ڈاؤن سنڈروم کی وجوہات اورعلاج

ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬ایک‮ ‬نسلی‮ ‬کیفیت‮ ‬ہے۔‮ ‬یہ‮ ‬تب‮ ‬واقع‮ ‬ہوتا‮ ‬ہے‮ ‬جب‮ ‬بچہ‮ ‬46‮ ‬کی‮ ‬جگہ‮ ‬47‮ ‬کروموسوم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہوتا‮ ‬ہے۔‮ ‬یہ‮ ‬زائد‮ ‬کروموسوم‮ ‬دراصل‮ ‬کروموسوم‮ ‬21‮ ‬ہوتا‮ ‬ہے۔‮ ‬یہ‮ ‬زائد‮ ‬کروموسوم‮ ‬دماغ‮ ‬کی‮ ‬نشونما‮ ‬میں‮ ‬تاخیر‮ ‬اور‮ ‬جسمانی‮ ‬معذوری‮ ‬کا‮ ‬سبب‮ ‬بنتا‮ ‬ہے۔ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کو‮ ‬ٹرائیسومی‮ ‬21‮ ‬کے‮ ‬نام‮ ‬سے‮ ‬بھی‮ ‬جانا‮ ‬جاتا‮ ‬ہے۔
ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کی‮ ‬علامات‮ ‬ہر‮ ‬بچے‮ ‬میں‮ ‬مختلف‮ ‬ہوتی‮ ‬ہیں۔‮ ‬علامات‮ ‬معمولی‮ ‬سے‮ ‬لے‮ ‬کر‮ ‬شدید‮ ‬بھی‮ ‬ہوتی‮ ‬ہیں۔‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہونے‮ ‬والے‮ ‬بچوں‮ ‬کی‮ ‬مخصوص‮ ‬شکل‮ ‬ہوتی‮ ‬ہے۔اگرچہ ڈاؤن سنڈروم والے تمام افراد بالکل ایک جیسی جسمانی علامات کے حامل نہیں ہوتے، تاہم کچھ خصوصیات ایسی ہیں جو اس جنیاتی عارضے میں پائی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاون سنڈروم والے لوگوں کی شکل ایک جیسی ہوتی ہے۔تین خصوصیات جو ڈاؤن سنڈروم والے تقریباً ہر شخص میں پائی جاتی ہیں وہ یہ ہیں: ایپی کینتھک فولڈ، اندرونی پلک کی اضافی جلد، جو آنکھوں کو بادام کی شکل دیتی ہے۔ اونچی پلپبرل فشرز، جھکی ہوئی آنکھیں۔ بریکیسیفلی، ایک چھوٹا سر جو پیچھے سے کسی حد تک چپٹا ہوتا ہے۔
دیگر علامات جو ڈاؤن سنڈروم والے لوگوں میں دیکھی جاتی ہیں لیکن ہر کسی میں نہیں ہوتیں: ان میں ان کی آنکھوں میں ہلکے رنگ کے دھبے شامل ہیں۔ان کو برش فیلڈ دھبے کہتے ہیں۔ ایک چھوٹی، کسی حد تک چپٹی ناک، چھوٹے کھلے منہ میں پھیلی ہوئی زبان اور چھوٹے کان شامل ہیں۔ ڈاؤن سنڈروم والے لوگوں کے دانت غیر معمولی، تنگ تالو اور زبان میں گہری دراڑیں ہو سکتی ہیں، اسے کھال والی زبان کہا جاتا ہے۔ ان کے گول چہرے، گردن کے نپ پر اضافی جلد کے ساتھ چھوٹی گردنیں بھی ہو سکتی ہیں۔
ڈاؤن سنڈروم میں دیکھی جانے والی دیگر جسمانی خصوصیات میں ان کے ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر ایک کریز کے ساتھ ساتھ پانچویں انگلی یا پنکی والی چھوٹی چھوٹی انگلیاں شامل ہیں جو اندر کی طرف مڑے ہوئے ہیں، اسے کلینوڈیکٹیلی کہا جاتا ہے۔ ان کے اکثر سیدھے بال ہوتے ہیں جو باریک اور پتلے ہوتے ہیں۔ عام طور پر، ڈاؤن سنڈروم والے لوگ چھوٹے اعضاء کے ساتھ قد میں چھوٹے ہوتے ہیں۔
ان میں بڑی اور دوسری انگلیوں اور اضافی لچکدار جوڑوں کے درمیان عام سے زیادہ جگہ بھی ہو سکتی ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان میں سے کوئی بھی چہرے کی یا دوسری جسمانی خصوصیات بذات خود غیر معمولی نہیں ہیں، نہ ہی یہ کسی قسم کے سنگین مسائل کا باعث بنتی ہیں۔ تاہم، اگر کوئی ڈاکٹر ان خصوصیات کو ایک ساتھ دیکھتا ہے، تو وہ ممکنہ طور پر شک کرے گا کہ بچے کو ڈاؤن سنڈروم ہے۔
ڈاون ‎‮ ‬سنڈروم‮ ‬کی‮ ‬وجوہات
ذیادہ‮ ‬تر‮ ‬بچے‮ ‬کروموسوم‮ ‬کے‮ ‬23‮ ‬جوڑوں‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہوتے‮ ‬ہیں۔‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا ‮ ‬ہونے‮ ‬والے‮ ‬بچوں‮ ‬میں‮ ‬ایک‮ ‬اکیسواں‮ ‬زائد‮ ‬کروموسوم‮ ‬ہوتا‮ ‬ہے۔‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کی‮ ‬سب‮ ‬سے‮ ‬عام‮ ‬حالت‮ ‬میں‮ ‬بچے‮ ‬میں‮ ‬اکیسویں‮ ‬کروموسوم‮ ‬کی‮ ‬دو‮ ‬کاپیوں‮ ‬کی‮ ‬بجائے‮ ‬تین‮ ‬کاپیاں‮ ‬ہوتی‮ ‬ہیں۔‮ ‬یہ‮ ‬مسئلہ‮ ‬بہت‮ ‬جلد‮ ‬تب‮ ‬واقع‮ ‬ہوتا‮ ‬ہے‮ ‬جب‮ ‬بچہ‮ ‬بچہ‮ ‬دانی‮ ‬کے‮ ‬اندر‮ ‬نشونما‮ ‬پا‮ ‬رہا‮ ‬ہوتا‮ ‬ہے۔ماں‮ ‬کے‮ ‬انڈے‮ ‬کی‮ ‬عمر‮ ‬زائد‮ ‬کروموسوم‮ ‬کی‮ ‬وجہ‮ ‬بن‮ ‬سکتی‮ ‬ہے۔‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہونے‮ ‬والے‮ ‬بچوں‮ ‬کا‮ ‬تیسرا‮ ‬حصّہ‮ ‬وہ‮ ‬بچے‮ ‬ہوتے‮ ‬ہیں‮ ‬جنکی‮ ‬ماں‮ ‬کی‮ ‬عمر‮ ‬37‮ ‬سال‮ ‬سے‮ ‬زائد‮ ‬ہوتی‮ ‬ہے۔
خطرے‮ ‬کے‮ ‬عناصر
بچے‮ ‬کے‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہونے‮ ‬کے‮ ‬خطرات‮ ‬ماں‮ ‬کی‮ ‬عمر‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬بڑھتے‮ ‬جاتے‮ ‬ہیں۔‮ ‬اسی‮ ‬لئے‮ ‬35‮ ‬سال‮ ‬سے‮ ‬ذیادہ‮ ‬عمر‮ ‬کی‮ ‬خاتون‮ ‬کو‮ ‬حمل‮ ‬کے‮ ‬دوران‮ ‬بچے‮ ‬کو‮ ‬کروموسوم‮ ‬کو‮ ‬چیک‮ ‬کرنے‮ ‬کے‮ ‬لئے‮ ‬خاص‮ ‬ٹیسٹ‮ ‬مثلاً‮ ‬ایمنیوسینٹیسس‮ ‬کی‮ ‬پیشکش‮ ‬کی‮ ‬جاتی‮ ‬ہے۔
پیچیدگیاں
ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہونے‮ ‬والے‮ ‬بچوں‮ ‬کو‮ ‬دوسرے‮ ‬چھوٹے‮ ‬اور‮ ‬بڑے‮ ‬بچوں‮ ‬اور‮ ‬افراد‮ ‬کی‮ ‬طرح‮ ‬صحت‮ ‬کی‮ ‬پیچیدگیاں‮ ‬پیش‮ ‬آسکتی‮ ‬ہیں۔‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہونے‮ ‬والے‮ ‬بچوں‮ ‬میں‮ ‬ان‮ ‬میں‮ ‬سے‮ ‬ایک‮ ‬سے‮ ‬ذیادہ‮ ‬طبی‮ ‬کیفیات‮ ‬ہو‮ ‬سکتی‮ ‬ہیں۔
دل‮ ‬کی‮ ‬خرابی
آنتوں‮ ‬کا‮ ‬غیر‮ ‬معمولی‮ ‬ہونا
آنکھوں‮ ‬کے‮ ‬مسائل
سماعت‮ ‬کے‮ ‬مسائل
بار‮ ‬بار‮ ‬کانوں‮ ‬میں‮ ‬انفیکشن‮ ‬ہونا
کولہوں‮ ‬کی‮ ‬غیر‮ ‬فطری‮ ‬نشونما
نیند‮ ‬کے‮ ‬دوران‮ ‬حبس‮ ‬دم
تھائروڈ‮ ‬گلیند‮ ‬کا‮ ‬صحیح‮ ‬کام‮ ‬نہ‮ ‬کرنا‮ ‬(ہپتھائروڈزم‮)
گردن‮ ‬کے‮ ‬جوڑوں‮ ‬کا‮ ‬عدم‮ ‬استحکام
انفیکشن‮ ‬پکڑنے‮ ‬کے‮ ‬ذیادہ‮ ‬امکانات
ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہونے‮ ‬والے‮ ‬بچوں‮ ‬میں‮ ‬ایکیوٹ‮ ‬لیوکیمیا‮ ‬کے‮ ‬نشونما‮ ‬پانے‮ ‬کے‮ ‬ذیادہ‮ ‬امکانات‮ ‬ہوتے‮ ‬ہیں‮ ‬اگرچہ‮ ‬یہ‮ ‬بہت‮ ‬عام‮ ‬نہیں‮ ‬ہوتا۔‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬کے‮ ‬ساتھ‮ ‬پیدا‮ ‬ہونے‮ ‬والے‮ ‬بچوں‮ ‬کے‮ ‬موٹے‮ ‬ہونے‮ ‬کے‮ ‬بھی‮ ‬ذیادہ‮ ‬امکانات‮ ‬ہوتے‮ ‬ہیں۔‮ ‬ڈاون‮ ‬سنڈروم‮ ‬والے‮ ‬افراد‮ ‬میں‮ ‬الزائمر‮ ‬کی‮ ‬بیماری‮ ‬اور‮ ‬چھوٹی‮ ‬عمر‮ ‬میں‮ ‬شریانوں‮ ‬کے‮ ‬سخت‮ ‬ہونے‮ ‬کے‮ ‬بہت‮ ‬ذیادہ‮ ‬امکانات‮ ‬ہوتے‮ ‬ہیں۔
چہرے اور جسمانی خصوصیات کے علاوہ، ڈاؤن سنڈروم والے بچوں میں متعدد طبی مسائل پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ڈاؤن سنڈروم والے لوگوں کو صحت کے درج ذیل مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ڈاؤن سنڈروم والے تقریباً تمام شیر خوار بچوں میں مسلز ٹون یعنی پٹھوں کا تناؤ یا مزاحمت جسے ہائپوٹونیا کہتے ہیں، کم ہوتا ہے۔ یعنی ان کے پٹھے کمزور ہوتے ہیں اور کچھ ڈھیلے لٹکے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ پٹھوں کی کمزوری لڑھکنا، بیٹھنا ، کھڑا ہونا اور بات کرنا زیادہ مشکل بنا سکتا ہے۔نوزائیدہ بچوں میں، ہائپوٹونیا بھی کھانا کھلانے کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ ہائپوٹونیا کا علاج نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ عام طور پر وقت کے ساتھ بہتر ہوتا ہے۔ جسمانی تھراپی پٹھوں کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔ ہائپوٹونیا آرتھوپیڈک مسائل کا باعث بن سکتا ہے، ایک اور عام مسئلہ جو ڈاؤن سنڈروم کی تشخیص سے متعلق ہے۔
ڈاون سنڈروم میں بینائی کے مسائل عام ہیں اورعمر کے ساتھ ساتھ اس کے زیادہ ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ بینائی کے اس طرح کے مسائل کی مثالوں میں قریب نظری، مایوپیا، بعید نظری، ہائپروپیا، کراس آئز، اسٹرابسمس، یا تال کے انداز میں آنکھ کا ہلنا، نسٹگمس شامل ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ شروع میں ہی ڈاؤن سنڈروم والے بچوں کی آنکھوں کے معائنے کیے جائیں، کیونکہ ان کی بصارت کے زیادہ تر مسائل ٹھیک کیے جا سکتے ہیں۔آنکھوں کے ابتدائی ٹیسٹ ہمیشہ مستند ڈاکٹر سے کرائے جائیں، کیونکہ اس کی رپورٹ پر آپ کی ممکنہ بیماری کی تشخیص اور علاج کا انحصار ہوتا ہے۔
ڈاؤن سنڈروم والے تقریباً پچاس فیصد بچے دل کی خرابیوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ دل کی خرابیاں ہلکی ہوتی ہیں اور طبی علاج کے بغیر خود ٹھیک ہو سکتی ہیں۔ دل کے دیگر نقائص زیادہ شدید ہوتے ہیں، جن میں سرجری یا دوائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاون سنڈروم والے بچوں میں سماعت کے مسائل عام ہیں، خاص طور پر اوٹائٹس میڈیا، جو تقریباً پچاس سے ستر فیصد کو متاثر کرتا ہے اور یہ سماعت کے نقصان کی ایک عام وجہ ہے۔ پیدائش کے وقت سماعت کی کمی ڈاون سنڈروم والے تقریباً پندرہ فیصد بچوں میں ہوتی ہے۔
ڈاون سنڈروم والے تقریبا پانچ فیصد شیر خوار بچوں کو معدے کے مسائل ہوں گے جیسے آنتوں کا تنگ ہونا یا رکاوٹ یا مقعد کا نہ ہونا۔ مقعد وہ سوراخ ہے جہاں معدے کی نالی ختم ہوتی ہے اور جسم سے باہر نکلتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر خرابیوں کو سرجری کے ساتھ دور کیا جا سکتا ہے۔
بڑی آنت میں اعصاب کی عدم موجودگی، یہ عام آبادی کے مقابلے میں ڈاؤن سنڈروم والے لوگوں میں زیادہ عام ہے لیکن یہ اب بھی کافی کم ہے۔
ڈاؤن سنڈروم میں مبتلا افراد کے تھائیرائیڈ گلینڈ میں بھی مسائل ہو سکتے ہیں جو گردن میں واقع ایک چھوٹا سا غدود ہے۔ اس میں وہ کافی تھائیرائیڈ ہارمون پیدا نہیں کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہائپوٹائیرائڈزم ہو سکتا ہے۔ اس بیماری کی دوا پوری زندگی کے لیے لینی چاہیے۔
بہت شاذ و نادر ہی، تقریباً ایک فیصد ایک وقت میں، ڈاؤن سنڈروم والا فرد لیوکیمیا پیدا کر سکتا ہے۔ لیوکیمیا کینسر کی ایک قسم ہے جو بون میرو میں خون کے خلیات کو متاثر کرتی ہے۔ لیوکیمیا کی علامات میں آسانی سے خراشیں، تھکاوٹ، پیلا رنگ، اور غیر واضح بخار شامل ہیں۔ اگرچہ لیوکیمیا ایک بہت سنگین بیماری ہے، لیکن بقا کی شرح زیادہ ہے۔ عام طور پر لیوکیمیا کا علاج کیموتھراپی، تابکاری، یا بون میرو ٹرانس پلانٹ سے کیا جاتا ہے۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ رہنے والے کسی بھی فرد کو یہاں بیان کردہ تمام علامات، خصوصیات، صحت کی مذکورہ بالا حالت، یا ذہنی مسائل نہیں ہوں گے۔ اور نہ ہی ڈاؤن سنڈروم والے شخص کے جسمانی مسائل کی تعداد ان کی ذہنی صلاحیت کے ساتھ مربوط ہوتی ہے۔ ڈاؤن سنڈروم میں مبتلا ہر فرد کی اپنی منفرد شخصیت اور طاقت ہوتی ہے۔
غذائی معاملات میں ڈا ؤن سنڈروم والے مریض یا بچے کو اس کی جسما نی صحت، نظام ہاضمہ اور جسمانی اور ذہنی مشقت کے لحاظ سے غذا تجویز کرنی چاہیے۔ یہ کام ماہر غذائیات اورڈاکٹر کی رائے کی روشنی میں کریں، سیلف میڈیکیشن چاہے وہ جڑی بوٹیاں ہوں یا دوسری دوائی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ڈاون سینڈروم کے دماغی اور جسمانی اثرات والے بچے والدین کے لئے بہت بڑا امتحان ھوتے ھیں۔ ایسے بچے اپنے لئے بھی ایک چیلنج کی حثییت رکھتے ھیں جب وہ بڑے ھوتے ھیں۔ والدین عمومی طور پر ایک تندرست بچے کا خواب دیکھتے ھیں۔ والدین کو مایوسی ھوتی ھے جب انہیں یہ پتہ چلتا ھے کہ ان کے بچے میں پیدائشی نقص ھے۔ انہیں بہت سے جزباتی مرحلوں سے گزرنا پڑتا ھے جیسے کہ صدمہ، انکار، مایوسی اور غصہ وغیرہ
اپنے ڈاکٹر اور برادری کی مدد حاصل کیجیے۔ والدین اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہ کریں۔ ڈاون سینڈروم والی بیماری کے بچوں اور والدین کے لئے بہت سے امدادی گروپ موجود ھیں۔ تندرست اور خوش باش والدین ھی ایسے بچوں کی صحیع مدد کر سکتے ھیں۔
بہت سے والدین اپنے بچوں کی پرورش اور نشونما کے لئے پریشان ھوتے ھیں اور ان کی کچھ پریشانیاں اور سوالات ھوتے ھیں۔ آپکا ڈاکٹر یا تھراپسٹ آپکو معلومات فراھم کرے گا کہ آپ اپنے بچے کی کس طرح بہترین مدد کر سکتے ھیں۔ مدد گار گروپ بچووں کے اساتذہ کرام، دوست احباب سے انکی بژھوتڑی اور ترقی کے متعلق بات کریں گے۔
علاج
ڈاون سنڈروم سے متاثرہ بچوں کے لئے کوئی خاص تھیراپی موجود نہیں ھے۔ ڈاون سنڈروم سے متاثرہ تمام بچے سکول جاتے ھیں اور ریگولر کلاس روم میں جاتے ھیں جنہیں مزید مدد کی ضرورت ھوتی ھے وہ انہیں سکول ھی میں مہیا کی جاتی ھے۔ ڈاون سنڈروم سے متاثرہ بچوں میں سیکھنے اور لکھنے پڑھنے کی صلاحت کم ھوتی ھے اس لئے اس لئے ان کے لئے خاص مدد کی ضرورت ھوتی ھے جیسے کہ بول چال میں مہارت کے لئے سپیچ تھراپی کی ضرورت ھوتی ھے
جسمانی اور آکوپیشنل تھراپی یعنی ورزش حرکت کی مہارت میں اضافہ کر سکتی ھیں، بچے کی حالت کو مد نظر رکھتے ھوئے اسکے دل اور آنت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے سرجری بھی کی جاسکتی ھے
ڈاون سنڈروم کے حامل بچوں کو اپنے تھائی رائڈ ٹیسٹ کے لئے باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضروت ھے۔ ڈاکٹر یا صحت کے دوسرے مشیر آپکے بچے کے لئے خاص تعلیم اور ھر قسم کی مدد کا بندوبست کریں گے جس سے بچے کو خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا۔
ڈاؤن سنڈروم کے لیے اسکریننگ ٹیسٹ “کمبائنڈ ٹیسٹ” کہلاتا ہے، حمل کے 10 اور 14 ہفتوں کے درمیان کیا جاتاہے۔
اگر خاتون کمبائنڈ ٹیسٹ کروانے کا انتخاب کرتی ہیں تو، ان کے بازو سے خون کا ایک نمونہ لیا جائے گا۔ ڈیٹنگ الٹراساؤنڈ سکین میں بچّےکی گردن کے پچھلےحصّے میں موجود مائع کو ناپا جاتا ہے (اسے نشل ٹرانسلوسینسی کہتے ہیں)۔ ان دونوں ٹیسٹوں کی معلومات کو ملا کر بچے کو ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم ہونےکے امکانات کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
اگر خاتون کے حمل کی مدّت ڈاٶنڑز سنڈروم کے کمبائنڈ ٹیسٹ کے لئےگزر چکی ہو، تو خاتون کو 14 اور 20 ہفتوں کے درمیان خون کے ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔ یہ ٹیسٹ کمبائینڈ ٹیسٹ کے مقابلےمیں کم صحیح ہے۔ اگر خاتون کے حمل کو ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاٶز سنڈروم کے کمبائنڈ ٹیسٹ کی مدت سے زیادہ وقت ہو چکا ہو، تو خاتون کو ایک 20 ہفتے والی اسکین کی پیشکش کی جائے گی۔
اس ا سکریننگ ٹیسٹ سے خاتون کو یا بچےکو نقصان نہیں ہو سکتا لیکن ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ خوب غور کے بعد کرنا چاہئیے۔ یہ ٹیسٹ خاتون کو یقینی طور پر یہ نہیں بتا سکتا کہ آیا بچے کو ڈاؤنزسنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم ہے یا نہیں۔ اس سکریننگ ٹیسٹ سے ایسی معلومات مل سکتی ہیں جن سے آئندہ کے اہم فیصلے کرنے میں آپ کو آسانی ہوگی۔ مثلاً، خاتون کو مزید ایسے تشخیصی ٹیسٹ کروانے کی پیشکش کی جائے جن میں اسقاط حمل کا خطرہ ہو۔
خاتون کو یہ اسکریننگ ٹیسٹ کروانا ضروری نہیں ہے۔ کچھ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ان کے بچّےکو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاؤز سنڈروم لاحق ہے یا نہیں اور کچھ لوگ ایسا نہیں چاہتے۔
اگر خاتون ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم کے لیے سکریننگ ٹیسٹ نہ کروانے کا انتخاب کرتی ہیں، تو بھی دوران حمل کی خاتون کی بقیہ دیکھ بھال متاثر نہیں ہوگی۔
خاتون کے حمل کے دوران کیے گئے کسی سکین سے بچے کے ساتھ جسمانی مسائل کا پتہ چل سکتا ہے جو ان بیماریوں سے متعلق ہو سکتے ہیں۔ اگر سکین کے دوران کوئی غیر معمولی چیز پائی جاتی ہے تو خاتون کو ہمیشہ بتایا جائے گا۔
خاتون کو 2 نتائج دیئے جائیں گے: ایک ڈاٶنز سنڈروم کے لیے اور دوسرا مشترکہ طور پر ایڈورڈز اور پٹاٶز سنڈروم کے لئے۔
اگر سکریننگ ٹیسٹ یہ دکھاتا ہے کہ بچے کو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم ہونے کے امکانات 150 میں 1 سےکم ہیں تو اسے “کمتر امکان” والا نتیجہ کہتے ہیں۔ 100 میں 95 (%95) سکریننگ ٹیسٹ کے نتائج کمتر امکان والے ہوں گے۔
کمتر امکان والے نتیجے کا یہ مطلب نہیں ہےکہ بچے کو ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز یا پٹاٶز سنڈروم ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اگر اسکریننگ ٹیسٹ یہ دکھاتا ہے کہ بچے کو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم ہونےکےامکانات 150 میں 1 سے زیادہ ہیں، یعنی 2 میں 1 سے 150 میں 1 تک، تو اسے”زیادہ امکان” والا نتیجہ کہتے ہیں۔ 20 میں 1 سےکم (5%) سکریننگ ٹیسٹ نتائج زیادہ امکان والے ہوں گے۔زیادہ امکان والے نتیجے کا مطلب یہ نہیں کہ بچے کو یقینی طور پر ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز یا پٹاٶز سنڈروم واقعی لاحق ہے۔
اگر خاتون کا نتیجہ کمتر امکان والا ہے تو، خاتون کو مزید ٹیسٹ کی پیشکش نہیں کی جائے گی۔
اگر خاتون کا نتیجہ زیادہ امکان والا ہے تو، یقینی طور پر یہ معلوم کرنے کے لیے کہ آیا خاتون کے بچے کو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم ہے یا نہیں، ایک تشخیصی ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔
ڈاؤنزسنڈروم کے لئے تشخیصی ٹیسٹس میں کروموسوم 18 اور 13 کی جانچ بھی کی جائے گی، لہذا وہ خاتون کو یہ بھی بتائے گا کہ بچے کو ایڈورڈز اور پٹاؤز سنڈروم ہے یا نہیں۔ ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم کے لیے تشخیصی ٹیسٹس میں ڈاؤنز سنڈروم کے لیے کروموزوم 21 کو بھی دیکھا جائے گا۔
لگ بھگ 200 میں 1 تا 2 (0.5% تا 1%) تشخیصی ٹیسٹس کے نتیجے میں اسقاط حمل ہوجاتا ہے۔ مزید ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ خاتون کا اپنا ہے۔
تشخیصی ٹیسٹ کی 2 قسمیں ہیں۔
کرونک ویلس سیمپلنگ
کرونک ویلس سیمپلنگ (CVS) عموماً حمل کے 11 سے 14 ہفتوں میں کیا جاتا ہے۔ ایک باریک سوئی سے، جو عموماً ماں کےپیٹ میں سے ڈالی جاتی ہے،آنول سے ایک ننھا سا نمونہ ٹشو کا لیا جاتا ہے۔ پھر نسیج کے خلیوں کی جانچ ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم کے لئے کی جاتی ہے۔
امینوسنٹیسس
ایمنیوسینٹیسس عموماً حمل کے 15 ہفتوں بعد کیا جاتا ہے۔ ایک باریک سوئی ماں کے پیٹ میں سے رحم میں ڈال کر ایک تھوڑا سا نمونہ اس مائع کا لیا جاتا ہے جس میں بچہ گھرا ہوا ہوتا ہے۔ اس مائع میں بچےکےکچھ خلیے ہوتے ہیں، جنہیں ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز یا پٹاٶز سنڈروم کے لئے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
خواتین کی ایک چھوٹی سی تعداد جو تشخیصی ٹیسٹ کرواتی ہیں کو یہ معلوم ہوگا کہ ان کے بچے کو ان بیماریوں میں سے کوئی ہے۔ اس کے بعد ان کے پاس 2 راستے ہوتے ہیں۔ کچھ خواتین حمل جاری رکھنےکا فیصلہ کرتی ہیں اور اپنے بچے کو اس بیماری میں پالنے کی تیّاری کرتی ہیں؛ کچھ اس کے برعکس طے کر کے حمل ساقط کروا لیتی ہیں۔
اگر خاتون کو یہ فیصلہ کرنا پڑ جائے تو اس میں آپ کی مدد کی جائے گی۔
اگر خاتون کا اسکریننگ ٹیسٹ کم امکان والا نتیجہ دکھاتا ہے، تو خاتون کو ٹیسٹ ہونے کے بعد 2 ہفتوں کے اندر بتا دیا جائے گا۔
اگر خاتون کا سکریننگ ٹیسٹ زیادہ امکان والا نتیجہ دکھاتا ہے، تو خاتون کو خون کے ٹیسٹ کا نتیجہ دستیاب ہونے کے 3 کاروباری دنوں کے اندر بتا دیا جائے گا۔ خاتون کو اپنے ٹیسٹ کے نتائج کے بارے میں اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر بات چیت کرنے کے لئے ملاقات کے وقت کی پیشکش کی جائے گی۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں