آئی ایم ایف کی شرط:سرکاری افسران اوراہلخانہ پراثاثےظاہر کرنا لازمی قرار

کرپشن اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اب سرکاری افسران اور ان کے اہلخانہ کو بھی تمام اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے تکنیکی سطح کے مذاکرات میں پاکستان سے بجلی اور گیس ٹیرف بڑھانے کیساتھ پیٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ بھی کردیا، خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری پر بھی زور دیا گیا ہے۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے تکنیکی سطح کے مذاکرات ختم ہوگئے، اب پالیسی مذاکرات کا آغاز ہوگا، تکنیکی بات چیت کے تناظر میں عالمی مالیاتی فنڈ کی کڑی شرائط پر ایف بی آر کے ذریعے عملدرآمد بھی شروع اور قواعد و ضوابط کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ 17 سے 22 تک کے تمام سرکاری افسران کو خاندان والوں سمیت اندرون و بیرون ملک اثاثے ڈیکلیئر کرنے کا پابند بنادیا گیا، سرکاری افسران اور ان کے اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیلات سال میں 2 مرتبہ 31 جنوری اور 31 جولائی کو ایف بی آر کو فراہم کرنے کا ٹاسک بینکوں کو سونپ دیا گیا۔انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے پاکستان کو ٹیکس کلچر کے فروغ کیلئے آسان قوانین بنانے کی تجویز بھی دے دی۔حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی، گیس کے بلوں میں اضافے کی شرط بھی رکھی ہے جبکہ پیٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے اور لیوی کا ہدف پورا کرنے کا بھی کہہ دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاور پلانٹس سمیت خسارے میں جانیوالے سرکاری اداروں کی نجکاری اور معیشت کے شعبے میں ریاستی عملداری محدود کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کیساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شرکت کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں