے بعد پھولنا شروع ہو جاتی ہے اور منہ میں بغیر پانی کے استعمال کرنے سے اس کے سانس کی نالی میں پھنسنے کا خطرہ ہوتا ہے جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے-
4: زہریلے اثرات
اس کو مختلف چیزوں کے ساتھ ملا کر حکیمی نسخوں کے مطابق دوا بنانے کا رجحان عام ہے- مگر اس کے اثرات مختلف چیزوں کے ساتھ مل کر مختلف ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ بعض چیزوں کے ساتھ مل جانے پر یہ زہریلا اثر بھی پیدا کر سکتی ہے- اس لیے اس کو کسی اور چیز کے ساتھ مکس کر کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے-
اگر اسپغول کے چھلکے کے دہی کے ساتھ نقصان کی بات کی جائے، تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگ دہی میں اسپغول کا چھلکا ڈال کر مسلسل استعمال کرتے رہتے ہیں۔ جس سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ یہ انسانی فضلہ جات کو ٹھوس کر دیتا ہے۔ جب انسانی فضلہ ٹھوس ہوتا ہے تو وہ قبض کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔ اس طراح فضلہ سخت یا ٹھوس ہونے سے فضلہ کا اخراج کرنے والی نالی پر فضلہ خارج کرتے وقت زور پڑتا ہے۔ اور اگر یہ زور مسلسل پڑتا رہے تو نالی میں انفیکشن ہو جاتا ہے۔ اور نالی میں زخم کی وجہ سے فضلہ کے ساتھ بلڈ آنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس طراح اگر یہ بلڈ جاری رہے تو بدترین شکل اختیار کر لیتا ہے۔دوسری صورت میں اگر بلڈ نا نکلے یا نکلنا بند ہو جائے اور آپ اسپغول کا چھلکا کا استعمال دہی میں ڈال کر جاری رکھے تو پھر مقعد کے قریب ایک گلٹی، پھوڑا یا دانا نما بن جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے فضلہ خارج کرنے میں تکلیف ہوتی ہے۔اس لئیے اگر دہی میں اسپغول کا چھلکا استعمال کرنے کی ضرورت پڑے تو ایک مخصوص مقدار میں کرے اور مخصوص عرصہ کے لیے کرے تاکہ آپ کسی اور مسئلہ کا شکار نا ہو جائیں۔

نوٹ: دستبرداری: اس مضمون میں شامل طبی مشورے تشخیص یا علاج کے متبادل نہیں ہے۔ کوئی بھی دوائی، غذا ، ورزش ، یا اضافی طرز عمل شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ اپنے معالج سے رجوع کریں۔ یہ مضمون صرف تعلیمی مقاصد کے لئے بنایا گیا ہے-

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں