کُشتوں کی ایجاد کا سہرا اطبّائے ہند کا سر ہے۔ فن کشتہ سازی اور کشتوں کے مناسب استعمال کی جس قدر جہاں بینی انہوں نے کی ہے کسی دوسری طب میں اس کی مثال نہیں ملتی- یہ ان کا روشن کارنامہ ہے- اگر فن کشتہ سازی پر نظر ڈالی جائے تو جدید طریقہ دوا سازی اور کیمیا گری اس کا ایک معمولی سا چربہ ہے۔ بلکہ جدید کی دوائیں کشتہ ہی ہیں۔
کشتہ حقیقت میں ایک ایسا نفیس اور لطیف مرکب ہے جو اپنی لطافت کی وجہ سے بہت جلد خون میں جذب ہو کر روح پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔ چونکہ روح بلا شعور مدبربدن ہے۔ اس لیے مرض کے دفعیہ میں کشتہ جلد سے جلد اپنا اثر ظاہر کرنا شروع کردیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض کشتے اپنے لطیف مگر قوی اثر کےسبب دوران خون میں شامل ہو کر سکرات کی حالت کو بہی عارضی طور پر چند لمحہ کے لیے بدل دیتے ہیں اور اکسیر کا حکم رکھتے ہیں۔
کیمیائے قدیم کے عاملوں (کشتہ سازوں) نے اس فن کی بنیاد اپنی انتہائی تحقیق و تدقیق کے بعد قائم کی اور کشتوں کے استعمال سے دنیا کو خاطر خواہ فائدہ پہنچایا۔طب اسلامی نے بھی کشتوں کی خوبیوں کو مانا اور اپنے دستور العلاج میں شامل کرکے اس کو چار چاند لگا دیے۔
کشتہ ساز ان قدیم صحیح تراکیب کے ساتھ موسم ، مقام ، عمر اور مرض کے مطابق کشتے تیار کر کے کام میں لاتے تھے۔آج ایک دو سنی سنائی ترکیبوں سے خام اور ناقص کشتے تیار کر کے بزعم باطل مریض کو بلا سوچے سمجھے کھلا کر بجائے نفح کے نقصان پہنچاتے ہیں۔ اور جب ایسے کشتوں کے استعمال سے ضرر پہنچتا ہے تو اس کا دفعیہ بھی نہیں جانتے۔ انہی وجوہ سے آجکل عام لوگ کشتے کا نام اور اس کے استعمال سے ڈرتے اور پرہیز کرتے ہیں۔زہریلے اجزاء کے کشتوں سے ضرور پرہیز کرنا چاہیے مگر ان کو بھی اشد ضرورت کے موقع پر کسی اچھے طبیب کی رائے سے استعمال کرنا چاہیے۔ بشرطیکہ وہ کامل طریقہ سے تیار کیے گئے ہوں۔سونا ، چاندی، قلعی کے کشتے اگر صحیح تیار کیے گئے ہوں تو یہ بالکل بے ضرر ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کی تیاری میں جو اجزاء استعمال کیے جاتے ہیں وہ بالکل نقصان نہیں پہنچاتے۔ جواہر کے کشتے ( بجز ہیرے کے کشتے کے) جو مزاج موسم اور مرض کی رعایت سے تیار کئے گئے ہوں بلاقید عمر بے تکلف کھا سکتے ہیں۔ کیونکہ عام طور پر جواہرات کے محلول معاجین اور دیگر ادویہ میں شامل کئے جاتے ہیں جو بالکل بے ضرر ہوتے ہیں۔ کشتہ جس بوٹی کی امداد سے تیار کیا جاتا ہے اس کے اجزاء لطیف اور جس شے کا کشتہ بنایا جاتا ہے اس کے بعض اجزاء باہم خاص مناسبت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے میں شامل ہو کر اس کی طاقت اور خوبی کو دوبالا کر دیتے ہیں۔ اور بعض بوٹیوں کا خاصہ ہے کہ وہ کشتہ والی شے کی اصلاح کر کے اور نقائص دور کر کے اس میں لطافت پیدا کر دیتی ہے۔پارہ، تانبا، سنکھیا، شنگرف اور ہرتال وغیرہ کے کشتے نوجوانوں کو ہرگز استعمال نہیں کرنے چائیں۔ ان چیزوں کے کشتے بوڑھوں کے لیے اکسیر کا حکم رکھتے ہیں۔
کشتے زندہ کرنے کی ترکیب:
بعض دھاتوں کےکشتوں کو زندہ کرنے کی ترکیب۔۔۔ شہد، سہاگہ اور گھی۔ بعض ایسی دھاتوں کے کشتے مثلا سونا چاندی قلعی زندہ کرنا منظور ہو تو ایک لوہے کی کرچھی میں شہد ، سہاگہ اور گھی ہم وزن ڈال کر ملا کر اس میں کشتہ ڈال کر آگ پر رکھیں ۔ چرخ کھا کر زندہ ہو جائے گا۔ یعنی اپنی اصلی حالت پر آ جائے گا۔ سونا ۔ سونا ہو جائے گا اور چاندی۔ چاندی ہو جائے گی۔
کامل اور ناقص کشتوں کی پہچان۔ سونے کا کشتہ لیموں تازہ کے عرق میں کھرل کرنے سے سرخ رنگ کا ہو جائے تو بہتر ہے۔ چاندی کے کشتے کو قرنفل کے ہمراہ کھرل کرنے سے سیاہ ہو جائے گا تو درست ہے۔ فولاد کے کشتہ کو پانی پر ڈالیں تہہ نشین ہو جائے تو ناقص ہے۔ اگر اوپر تیرتا رہے تو بہتر ہے-تانبے کا کشتہ دہی میں ملانے سے دہی سبز ہو جائے تو ناقص ہے۔ سیسہ کے کشتہ کو دہکتے ہوئے کوئلہ پر ڈال کر دیکھیں۔ سرخی مائل ہو جائے تو اچھا ہے۔ ورنہ ناقص ہے۔قلعی کے کشتہ کو مورو کی تازہ پتوں کے ساتھ ملائیں اگر قلعی کے ذرے چمکنے لگیں تو ناقص ہے
ناقص کشتوں کے استعمال کی خرابی دور کرنا:
بسااوقات ناقص اور خام کشتوں کے استعمال سے خون میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ ناقص کشتے پھوٹ نکلتے ہیں۔ جس سے جلد کی ساخت خراب ہو جاتی ہے۔ خام اور ناقص کشتوں کا زہریلا اثر خون میں ملکر اعضاء رئیسہ پر برا اثر ڈالتا ہے۔ خون کو خشک کر کے آدمی کو دبلا کر دیتا ہے۔ طبعیت میں گرمی ، مزاج میں فتور پیدا کر دیتا ہے۔ ایسے مریض بھی دیکھنے میں آئے ہیں جن کا نچلا دھڑ شل اور بیکار ہو جاتا ہے۔ الغرض تمام کشتوں کی خرابی گوناگوں امراض کا باعث ہوتی ہے۔ اور بعض مرتبہ ہلاکت تک نوبت پہنچ جاتی ہے
تمام کشتوں کی مضرت کو دور کرنے والا عرق
پوست درخت گولر پانچ تولہ۔ پوست درخت کچنال پانچ تولہ۔ پوست مولسری پانچ تولہ۔ پوست نیم پانچ تولہ۔ پوست بکائیں پانچ تولہ۔ برگ نیم پانچ تولہ۔ برگ بکائیں پانچ تولہ۔ دودہی خورد پانچ تولہ۔ شاخ اور برگ جوانسہ پانچ تولہ۔ برگ بھنگرہ سیاہ پانچ تولہ۔ برگ حنا پانچ تولہ۔ برگ شاہترہ پانچ تولہ۔ برگ بید پانچ تولہ۔ چرائتہ پانچ تولہ۔سر پھوکہ پانچ تولہ گلو تازہ پانچ تولہ۔ گل منڈی پانچ تولہ گل نیلوفر پانچ تولہ۔ گل گاؤزبان پانچ تولہ۔ گل سرخ پانچ تولہ۔ دہایہ پانچ تولہ۔ صندل سرخ پانچ تولہ۔ صندل سفید پانچ تولہ۔ برادہ شیشم پانچ تولہ۔ خس خشبو پانچ تولہ۔ افتیمون پانچ تولہ۔ عناب پانچ تولہ۔ تخم کاسنی پانچ تولہ۔ آملہ خشک پانچ تولہ۔ بوٹی کاگ چنگا تازہ پانچ تولہ۔پانی بارہ سیر۔ میں رات دن بھگو کر بھپکے کے ذریعہ عرق کشید کر کے تنہا یا شربت عناب چار تولہ میں ملا کر تھوڑا ٹھنڈے پانی میں ملا کر پلائیں۔
کشتہ جات بھی ادویہ ہیں. کشتہ جات کوئی جادو کی پڑیا نہیں. کہ جس کو جو بھی دیں وہ صحت مند ہوجائے.
تمام کشتہ جات شدید قسم کے محرکات ہیں. یہ سریع الاثر اور بہت وقت تک اثر کرتے ہیں. درست کشتہ دینے سے شفاء جلدی ہو سکتی ہے. مگر غلط دینے سے نقصان زیادہ ہوتا ہے-اکر کشتہ کچہ رہ جائے تو نقصان اور موت پکی ہے.
ایک حکیم صاحب کہہ رہے تھے کہ سم الفار کالے یرقان کا علاج ہے. لاحول ولاقوة الا باللہ. یہ کیسے ممکن ہے. کالے یرقان کا مزاج عضلاتی اعصابی ہے. اس کا علاج غدی اعصابی ہے. جیسا کہ صابر ملتانی نے بیان کیا ہے. سم الفار کا مزاج غدی اعصابی نہیں بلکہ عضلاتی اعصابی ہے. یہ کشتہ یرقان کو زیادہ کرتا ہے نہ کہ کم–ایک حکیم صاحب لکھ رہے تھے کہ کشتہ ابرک سوزاک کا علاج ہے.
واضح رہے کہ. سوزاک کا مزاج غدی عضلاتی ہے. اس کا علاج اعصابی عضلاتی ہے. کشتہ ابرک کا مزاج عضلاتی اعصابی ہے
اس لیے کشتہ جات ہمشہ سوچ سمجھ کر استعمال کریں.
کُشتہ (CARBONAS )فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’مارا ہوا‘‘ ہے مگر طب کے شعبے میں کُشتہ اُس مخصوص مرکب کو کہتے ہیں جس میں ادویہ کو جلا کر چونا (کلس) کی طرح بنا لیا گیا ہو۔ کشتہ جات دراصل کار بوناس (Carbonas ) ہوتے ہیں جو بعض طبّی اغراض کے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ اُن کے استعمال سے مریض جلد صحت یاب ہو سکے۔ کشتے سے بنائی گئی ادویات کو ادویۂ محرَّقہ و مُکلَّسہ کہا جاتا ہے۔مختلف دھاتوں جیسے سونے اور چاندی کے کشتے بھی بنائے جاتے ہیں۔ تابنے کا کشتہ استعمال میں بہت خطرناک ہوتا ہے۔ کشتہ سازی میں بروئے کار آنے والی دوائیں حرارت کے زیرِ اثر کیمیاوی اعمال سے متاثر ہو کر ایک نئی شکل اختیار کر لیتی ہیں جن سے بدنِ انسانی میں اُن کا انجذاب ممکن اور سہل ہو جاتا ہے اور خون میں شامل ہو کر اپنے افعال و اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے بدن کی حرارتِ غریزی فعال و متحرک ہو جاتی ہے۔ نیز بنیادی شرح استحالہ B.M.R(Basal metabolic rate). بھی بڑھ جاتا ہے۔
دھاتوں کے کشتے دو طرح کے ہوتے ہیں۔
آکسائیڈس (Oxides )
کاربونیٹس (Carbonates )
آکسائیڈس اُن کشتوں کو کہتے ہیں جن کو آکسیجن گیس کی موجودگی میں کشتہ کیا جاتا ہے۔ اِس قسم کے کشتوں کے ذرّات سخت ہوتے ہیں۔ اُن کی رنگت صاف اور شفّاف نہیں ہوتی۔ البتہ یہ کافی مفید ہوتے ہیں لیکن کار بونیٹس (Carbonates ) قسم کے کشتوں کی رنگت صاف ہوتی ہے۔
تکلیس
تکلیس کا مقصد یا تو دوا کی حِدّت کو توڑنا یا اُس کو لطیف بنانا ہوتا ہے اور اِس مقصد کے لیے زرنیخ و زاج اخضر جیسی چیزوں کو مکلّس کرتے ہیں، جبکہ نمک اور سرطان کو لطیف بنانے کے لیے محرّق کیا جاتا ہے، احجار و اصداف کو مکلّس کر کے اُن کی حِدّت بڑھائی جاتی ہے۔
کشتہ کے فوائد کے سلسلہ میں یہ امر خاص طور پر ملحوظ رہنا چاہیے کہ اختلاف ترکیب اور اختلاف بدرقہ کی وجہ سے ایک ہی دواء کے کشتہ سے مختلف خواص حاصل ہوتے ہیں۔ چنانچہ مطلوبہ افعال کی خاطر مختلف ترکیبوں سے کسی دواء کا کشتہ تیار کیا جاتا ہے اور اُسی کی مناسبت سے بدرقہ بھی استعمال ہوتا ہے۔ مُکلَّس دواء اپنی خاص تاثیر کے علاوہ اُس بوٹی یا دواء کی تاثیر بھی رکھتی ہے جس میں اُسے کشتہ کیا گیا ہے۔ مثلاً سنگِ جراحت بالخاصیت حابس دم و مدمِّل جراحات ہے۔ شیر خر میں کشتہ شدہ دافع حمیٰ دِق، گلو میں کشتہ شدہ دافع اقسام حمیٰ، شبِّ یمانی میں کشتہ شدہ دافع ناصور ہے۔
کشتہ جات کی تیاری نہایت خطرناک عمل ہے، کسی ماہر حکیم یا استاد کی نگرانی کے بغیرکشتہ تیار نہیں کرنا چاہیے کہ یہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
دیسی طب میں کشتہ جات کو خاص اہمیت دی جاتی ہے اس کے ماہرین کو خاص درجہ دیا جاتا ہے ۔یہ فن صدیوں سے چلا آرہا ہے آج بھی اس کے ماہرین پا ئے جاتے ہیں لیکن ان کا استعمال خاص مہارت کا طالب ہے۔عمومی طور پر یہ فن سنیاسی،مہوسی،سادھو لوگوں سے منسوب کیا جاتا ہے اگر کوئی ڈھونگی بھی سادھو صورت بنا کر آجائے تو بہت سے سادہ لو دھوکہ کھا جاتے ہیں۔لیکن یہ سوچ ٹھیک نہیں اچھے طبیب اس سے بارہ میں بہت سی معلومات رکھتے ہیں۔ کچھ باتیں ہر طب میں مشترک ہیں ان میں دھاتوں کا استعمال بھی ۔دیسی و مقامی طب میں یہ بات خصوصی امتیاز کی حامل ہے اس کے ماہرین نے بہت پہلے یہ پتہ چلا لیا تھا کہ انسانی جسم کو مخصوص دھاتوں کی ضرورت ہوتی ہے ان کی کمی /زیادہ انسانی صحت کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہے پہلے لوگوں نے خدمت انسانیت کی خاطر جو بن پڑا وہ طریقہ اختیار کرکے انسانیت کو دکھوں سے نجات دینے کی کوشش کی۔ دھاتیں اصلی حالت میںتو جزو بدن نہیں ہوسکتیں انہیں خاص حالت میں لاکر ہی ان سے مطلب برآوری کی جاسکتی ہے۔انہوں نے بہت سے طریقے اور بے شمار بوٹیاں دھاتوں کو کشتہ کرنے کی غرض سے استعمال کیں بے شمار جڑی بوٹیوں کو پرکھا کہ کس بوٹی میں کس قسم کے اثرات پائے جاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ علم التکلیس پر لکھی گئی کتب میں بے شمار ترکیبیں لکھی ہوئی ہیں کہ کونسی دھات کس بوٹی سے کشتہ کی جاسکتی ہے ۔ہم کشتہ سازی کی اس طوالت سے منہ نہیں پھیر سکتے کیونکہ یہ وہ نرسری ہے جہاں اعلی درجہ کی دھاتیں اچھے انداز میں جزو بدن ہونے کی صلاحیت سے مالا مال ہوئیں ۔اگر آپ کشتہ سازی کو جدید الفاظ میں سمجھنا چاہتے ہیں تو یوں سمجھئے کہ مقامی طور پر دیسی طریقہ علاج میں ہائی پوٹنسی کی دوا ہوتی ہے جس کی قلیل مقدار بھاری اثرات کی حامل ہوتی ہے۔ٹھیک انداز میں تیار ہونے والے کشتہ جات انسانی خون میں پلازما کے ساتھ جڑ کر دیر تک اثرات سے انسانی جسم کواپنے اثرات سے گرویدہ بنائے رکھتے ہیں۔
تحقیقات و تجربات سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ جن اشیاء میں حرارت زیادہ پائی جاتی ہے ان میں گندھک و فاسفورس کے اجزاء زیادہ پائے جاتے ہیں ایسی اشیاء وزن میں ہلکی ہوتی ہیں ان کے مقابلہ میں مٹی اور چونے کے اجزاء زیادہ شامل ہوں تو ان میں حرارت کی کمی ہوتی ہے اس لئے ان میں زون زیادہ ہوتا ہے پتھریلی و معدنی اشیاء زیادہ وزنی ہوتی ہیں جن کے اندر زیادہ چونا پایا جاتا ہے جیسے سونا،چاندی،پارہ،لوہا،سکہ،جست،قلعی،شنگرف،ہڑتال،سم الفار ،پتھر کا کوئلہ ہر قسم کے حجریات جن کے اندر زیادہ چونا ہے وہ تمام وزنی ہیںیہاں تک کہ معدنی سیال بھی وزنی ہوتے ہیں البتہ جن میں گندھک زیادہ شامل ہوتی ہے وہ ہلکی ہوجاتے ہیں
کشتہ جات کی خاصیت اور دیر پا اثرات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا لیکن ایک رائج الوقت طریقہ کے متبادل اگر میسر آجائے تو کوئی خاص وجہ نہیں کہ پہلے طریقہ ہی کام میں لایا جائے۔صدیوں پہلے کیمیا کی یہ صورت نہ تھی جو آج ہے کیمسٹری کی جدت ہماری پوری زندگی کو گھیرے ہوئے ہے آپ کسی بھی شعبہ میں نگاہ اٹھاکر دیکھ لیں کھانے پینے سے لیکر صفائی ستھرائی تک ہر چیز کیمسٹری کی مرہون منت ہے۔صبح کا ناشہ بیکری کی بنی اشیاء سے کرتے ہیں تو یہ سب کیمسٹری فارمولوں کے مطابق تیار کئے جاتے ہیں،نہانے کے لئے غسل خانے جاتے ہیں تو دانت صاف کرنے والے پیسٹ ۔برش بدن پر ملا جانے والا صابن سب ہی کیمیا گری فارمولوں کی دین ہیں ۔گھر کی صفائی اور بوٹ پالش سامنے رکھی ہوئی میز۔لکھنے والا قلم سب ہی کچھ کیمیا ہی تو ہے۔اگر اسی کیمیا کو ہم اپنے طب میں داخل کرلیں تو کوسوں کی مسافت منٹوں میں طے ہوجائے۔پھر اس سے متنفر ہونے کی اور وحشت کھانے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے کیونکہ مطب میں سہاگہ ۔جوکھار۔گلسرین۔سالٹ۔ویزلین۔پنکی۔پوٹاشیم برومائڈ۔پھٹکڑی۔شورہ قلمی۔مرکانگ وغیرہ وغیرہ بے شمار آپ کے استعمال میں ہیں ان چیزوں سے اس لئے وحشت نہیں ہوتی کیونکہ ان کا رواج عام ہوچکا ہے۔اسی کتاب میں تانبے کا کشتہ تھوڑی سی دیر میں کیا جاسکتا ہے۔اگر آپ کسی کشتہ چیز کو اصلی حالت میں لانا چاہتے ہیں تو اس کے بھی فارمولے ہیں۔آپ کشتہ پارہ کو واپس اصلی حالت میں کردیں قطرات گرنے شروع ہوجائیں گے۔کشتہ تانبا کو اصلی دھات میں واپس لاسکتے ہیں۔رہی بات یہ کہ جڑی بوٹیوں میں ہونے والا کشتہ تیزابوں میں ماری گئی دھات سے کہیں بہتر ہوتا ہے اس میں کیا شک ہے؟اگر ہم دن رات دار چکنا۔شنگرف۔ہڑتال ۔نیلا تھوتھا کا م میں لاتے ہیں تو ہمیں کشتہ فولاد۔کشتہ تانبا و جست سے بھی وحشت نہیں ہونی چاہئے ۔ آگے آپ کی مرضی ہے؟۔
کشتہ کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟
کشتہ سازی جس قدر احتیاط طلب کام ہے اس بارہ میں اتنی ہی لایعنی باتیں پائی جاتی ہیں۔سوچنا چاہئے کہ انسان کو کشتہ کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ ظاہر ہے جو چیز جزو بدن نہ ہوسکے اسے اس حالت میں لانا کہ وہ ہمارے وجود کا حصہ بن سکے۔جو چیز بغیر کشتہ کے جزو بدن ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اس کا کشتہ کرنا وقت کا ضیاع ہے ۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے جناب ہم فلاں چیز کو کشتہ کئے بغیر استعمال نہیں کراتے کیونکہ کشتہ کے بنا وہ انسانی وجود کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ عجیب بات ہے جو چیز قدرت نے مخصوص خواص کے ساتھ پیدا کی ہے ہم انہیں اثرات کو دور کرنے کے چکر میں اس چیز کو کشتہ کی بھٹی میں جھونک دیتے ہیں۔ہم نے کئی حکماء سے سوال کیا کہ کشتہ کی ہوئی چیز بے ضرر ہوجاتی ہے؟وہ کہنے لگے ایسا نہیں ہے۔کیونکہ مقررہ مقدار سے زیادہ کھانے کی صورت میں اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔عجیب لوگ ہیں مقدار خوراک کو کم کرنے کے بجائے ہم نے اسے کشتہ کرنے کی ٹھانی۔میں کشتہ کے حق میں ہوں جب ضرورت ہو تو ضرور کشتہ کرو مثلاََ ایسی اشیاء کچلہ۔ہڈی۔بارہ سینگا وغیرہ بغیر کشتہ کے کام میں نہیں لائے جاسکتے ان کا ضرور کشتہ مارو تاکہ ان کے مخصوص فوائد سے جھولی بھری جاسکے لیکن شنگرف۔دار چکنا۔رسکپور۔ہڑتال۔سنگ جراحت۔نیلا تھوتھا وغیرہ جو آسانی سے پیسے جاسکیں جنہیں بغیر کشتہ کئے کام میں لایا جاسکتا ہے رہی نقصان والی بات تو یہ اس چیز کی خامی نہیں بلکہ استعمال کرانے اور کرنے والی کی نادانی و کم علمی ہے چاہئے کہ اپنے ہنر میں پختگی پیدا کریں یا اس ہنر کو ان لوگوں سے حاصل کریں جو اس میں مہارت رکھتے ہیں۔ذیل کے گراف میںکچھ جڑی بوٹیوں میں کشتہ ہونے والی دھاتوں کا ذکر کرتے ہیں۔چاندی۔ہزار دانی بوٹی میں۔فولاد/خبث الحدید/تابنا ترش لسی یا ترشی مزاج بوٹی میں۔کچلہ /بارہ سنگا،سادہ آگ پر۔کوڑی نغدہ برگ شیشم میں ۔ ابرک گھیکوار میں۔صدف/یشب/مونگا سادہ آگ سے۔کشتہ کئے جاسکتے ہیں ان کے وہی اثرات ہونگے جو ایک اعلی درجہ کے کشتہ کے ہونے چاہیئں۔
کشتہ سازی کا قانون۔
کوئی بھی کام ہو وہ کسی نہ کسی لگے بندھے قانون کے تحت کیا جاتا ہے دوا سازی میں کشتہ جات کو اہمیت دی جاتی ہے ان کے لئے جہاں بہت سے قوعاعد و ضوابط مرتب کئے گئے ہیں وہیں پر کچھ عقاقیر کا بھی ذکر کیا جاتاہے کہ کونسی دھات کس جڑی بوٹی میں کشتہ ہوسکتی ہے۔ہم بھی ایک قانون بیان کرنے لگیں ہیں ۔ عضلاتی اشیاء یا عضلاتی مزاج کی دھاتوں کو غدی مزاج کی جڑی بوٹیوں سے آسانی سے کشتہ کیا جاسکتا ہے مثلاََ کشتہ تانبا بہت مشکل سے قابو میں کیا جاتا ہے اس کا کشتہ آدھے گھنٹے میں کیا جاسکتا ہے ۔جتنا تانبا کشتہ کرنا ہو اسے باریک پترہ کی شکل میں لیکراوپر سے ہڑتال ورقیہ کے پرت چڑھا کر کسی تار سے مضبوط باندھ کر آگ لگا دیں جب ہڑتال جل جائے تو دیکھیں امید ہے کہ تانبا کشتہ ہوچکا ہوگا ۔اسی طرح گرم مزاج یا غدی ادویہ کو ایسی جڑی بوٹیوں کے نغدہ میں کشتہ کریں جو بلغی مزاج رکھتی ہوں یعنی جن میں دودھ پایا جاتا ہو۔اور بلغی مزاج والی دھاتوں کو ترش اشیاء میں آسانی کے ساتھ کشتہ کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے لکھا ہے آپ پریکٹیکل کرلیں امید ہے کہ ہماری بات کی تصدیق فرمائیں گے۔یاد رکھئے کشتہ جات کو ہوا سے محفوظ جگہ پر رکھنا چاہئے یہ ہوا میں نمی اور موسمی اثرات سے بہت زیادہ متأثر ہوتے ہیں۔
فولادی مرکبات۔
دیسی طب میں کشتہ فولاد یا شربت فولاد کو خاص اہمیت دی جاتی ہے کوئی کشتہ استعمال کرے یا نہ کرے لیکن شربت فولاد میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا جاتا امراض جگر حکماء حضرات بے دریغ شربت فولاد استعمال کراتے ہیں۔فولاد کے بارہ میں جہاں بہت سے فوائد ہیں وہیں پر مضرات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔اس بارہ میں پوری پوری کتابیں لکھی جاچکی ہیں کسی کتاب میں اسے امرت ساگر ثابت کرنے کے لئے طویل و مدید دلائل کا سہارا لیا جاتا ہے۔پڑھنے والے سمجھ تے ہیں کچھ بنے نہ بنے اگر کشتہ فولاد ہی بن گیا تو تمام امراض کی گردن دبوچنے کا فارمولا مل جائے گا۔اس میں شک نہیں کہ انسانی ساخت اور اس کی رگوں میں دوڑ نے والا لہو بغیر فولاد کے مکمل نہیں ہوپاتے لیکن اس کا استعمال بغیر مہارت کے نقصان بھی دے سکتا ہے۔امراض و علامات کا تعین اور امراض کی صحیح تشخیص کے بعد فولادی مرکبات استعمال کئے جائیں تو انسانی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کھٹائی یا وٹامن سی فولاد کے انجذاب کو تیر کرتی ہے ۔ یاد رکھئے معدہ میں موجود غذا اور لزوجیت دوا کے انجذاب پر اثرا انداز ہوتے ہیں ان عوامل کا تعلق معدہ کے خالی ہونے کے وقفے پر بھی ہے۔کچھ ادویات کاخالی معدہ لینا سوزش کا سبب بن سکتا ہے۔اگر دوا کھانے سے پہلے لی جائے تو انجذاب تیز ہوتا ہے اس لئے کچھ ادویات خالی معدہ لینے سے سوزش کا سبب بن سکتی ہیں جیسے سلی سلیٹ(Salicylates)اور فولاد(Iron)کے نمکیات غذا کے بعد استعمال کئے جانے چاہیئں تاکہ معدہ کی خراش کا سبب نہ بن سکیں ۔تیزابی یعنی عضلاتی ادویات معدہ میں جا کر زیادہ انجذاب کرتی ہیں انہیں خوراکی طور پر لینا زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔اور اساسی /اعصابی کا انجذاب معدہ کے بجائے آنتوں میں بہتر انداز میں ہوتا ہے ۔اس لئے کشتہ فولاد خالی معدہ لینا ٹھیک نہیں ۔
کشتہ جات پختہ کامل اور خام کچا کی پہچان,
بزرگ حکماء اور کیمیا گروں کاملین کی نظر میں نوٹ کشتہ جات بنانے سے پہلے ادویہ مزکور کو ادویہ و کشتہ سازی کے اصولوں کے مطابق صاف مصفی کر کے اور خالص ادویہ سے بنائیں, نقصان کا خدشہ نہ رھے,
عام مشہور ہے, کہ اگر کشتہ آگ پر رکھنے, دہکتے انگارے پر ڈالنے سے کشتہ دھواں دینے لگے تو خام کچا ہوتا ہے,
کچے خام کشتہ کے استعمال سے نقصان ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے,
اس خام کشتہ کو استعمال نہیں کرنا چاہیے, دوبارہ حسب اصول طریقہ آگ دے کر کامل درست کر لیں,
ماہرین نے کشتوں کی شناخت کے لیے چند اصول وضع کئے ہیں, اور کشتہ جات کے رنگ, سفوف, ذائقہ سے پتہ چل سکتا ہے کہ کشتہ صحیح کامل ہے یا ناقص,
نوٹ==
تمام دھاتوں اُپ دھاتوں کے کشتہ جات بنانے سے پہلے انہیں مصفی یا اصلاح کرنا لازم ہے, تاکہ اس میں سے زہریلے اثرات ختم کیے جائیں,
بغیر شدھ یا مصفی کیے کشتہ اگر بناۓ جاتے ہیں تو ان کے استعمال سے جسم انسانی میں کئ قسم کے مزید امراض جنم لیتے ہیں
اس لیے شدھ , صاف, مصفی کیا جاتا ہے, ہمیشہ اصلاح کر کے بنائیں
پارہ, شنگرف, سم الفار اور ہڑتال ورقی ان چاروں کو آگ انگارے دہکتے ہوے پر ڈالیں, دھواں نہ دیں تو عمدہ ورنہ خام کچا ہے,
کشتہ تانبہ دہی میں کھرل کرنے یا دہی پر چھڑک دیا جاے اگر 4 گھنٹے سے زنگار نہ دیوے, رنگ تبدیل نہ ہو تو عمدہ, ورنہ قابل استعمال نہیں ہوتا, سبز رنگ ہو تو ناقص, کشتہ سیاہ, سفید, سرخ, آسمانی رنگ کا ہوتا ہے, نیلا توتیا کی طرح سبزی مائل رنکت اختیار کرے تو خام ہوتا ہے, برخلاف اس کے کامل ہے,
کشتہ ابرک اگر بکری کے پتے پانی میں کھرل کریں اصلی حالت پر آجاے تو عمدہ ورنہ کچا,
کشتہ ابرک انگلی پر لگا مسلنے کر دیکھیں اگر چمک دے تو کشتہ ناقص ہے ورنہ ٹھیک, دھوپ میں چمک نہیں دیتا, بے چمک, مسلنے انگلی کی ریکھاوں میں گھس جاے تو کامل ہوتا ہے, گیری یا نسواری سفید رنگ کا ہوتا ہے,
کشتہ جست کے کھانے سے دست آنے لگیں تو خراب, قبض ہو تو عمدہ, اس کی پہچان یہ ہے کہ اس کے کھانے سے اجابت نہیں ہوتی,
سفید خاکستری رنگ پانی پر تیرتا ہے, ملائم بے چمک, قبض ہو تو عمدہ ہے
کشتہ چاندی لونگ ملا کر کھرل کرنے سے سیاہ ہو جاے تو عمدہ ورنہ ناقص, بے چمک اور ملائم ہو, سرخ, سیاہ, سفید اور خاکستری رنگ کا ہوتا ہے, پانی پر تیرتا ہے, چمک نہیں ہوتی,
کشتہ قلعی آگ پر ڈالنے سے زرد رنگ ہو تو اعلے ہے, برنگ سفید خاکستری ملائم, پانی پر تیرتا ہے, نہ تیرے تو خام ہو گا,
کشتہ شنگرف دہکتے انگارے آگ پر ڈالنے سے دھواں نہیں دیتا مگر اُڑ جاتا ہے, یہی اس کی پہچان ہے, سرخ یا سفید رنگ میں,
کشتہ پارہ سیماب اول آگ دہکتے انگارے پر دھواں نہ دے دوسرے پدبھیڑہ کو ہاتھ پر مل کر کشتہ پارہ میں ڈالیں تو پارہ زندہ نہ ہو, ورنہ کچا سخت نقصان دہ ہے, سفید رنگ اور مختلف میں ہوتا ہے,
کشتہ ہڑتال سفید رنگ بے میل کا ہوتا ہے, آگ پر ڈالنے سے دھواں نہیں دیتا ہے,
کشتہ ہڑتال ورقیہ سفید رنگ کا ہوتا ہے, اگر کسی منجمد جمے خون پر ڈالا جاے تو خون اپنی اصلی حالت میں بدل کر سیال بن جاتا ہے, اور بہنے لگتا ہے, اگر خام کچا ہو گا تو منجمد شدہ خون پر ڈالنے سے خون ویسے کا ویسا منجمد ریے گا,
کامل کشتہ منجمد خون کو تیز کر دیتا ہے,
کشتہ سنکھیا سفید رنگ کا ہوتا ہے, آگ پر ڈالنے سے دھواں نہیں دیتا, شگفتہ ملائم
کشتہ سونا طلا عرق لیموں کے ساتھ کھرل کرنے سے سرخ ہو جاے تو اچھا ہے, مختلف رنگوں میں گلابی, سیاہی مائل, اور خاکستری, بے چمک اور ملائم, پانی میں تیرتا ہے,
کشتہ سکہ یا سیسہ زرد بسنتی, سیاہ, سفید رنگت, سرخ کو سندور کہتے ہیں, خالص کشتہ پانی پو تیرتا ہے, ترشی کے ساتھ ہرگز نہ دیں, سخت نقصان کا اندیشہ, زہریلے اثرات ہو جاتے ہیں, اگر سیاہ لکیر دے تو ناقص ہے, تیز آگ پر سرخ رنگ دے تو کامل ہے,
کشتہ نیلا طوطیا دہی پر ڈالنے سے اگر زنگار نہ دے تو عمدہ تصور ہوگا, اس کی رنگت سفید ہوتی ہے, اس کے ساتھ ترشی سے پرہیز,
کشتہ فولاد اگر پانی پر ڈالنے سے تیرتا رھے تو خالص, کشتہ کی رنگت سرخ, نسواری, سفید
کشتہ مرجان سفید رنگ ملائم
کشتہ عقیق سفید خاکستری رنک
کشتہ سنکھ شیر مدار والا شہد پر ڈالیں اگر شہد جلنے لگے تو کشتہ درست ہے, ورنہ شیر مدار کی اور آگ دیکر یہی تجربہ کرئں, ویسے بھی شیر مدار کی جتنی آگیں دیں اتنا ہی کامل اور اکسیر ہو گا, اس کو تریاق الامراض بھی کہتے ہیں,
کشتہ بارہ سنگھا برنگ سیاہ, سفید
کشتہ بیضہ مرغ سفید خاکستری مائل ملائم
کشتہ مرگانگ مثل سونے کے رنگ سنہری دواء ہوگا,
کشتہ سونامکھی سیاہ رنگ کا ہوتا ہے, خالص کشتہ کی پہچان یہ ہے, پانی پر تیرتا ہے,
کشتہ منور سیاہ سرخ رنگ کا ہوتا ہے, یہ بھی خالص ہونے کی صورت میں پانی پر تیرتا ہے
کشتہ مرجان اس کی رنگت سفید ہوتی ہے, جتنا زیادہ کھرل کیا جاے, اسی قدر سفید و موثر ہوتا ہے
کشتہ صدف, مونگا, عقیق, مروارید, سنگ یشب, سنکھ, کوڑی, بارہ سنگھا ,ہڑتال گئودنتی سفید رنگت لئے ہوے ہوتے ہیں, جس قدر زیادہ کھرل کئے جائیں, اس قدر یہ مفید ہوتے ہیں,
کشتہ سہہ دھاتہ زرد رنگ کا کشتہ تیار ہوگا,
کشتہ جات کے فوائد ونقصان کے لیے اہم معلومات ::
ہر دھات کو پہلے شد مدبر کرنا لازم ہے, تاکہ دھات میں زہریلے اثرات ختم ہوں, اگر بغیر شدھ صاف استعمال کیا گیا تو
بدن میں خارش, الٹیاں, پیچس
جسم آگ کی طرح گرم ہونا
بار بار پیاس لگنا
پیشاب میں جلن کا ہونا
دل گھبرانہ بے چینی, سستی
معدہ پر بوجھ ہونا
جلد پر لال سرخ نشانوں کا ظاہر ہونا یے جسم پھٹنے کی علامات ہے, جان انسانی کا نقصان ہونا وغیرہ وغیرہ
اس لیے دھاتوں کا کشتہ بنانے سے پہلے ان دھاتوں کو شدھ مصفی اصلاح لازم کیا جاتا ہے
کشتہ سونا شدھ و فوائد
شدھ:: رس لیموں
کھٹی لسی
تارامیرا کا تیل
کلتھی کا پانی
ہر ایک میں سات سات بجھاؤ دینے سے مصفی کہلاتا ہے,
حافظہ کی طاقت بڑھاتا ہے
زہریلی اجزاء کا اثر جسم سے ختم کرتا ہے
جلد کو نکھار کر جلد کو تروتازه سرخ گلابی پرکشش بناتا ہے, منی کی طاقت کو بڑھاتا ہے
کھانے والی ہر غذا کو بدن کا جز بناتا ہے
مرگی جنون پاگل پن کو ختم کرتا ہے
بھوک پیدا کرکے خوراک کو ہضم کرنے کی طاقت پیدا کرتا ہے
بلیڈپریشر ہائی دل کی تیز دھڑکن
ضعیف دل دماغ جگر کو طاقت بخشتا ہے
پہچان کشتہ سونا
چمک ختم ہو پانی میں ڈالنے سے اوپر تیرتا رہے تو عمدہ تصور کیا جاتا ہے
سونا, چاندی, پیتل, تانبہ
ان کو ان چار اجزا میں سے بجھاؤ دینے سے شدھ ہوتے ہیں
رس لیموں
کھٹی لسی
تارامیرا کا تیل
کُلتھی کا پانی
چاندی کشتہ کے فوائد
شدھ:: رس لیموں
کھٹی لسی, تارامیرا کا تیل, کلتھی کا پانی
ان میں بجھاؤ دینے سے مصفی کہلاتا ہے
کشتہ چاندی کے فوائد
خوراک کو ہضم کرکے بھوک بڑھاتا ہے
منی کو گاڑھا کرکے طاقتور بناتا ہے, جریان احتلام سرعت انزال, دل کی کمزوری دور کرتا ہے, جسم کی اضافی گرمی کو ختم کرتا ہے
چاندی کو بغیر شد اگر کشتہ کیا گیا تو کھانے سے جسم میں کس طرح تبدیلی دکھاتا ہے
پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے
انتہائی قبض پیدا ہونا, جسم میں آگ محسوس کرنا, جلد سفیدی مائل خشک ہونا
جسم پر دانے نکلنا , خام کشتہ کی علامت ہیں
کشتہ پیتل کے فوائد
برص کو ختم کرتا ہے, داد, چمبل ,پھنسی پھوڑے, جلد خون کے امراض میں ذیاده مفید ہے
کشتہ تانبہ
قوت باہ بڑھاتا ہے,
قوت ہاضم بڑھا کر بھوک پیدا کرتا ہے, دودھ گھی کو خوب ہضم کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے, جلد وخون کی جملہ امراض میں مفید ہے
کشتہ تانبہ خام کی پہچان
دھی میں 24 گھنٹا رکھنے سے نیلا یا سبز کلر کا زنگار دے تو تو خام سمجھا جاتا ہے
خام کشتہ کے نقصان
بار بار پیاس لگنا, جسم بہت تیز گرم ہونا
جلد خشک ہونا, الٹی قے دل گھبرانہ
موت واقع ہونا,
کشتہ سکہ کے فوائد
پرمیل سوزاک پیشاب کی جلن جریان کے لیے مفید ہے,
خام کشتہ کے نقصان
جگر میں سوزش و زخم پیدا کرتا ہے, ہیشاب کم ہوتا ہے, جلد میں خشکی پیدا کرتا ہے
کشتہ قلعی فوائد
پیشاب کی جلن ,جریان احتلام سرعت انزال
کیے لیے مفید ہے
قلعی کو مصفی کرتے وقت احتیاط کیا جاتا ہے
کیونکہ اس کو جب کسی پانی میں بجھاؤ دیتے ہیں تو یے فوراً اچھل کر باہر نکلتی ہے اس لیے اس کو شدھ کرتے وقت ایک خاص برتن جس کا منہ باریک بنایا گیا ہو ایسے برتن میں بجھاؤ دیے جاتے ہیں
کشتہ فولاد فوائد
قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے جسم سے بیماریاں ختم کرتا ہے, نیا خون پیدا کرتا ہے, قوت باہ اور امساک پیدا کرتا ہے, بڑھاپے میں بھی جوانی والی طاقت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
خام کشتہ
پانی میں ڈالنے سے اگر پانی میں نیچے بیٹھنے لگے تو خام سمجھا جاتا ہے
کشتہ جست کے فوائد
سنگرہنی, تپ دق,سل, جریان ,گرمی
سرمہ کی طرح آنکھوں میں استعمال کرنے سے نظر تیز ہوتی ہے
تمام دھاتوں اُپ دھاتوں کے کشتہ جات بنانے سے پہلے انہیں مصفی یا اصلاح کرنا لازم ہے, تاکہ اس میں سے زہریلے اثرات ختم کیے جائیں,
بغیر شدھ یا مصفی کیے کشتہ اگر بناۓ جاتے ہیں تو ان کے استعمال سے جسم انسانی میں کئ قسم کے مزید امراض جنم لیتے ہیں
اس لیے شدھ , صاف, مصفی کیا جاتا ہے, ہمیشہ اصلاح کر کے بنائیں,
کشتہ ابرک سفید
افعال و خواص اور محل استعمال سعال، ضیق النفس اور بخار میں خاص طور پر مستعمل ہے۔ جریان، ضعف باہ اور سیلان الرَّحم میں فائدہ دیتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری ابرک سفید، محلوب ۱۰۰ گرام کو مِٹی کے کوزہ میں رکھیں اور اُس میں لعاب گھیکوار اِتنا داخل کریں کہ ابرک کے اوراق تر بہ تر ہو جائیں۔ پھر گلِ حکمت کر کے ۱۰۔۱۲ اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِس سے ابرک کے اوراق نرم ہو جائیں گے۔ اُِس کے بعد شورہ قلمی، ابرک کے وزن سے ڈیڑھ گنا زیادہ لے کر اِتنے پانی میں حل کریں جس میں ابرک کے اوراق تر ہو جائیں۔ پھر شورہ کے اِس محلول میں ابرک کے اوراق تر کر کے مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کریں اور ۱۰۔۱۲ بارہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ ابرک کا سفید کشتہ تیار ہو جائے گا اور چمک باقی نہیں رہے گی۔اِس کو باریک پیس لیں اور صاف پانی اِتنا ڈالیں کہ کشتہ سے چار انگل اوپر رہے۔ دو تین گھنٹہ بعد پانی نتھار لیں۔ اِسی طرح چند باریہ عمل کریں تاکہ ابرک میں شورہ کی نمکینی باقی نہ رہے۔ اِس کے بعد استعمال میں لائیں۔
کشتہ ابرک سیاہ
افعال و خواص اور محل استعمال کشتہ ابرک سفید کی بہ نسبت کشتہ ابرک سیاہ زیادہ قوی الاثر ہوتا ہے۔ حمٰی مزمِن اور حمٰی وبائی میں خاص طور پر نافع ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری ابرک سیاہ محلوب ۱۰ گرام، دہی ۳۰ گرام کے ساتھ کھرل کر کے قرص بنائیں اور گلِ حکمت کر کے دو کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح اکیس مرتبہ یہ عمل کریں۔ کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک ۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام تک۔
کشتہ اُسْرُب (سیسہ)
وجہ تسمیہ اپنے جزءِ خاص سیسہ(اُسْرُب) کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال سُرعتِ انزال، جریان اور کثرتِ احتلام میں مفید ہے۔
جزءِ خاص اُسْرُب (سیسہ)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری سیسہ بقدر ضرورت لے کر لوہے کی کڑھائی میں پگھلائیں اور تھوڑی تھوڑی کھانڈ ڈال کر سہجنہ کی لکڑی سے چلاتے رہیں۔ یہاں تک کہ وہ خاکستر ہو جائے۔ سرد ہونے پر چھان لیں اور محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک ۳۰ ملی گرام ہمراہ مکھن یا معجون آرد خرما ۱۰ گرام۔
کشتۂ پھٹکری (یشب)
وجہ تسمیہ یشب کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام کشتۂ یشب /پھٹکری رکھا گیا۔
افعال خواص اور محل استعمال حمی ملیریا ،نزلہ و زکام اور ویروسی بخاروں میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری یشب ۲۰ گرام، شیرِ مدار ۲۰ ملی لیٹر، آبِ برگِ دھتورا ۶۰ ملی لیٹر، شرابِ برانڈی ۵۰ ملی لیٹر لے کر اوّلاً یشب کو ایک دِن رات کے لئے شیرِ مدار میں کھرل کر کے خشک کر لیں۔ دوسرے دِن آبِ برگ، دھتورا میں کھرل کر کے خشک کریں۔ پھر تیسرے شرابِ برانڈی میں کھرل کر کے اقراص بنائیں اور کوزۂ گلی میں رکھ کر احتیاط سے بند کر کے گلِ حکمت کریں اور دس کلو اُپلوں کی آنچ دے کعر کشتہ تیار کریں۔ کوزہ کے سرد ہو جانے کے بعد باہر نکال کر اُسے باریک پیس لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدارِ خوراک ۱۲۵ ملی کسی مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتہ حجر الیہود
افعال و خواص اور محل استعمال کشتہ حجر الیہود امراض مجاری البول کے لئے مخصوص ہے۔ یہ گردہ و مثانہ کی پتھری توڑتا اور ریگ(باریک پتھری) کو خارج کر کے اُس کی آئندہ پیدائش کوروکتا ہے۔ احتباس بول، سوزاک اور قرحۂ احلیل میں نافع ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری حجر الیہود ۲۰ گرام اورشورہ قلمی ۵۰ گرام لے کردونوں کو تین گھنٹے تک آبِ مولی میں کھرل کر کے قرص بنائیں۔ پھر خشک کر کے مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح یہ عمل چار مرتبہ کریں۔ یعنی ہر بار شورہ قلمی ۵۰ گرام اِضافہ کر کے آبِ مولی میں کھرل کرنے کے بعد اِسی قدر آنچ دیتے رہیں اور پیس کر رکھ کر لیں۔ پھر استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک ۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتہ بیضۂ مرغ
افعال و خواص اور محل استعمال ضیق النفس، سعال مزمن، نفث الدم، نزف الدم، سل ودِق، اسہال کبدی، سوزاک، جریان، سیلان الرَّحم، کثرت طمث، ضعف باہ، سرعتِ انزال، سَلَسُ البول میں مفید ہے۔ نافع و دافع جریان اور رمجفَّففِ رطوباتِ فاضلہ ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری پوست بیضۂ مرغ کو بارہ گھنٹہ شیر مدار میں کھرل کر کے قرص بنائیں اور خشک ہونے کے بعد مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے پندرہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح نو مرتبہ کھرل کریں اور آنچ دیں۔ نہایت عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
مقدار خوراک ۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام۔
نوٹ:بیضۂ مرغ کو مصفیٰ کرنے کی ترکیب یہ ہے کہ انڈے کا چھلکانمک کے پانی میں بارہ گھنٹے تر رکھیں اور پھر اُس کے اندرونی پردے کو نہایت احتیاط سے دور کریں۔ بیضۂ مرغ مصفیٰ ہو جائے گا۔
کشتہ خَبَثُ الحدیْد
افعال و خواص اور محل استعمال اِس کو کشتہ فولاد کا نعم البدل تسلیم کیا گیا ہے۔ خَبَثُ الحدید بہت پرانا ہو، وہ سب سے بہتر مانا جاتا ہے،چنانچہ تکلیس کے لئے خَبَثُ الحدید صد سالہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ضعف معدہ، ضعف جگر، سوء القنیہ، استسقاء عِظَم طحال، یرقان، ضعف باہ اور سرعت انزال میں مفید ہے۔ چہرہ کو سُرخ اور بارونق بناتا ہے۔نیز مقوی عام ہے۔
چونکہ اِس میں قوت قابضہ زیادہ ہے، اِس لئے اِس کو جریان ، سلس البول ، زلق المعدہ و امعاء میں بھی مفید پایا گیا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری خبث الحدید کہنہ ڈھائی سو گرام کوخوب باریک کر کے پانی میں دھوئیں ، پھر اُس کو بول مادہ گاؤ میں تر بہ تر کر کے سحق کریں اور قرص بناکر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے ۶ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح یہ عمل ۳ بار کریں۔ پھر تین دفعہ سرکہ تُرش میں کھرل کر کے آنچ دیں۔ پھر تین بار آبِ لیموں میں کھرل کر کے ، پھر تین بار آبِ جغرات (دہی کا پانی) میں کھرل کر کے بدستور آگ دیتے رہیں۔ پھر لعاب گھی کوار میں بار بار کھرل کر کے اُس وقت تک آنچ دیتے رہیں جب تک کہ کشتہ سازی کا عمل مکمّل نہ ہو جائے۔
مقدار خوراک ۱۲۵ ملی گرام صبح و شام مکھن کے ساتھ استعمال کرائیں۔
کشتہ خر مہرہ
افعال و خواص اور محل استعمال حمیّاتِ مرکبہ، فساد خون، سوزاکِ مزمن، آتشک، ضعف معدہ، اسہالِ مزمن، قروح وبثوراور ہر قسم کے جریان الدم میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری خر مہرہ (کَوڑِی) کومٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے بیس کلو اُپلوں کی آگ میں کشتہ بنائیں۔
مقدار خوراک ۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام تک شہد یا کسی مناسب بدرقہ میں ملا کر کھلائیں۔
کشتۂ زمُرّد
افعال و خواص اور محل استعمال مفرّح و مقوی قلب، مقوی جگر و گردہ، دافع سلس البول و کثرت بول۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری زمرد ۱۰ گرام کو عرق گلاب میں خوب کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور مٹی کے کوزہ میں مغز گھی کوار کے درمیان رکھ کر ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر استعمال کریں۔
مقدار خوراک ۳۰ تا ۶۰ ملی گرام۔
کشتۂ سم ّالفار
افعال و خواص اور محل استعمال ضعف باہ، آتشک، سوزاک، بواسیر، وجع مفاصل اور امراضِ باردہ بلغمیہ میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری سم الفار ۱۰ گرام پھٹکری (مسحوق ) ۲۰ گرام کے درمیان مٹی کے کوزہ میں رکھ کر گلِ حکمت کر کے پانچ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ شگفتہ ہونے پر پیس کر رکھیں۔
مقدار خوراک ۱۵ ملی گرام (ایک چاول) مناسب بدرقہ کے ہمراہ۔
کشتۂ سنگ جراحت
افعال و خواص اور محل استعمال حمیات مزمنہ، کثرتِ طمث، بواسیر دموی، سلس البول، جریان، سیلان سوزاک میں مفدو ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری سنگ جراحت ۲۵ گرام تین روز تک روغن کنجد میں تر رکھیں ، پھر نکال کر برگ پیپل سات عدد میں لپیٹ کر دو کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ شگفتہ ہو جائے گا، اِس کے بعد کشتہ سنگ جراحت کو چوتھائی حصہ دانہ اِلائچی کے ہمراہ پیس کر رکھیں اور استعمال مںن لائیں۔
مقدار خوراک ۱۲۵ تا ۵۰۰ ملی گرام۔
کشتۂ شنگرف افعال و خواص اور محل استعمال مقوی باہ، مقوی معدہ اور مقوی اعصاب ہے۔
طریقۂ تیاری کچلہ ۱۲۵ گرام کوباریک کوٹ کر شیر مدار ۲۵۰ ملی لیٹر میں کھرل کر کے نغدہ بنائیں اور شنگرف ۱۰ گرام کو نغدہ کے درمیان رکھ کر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے پانچ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ کشتہ تیار ہے۔
مقدار خوراک ۶۰ ملی گرام۔
کشتۂ صدف افعال و خواص اور محل استعمال کثرتِ طمث اور حمیّاتِ مزمنہ میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری صدف کو مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور پیس کر محفوظ رکھیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک ۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام۔
کشتۂ صدفِ مرواریدی
وجہ تسمیہ مختلف آبی جانوروں کا بیرونی پوست ہے جسے سیپ یا صدف کہتے ہیں۔ اِن میں سب سے بہتر قسم صدف مروارید ہے جو سفید براق موتی کے مانند ہوتا ہے۔ اِس کے بعد دوسرے اقسامِ صدف کا درجہ ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال حمیّاتِ مزمنہ، سعال مزمن، اسہال اور جریان الدم میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری صدف کو مٹی کے کوزہ میں بند کر کے ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور کشتہ ہو جانے پرپیس کر رکھیں۔
مقدار خوراک جریان الدم مثلاً کثرت طمث وغیرہ کے لئے ایک گرام صبح و شام ،حمیٰ مزمن کے لئے ایک گرام دِن میں تین بار۔
کشتۂ طِل
وجہ تسمیہ کشتۂ طِلاء سونے کے کشتہ کو کہتے ہیں۔ اِس کا جزءِ خاص سوناہونے کی وجہ سے یہ ’’کشتۂ طِلاء‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال صداع مزمن، خفقان، مالیخولیا، ضیق النفس، سل و دِق اور ضعف باہ میں سریع الاثر ہے۔ بصارت اور عام بدن کی تقویت کے علاوہ حرارت غریزی کو بھی بڑھاتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری برادۂ طِلا خالص ۱۰ گرام، دو چند عرق گلاب سہ آتشہ، سنگ سماق کی کھرل میں تھوڑا تھوڑا ڈال کر باریک کھرل کریں۔ جب عرق جذب ہو جائے تواُس کی ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے سات کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح کی پندرہ آنچوں میں کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک ۶۰ تا ۱۲۵ ملی گرام۔
کشتۂ طوطیا
وجہ تسمیہ طوطیا اِس کا جزءِ خاص ہے، اِسی نام سے اِسے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال مقوی اعصاب، دافع آتشک و سوزاک، مصفی خون، نافع بواسیر، مدمل قروح خبیثہ وعفنہ، دافع ناسور۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری نیلا طوطیا دس۱۰ دس۱۰ گرام کی دو ۲ڈلیاں ۲۵۰ گرام ، پوست ریٹھا کے درمیان کوزۂ گِلی میں گل حکمت کر کے تین کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر نکال کر پیس کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک ۱۲۵ ملی گرام۔آتشک و قروح خبیثہ کی صورت میں یہ کشتہ مکھن میں ملا کر کھلائیں۔ پیاس کے وقت روغنِ زرد(دیسی گھی) پلائیں۔ بارہ گھنٹہ سے پہلے پانی نہ دیں۔ تمام قروح خشک ہو جائیں گے۔
کشتۂ عقیق
وجہ تسمیہ ظاہر ہے کہ عقیق کی شمولیت کی بناء پر یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال مقوی قلب و اعضاء رئیسہ، دافع خفقان مالیخولیا، حابس الدم، مخرج سنگ گردہ و مثانہ، مقوی باہ، مغلظ منی، نافع سوزاک مزمن ، مدمل قروح مزمنہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری عقیق ۱۰ گرام کے ٹکڑے کر کے گل نیلو فر اور بارتنگ تازہ کے نغدہ میں بند کر کے ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ چونکہ عقیق سخت پتھر ہے ، اِس لئے اِسے کشتہ کرنے سے پہلے خوب باریک پیسنا چاہیے۔ حتّیٰ کہ اِس میں کر کراہٹ باقی نہ رہے۔ اِس مقصد کے لئے اِس کو بار بار مناسب بوٹیوں کے پانی میں سحق کریں ، پھر کشتہ بنائیں۔
اگر کشتہ بننے میں کچھ کمی رہ جائے تو دو بارہ یہ عمل کریں۔ مکمّل کشتہ بن جانے پر ہی اس کو استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک ۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام۔
کشتۂ فولاد
افعال و خواص اور محل استعمال امراضِ بارِدہ بلغمیہ دماغیہ کے لئے عجیب التاثیر ہے۔ ضعف معدہ، ضعف جگر، سؤ القنیہ، استسقاء، بواسیر، قولنج ریحی، جریان، سیلان الرحم اور سلس البول میں مفید ہے۔ تقویت باہ اور تقویت گردہ و مثانہ کے علاوہ ہر قسم کے اسہال میں فائدہ دیتا ہے۔ دمِ صالح پیدا کرتا ہے۔ بدن کو قوت دیتا اور حُمرۃ الدم کو بڑھاتا ہے۔
دیگر کشتوں کی طرح کشتہ فولاد میں بھی ترکیب تیاری کو بہت دخل ہے، حسبِ اختلافِ تراکیب اِس کی تاثیر میں فرق واقع ہوتا ہے۔ کشتوں کی عام شناخت کے مطابق اِس کی عمدگی کی بھی شناخت یہ ہے کہ پانی پر تیرنے لگے یا کم از کم پانی میں حل ہو جائے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری برادہ فولاد ۵۰ گرام، پارہ ۳ گرام ، لعاب گھی کوار میں کھرل کر کے دو کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح چار مرتبہ کریں اور ہر مرتبہ ۳ گرام پارہ کااِضافہ کریں۔ پھر ہڑتال طبقی ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے پھر سم الفار ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے پھر شنگرف رومی ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے چار مرتبہ آنچ دیں۔ اِس طرح کل ۱۶ آنچیں دیں ،کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک ۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ، مناسب بدرقہ کے ساتھ مثلاً استسقا کے لئے شیر شتر کے ساتھ، تقویت باہ کے لئے مکھن کے ساتھ، بواسیر کے لئے رسوت کے ساتھ اور اسہالِ مزمنہ کے لئے کتیرا ایک گرام کے ساتھ استعمال میں لائیں۔
کشتۂ فولاد سونے چاندی وال
افعال و خواص اور محل استعمال غایت درجہ مقوی باہ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری کشتہ نقرہ ۵ گرام، کشتہ طِلا ۱۰ گرام ،کشتہ تانبہ ۲۰ گرام ،پارہ ۴۰ گرام، گندھک آملہ سار ۸۰ گرام ،کشتہ فولاد ۱۶۰ گرام سب کو ملا کر ۱۴ گھنٹے کھرل کریں اور آتشی شیشی میں رکھ کر گل حکمت کر کے شیشی کا منہ بند کر دیں۔ پھر ایک ہنڈیا میں دو کلو نمک سیندھا کے درمیان اِس شیشی کو اِس طرح رکھیں کہ شیشی کا منہ ہنڈیا کے برابر رہے۔ ۲۴ گھنٹے تک آنچ دیں۔ سرد ہونے پر نکال کر کھرل میں ڈالیں اور شیر مدار میں کھرل کریں۔ جب خشک ہو جائے تو اسگندھ کے جوشاندہ میں کھرل کریں۔ اِسی طرح موصلی، تالمکھانہ اور ستاور کے جوشاندہ میں علیحدہ علیحدہ کھرل کرتے رہیں (شیر مدار یا دوا کا جوشاندہ اِتنی مقدار میں ہو کہ کھرل کی جانے والی دوا تر ہو جائے )۔
مقدار خوراک ۳۰ سے ۶۰ ملی گرام۔
کشتہ قرن الایِّل
وجہ تسمیہ بارہ سنگھے کے سینگوں سے تیار کیا جاتا ہے جس کو عربی میں ’’ قرن الایّل‘‘ کہتے ہیں ، اِسی مناسبت سے یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال ضیق النفس، سعال بلغمی ، ذات الجنب، وجع الصدر، وجع الاضلاع کے لئے مخصوص ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری قرن الایّل کو برادہ کر کے شیر مدار میں تر کریں ، پھر اُسے خشک کریں۔ اِسی طرح تین مرتبہ تر کر کے خشک کریں اور مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے ۵ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر نکال کر بدستور شیر مدار میں تر و خشک کر کے ۵ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِس طرح ۶ مرتبہ یہ عمل کریں۔ کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک ۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام۔
کشتہ قلعی
وجہ تسمیہ جزءِ خاص قلعی کی بناء پر اِس کا نام کشتہ قلعی دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال کشتہ قلعی امراضِ مثانہ کے لئے خاص طور پر نافع ہے۔ امراض آلات بول، گردہ و مثانہ میں بہترین کام کرتا ہے۔ ضعف باہ، جریان، سیلان الرَّحم، سوزاک اور ذیابیطس میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری قلعی ایک حصہ، بھنگ ، ہلدی، پوست خشخاش ہر ایک چار حصہ، قلعی کو کڑاہی میں پگھلائیں اور دوسرے اجزاء باریک سفوف کر کے چٹکی چٹکی ڈالتے جائیں اور لوہے کی سیخ سے ہلاتے رہیں۔ آنچ اوسط درجے کی رہے تاکہ قلعی منجمد نہ ہونے پائے۔ سفوف شدہ دوائیں ختم ہونے پر قلعی راکھ ہو جائے گی۔ اِس راکھ کو شیرۂ گھی کوار میں تین گھنٹہ تک کھرل کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ بعد میں دہی کے پانی میں کھرل کر کے اِسی قدر آنچ دیں۔ زرد رنگ کا کشتہ تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک ۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ، مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتۂ گئو دَنتی (ہڑتال طبقی)
افعال و خواص اور محل استعمال فالج، لقوہ ، خدر، تشنج بلغمی، وجع المفاصل، ضعف اعصاب، ضعف باہ، خواتین میں ولادت کے بعد کے بخاروں اور ہرقسم کے بخار میں مفید ہے۔
جز خاص گئو دنتی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری گئو دنتی ۵۰ گرام ، نیم کوب کر کے مٹی کے کوزہ میں اوپر نیچے اسگند ناگوری ۵۰ گرام بچھا کر رکھیں۔ اوپر سے تھوڑا شیرۂ گھی کوار ڈال کر کوزہ کا منھ بند کر کے گلِ حکمت کریں اور بیس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر نکالیں۔ کشتہ تیار ہے۔
مقدار خوراک ۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام مختلف امراض کی رعایت سے مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال کرائیں۔
کشتۂ مثلّث
وجہ تسمیہ قلعی، جست اور سیسہ تین اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے یہ کشتہ مثلث کہلاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال سُرعتِ انزال، جریان اور ضعف باہ کے لئے مخصوص ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری قلعی، جست،سیسہ ہر ایک ۱۰ گرام ،تینوں کو چھوٹی کڑاہی میں پگھلائیں اور سات مرتبہ روغن گاؤ میں بجھائیں۔ اِس کے بعد پگھلا کر اُس میں پوست خشخاش کا سفوف ۲۵۰ گرام ایک ایک چٹکی ڈالتے جائیں اور لوہے کی سیخ سے ہلاتے رہیں۔ یہاں تک کہ خشخاش کا پورا سفوف ختم ہو جائے اور یہ تینوں دوائیں راکھ ہو جائیں۔ اِس کے بعد راکھ کو ترش دہی میں تین گھنٹہ تک کھرل کر کے ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں بند کریں اور گل حکمت کر کے پندرہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر اِسی طرح کھرل کر کے پانچ مرتبہ آنچ دیں۔ بسنتی رنگ کا کشتہ تیار ہوگا۔ حسب ضرورت استعمال میں لائیں
مقدار خوراک ۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ،مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتۂ مرجان سادہ
وجہ تسمیہ اپنے جزءِ خاص مرجان کے نام سے سوموم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال ضعف دِماغ، نزلہ زکام، سعال ، ضیق النفس، جریان اور ضعفِ اشتہا میں مفید ہے، مقوی قلب و دماغ ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری مرجان ۵۰ گرام چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے مصری ۱۰۰ گرام باریک نیچے اوپر بچھا کر مٹی کے کوزہ میں رکھیں اور گلِ حکمت کر کے ۱۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر کام میں لائیں۔ کشتہ تیار ہے۔
مقدار خوراک ۶۰ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام، مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
کشتہ مرجان جواہر وال
افعال و خواص اور محل استعمال مقوی قلب و دماغ و جگر ، ضعف دماغ میں خاص اثر رکھتا ہے۔ نزلہ مزمن میں تریاق صفت اور جریان میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری مرجان دس گرام ،یاقوت ۳ گرام، عنبر، وَرق نقرہ ۳ گرام ،وَرق طِلاء ایک گرام، زمرد پانچ گرام۔ تمام ادویہ کو عرق کیوڑہ میں خوب کھرل کریں۔ اِس کے بعد ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے خشک ہونے پر دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور کشتہ تیار کریں۔
مقدار خوراک ۳۰ تا ۶۰ ملی گرام ہمراہ خمیرۂ گاؤ زباں۔
کشتۂ مرگانگ
افعال و خواص اور محل استعمال قلت دم ، ضعفِ ہضم اور جریان میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری گندھکِ اَملسار، نوشادر،قلعی ، پارہ ہم وزن لے کر رانگ اور پارہ کو عقد کریں۔ اس کے بعد آتشی شیشی میں ڈال کر گل حکمت کر کے آنچ پر رکھیں۔ شیشی کے منھ میں سیخ چلاتے رہیں تاکہ منھ بند نہ ہو ، لیکن یہ خیال رہے کہ سیخ دوا میں نہ لگنے پائے، جب زرد دھواں نکلنے لگے تو آگ سے اُتار لںق اور سرد ہونے پر شیشی سے نکال کر حفاظت سے رکھ لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک ۳۰ ملی گرام۔
کشتہ ہڑتال طبقی
افعال و خواص اور محل استعمال ضیق النفس ، سعال مزمن اور امراض بارِدہ میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری ہڑتال طبقی دس گرام کو چار روز تک متواتر شیر مدار میں کھرل کر کے قرص بنا کر خشک کریں۔ پھر دو کچی اینٹوں میں گڑھا کھود کر وہ قرص رکھیں اور اینٹوں کو ایک دوسرے سے پیوست کر کے اچھی طرح گل حکمت کریں اور خشک ہونے کے بعد تین کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔
مقدار خوراک ۱۲۵ ملی گرام۔
کشتہ ہیرا کسیس(زاج اخضر)
وجہ تسمیہ اپنے جز ء خاص کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال مولِّد دم ، بدن کی عام کمزوری کو رفع کرتا ہے۔ خارش، برص، سیلان الرَّحم اور حمیات مزمنہ میں مفید ہے۔ نافع عِظم طحال ، عسرالبول و عسر طمث۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری ہیرا کسیس کو گھی کوار ، کٹائی خرد اور ستیا ناسی کے رس میں بالترتیب تین دِن تک سحق کریں۔ خشک ہو جانے پر تین چار یوم تک تیز ترش دہی میں ڈالے رکھیں۔ گاڑھا ہونے پر پھر سحق کریں اور ۱۰۔۱۰ گرام کی ٹکیاں بنا کر سُکھائیں ، پھر بھنگرہ کے سفوف کے درمیان ٹکیوں کو رکھ کر ’’گج پٹ‘‘ کی آنچ دیں اور سرد ہونے پر نکال کر استعمال کریں۔
مقدار خوراک ۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام ہمراہ مکھن یا بالائی۔
ادویات کے مضر اثرات اور ان کا مداوا بزریعہ ہومیوپیتھک ادویات;
1-ایلوپیتھک ادویات اور مختلف دیسی کشتہ جات وغیرہ سے معدہ اور انتٹریوں کا متاثر ہونا۔
Medicine NUX VOM
2-کمی خون میں دیسی کشتہ جات اور ائرن کا بکثرت استعمال سے بد اثرات ۔
Medicine PULSATILLA.
3-ہومیوپیتھک ادویات کے اندھا دھند استعمال کے مضر اثرات۔
Medicine ALOES,
4-ویکسینیشن کے مضر اثرات کا علاج۔
Medicine SIL,THUJA
5-کریم اور پائوڈر وغیرہ کے استعمال سے اگر چہرہ خراب ہو گیا ہے
Medicine BOVISTA.
نوٹ: دستبرداری: اس مضمون میں شامل مواد پیشہ ورانہ طبی مشورے ، تشخیص یا علاج کے متبادل نہیں ہے۔ کوئی بھی دوائی، غذا ، ورزش ، یا اضافی طرز عمل شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ اپنے معالج سے رجوع کریں۔ یہ مضمون صرف تعلیمی مقاصد کے لئے بنایا گیا ہے-