انجیر / جمیر / ( Fig )

انجیر / جمیر / ( Fig ) :-

دیگرنام:-
اردو ،ہندی،پنجابی،بنگالی،مرہٹی میں انجیر، انگریزی میں Fig فرانسیسی میں Figue روسی،جرمن میں Feigs لاطینی میں Ficus Carica اطالوی میں Fico عبرانی میں Teenah یونانی میں Suiko ہسپانوی میں Higo کرنانکی میں نیڈنیڈ اور فارسی میں جمیر کہتے ہیں.یہ بڑ فیملی کا یعنی گولر جاتی کا پودا ہے۔

ماہیت:-
انجیر کا پودا تقریباً چھ سے دس یا بارہ فٹ اونچا ہوتا ہے ۔ یہ دو قسم کا ہوتا ہے ۔ ایک خودرو (جنگلی )دوسرا کاشت کیا ہوا ۔ اس کی قلمیں عموماً ماہ پھاگن (فروری کے وسط اور ما رچ کے شروع ) میں کاٹ کر تھوڑی دور لگائی جاتی ہیں ۔دوسے تین سال تک پودا مکمل ہوکر پھل دینے لگتا ہے اور اس کے ہر جز سے دودھ نکلتا ہے ۔

پتے:-
بڑ ے اور کھردرے ہوتے ہیں ۔

پھل:-
انجیر کا پودا ایک سال میں دوبار پھل دیتا ہے ۔ پہلے مئی کے وسط میں اور جون کے پہلے دنوں جبکہ دوسرا پھل مارچ کے وسط میں اور اپر یل کے شروع میں ، یہ گولر کی طرح گول گول نرم گولہ نما گچھوں میں لگتا ہے ۔کچا پھل سبز اور پکنے میں شیر یں اور لذیذ ہوتا ہے۔انجیر کا پھل کچی حالت مین سخت اور سخت حالت میں پک کر نرم ہوجاتا ہے ۔

مقا م پیدائش:-
خیال کیا جاتا ہے کہ انجیر ایشیائے کوچک میں سمرنا کے مقام کی پیداوار ہے ۔یہ افغانستان،ایران ،بلوچستان اور جاپان میں اس کو تجارتی لحاظ سے کاشت کیا جاتا ہے ۔برصغیر میں انجیر کی کاشت اتنی نہیں ہوتی کہ عوام کی ضروریات پوری ہو سکے ۔تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ برصغیر میں انجیر ایران اورعرب سےآنے والے اطباءنے بویا ، اس سے قبل انجیر یہاں نہیں پائی جاتی تھی

انجیرکامزاج:-
گرم و سرد معتدل کا مزاج ترو تازہ شرینی کی وجہ سے تھوڑا سا گرم اور ماہیت کی زیادتی کے حکیم ارشد ملک نے انجیر کا مزاج ترو تازہ اور زیادتی کا مزاج باعث لکھا ہے جبکہ مخزن الادویہ میں گرم ایک تر دوسرے درجے میں ہے لیکن طبی فارماکوپیا میں انجیر کا مزاج صرف گرم تر لکھا ہے۔

رنگت:-
۔ کچا پھل سبز پکنے پر سرخی مائل بھورا یا جامنی ہوتا ہے۔

ذائقہ:-
شیریں۔

افعال:-
جالی،منفث،بلغم،مدربول،منفج اورام،محلل،مقوی ومسمن بدن ، ملین شکم ، معرق ملطف اورمعقدی ،قطع بواسیر اور نقرس ۔

افعال خواص:-
کثیرالقداء اور سریع الہضم ہے۔ خشک انجیر گرم اور لطیف ہے۔اس سے رقیق خون پیدا ہوتاہے ۔انجیر تمام میوہ جات سے زیادہ سے زیادہ غذا بخش ہے۔یہ گرم تر ہونے کی وجہ سے منفج ہے اور حرارت ورطوبت کے علاوہ گودے والا انجیر زیادہ منضج دیتا ہے۔ اور اس انتہا درجہ کی قوت تلیسین ہے ۔پسینہ لاتی ہے حرارت کو تسکین دیتا ہے ۔
انجیر کا دودھ جمے ہوئے خون اور دودھ کو پگھلا دیتا ہے ۔انجیر اپنی حرارت ، رطوبت اور لطافت کی وجہ سے اس کا ضماد پھوڑوں کو پکاتا ہے ۔اور جو پیاس بلغم شور کی وجہ سے ہو اس کو تسکین دیتا ہے ۔ کیونکہ یہ بلغم کو پگھلاتا ہے ۔ اور رقیق کرتا ، جس کی وجہ سے پرانی کھانسی میں مفید ہے ۔جو کھانسی محض بلغم کی وجہ سے ہو انجیر تنقیہ کر کے پرانی کھانسی کو نفع کرتا ہے ۔ انجیر اپنی قوت تفتج اور جلا کے باعث پیشاب کا ادراک کرتا ہے جگر اور طحال کے سدوں کو دفع کر دیتا ہے ۔یہ گردے اور مثانے کے لیے موافق ہے ۔ انجیر نہار منہ کھانے سے مجارئی غذا کے کھولنے میں عجیب منفعث حاصل ہے ۔خصوصاً جبکہ اس کو بادام یا اخروٹ کے ساتھ کھایا جائے

استعمال:-
حلق کی خشونت کودورکرتا ہے ۔قبض کو کھولتا ہے ۔معرق ہونے کی وجہ سے فضلات کو جلد کی طرف خارج کرتا ہے ۔اس لئے چیچک ،خسرہ ،موتی ، جھرہ کےدانے جلد پر یعنی باہر نکالتا ہے ۔مغز اخروٹ کے ہمراہ کھانا تقویت باہ کیلئے بہتر بیان کیا جا تاہے ۔
محلل کے بطو رسفوف سکنجین کے ساتھ تلی کے ورم میں مفیدہے جبکہ انجیر کو پانی میں جوش دے کر غرغرہ کے طور پر خناق کو مفید ہے ۔بطور ضماد خنازیری گلٹیوں پر لگا لنا مفید ہے اور معجون کے طور پر استعمال کرنے سے ورم رحم و مقعد کے علاوہ بواسیر کے درد کو بھی مفید ہے
جالی ہو نے کی وجہ سے امراض جلدیہ میں اور خاص طور پر 11چھیپ میں،برص اور کلف میں ضماد مفید ہے۔
حکیم رام لبھایا لکھتے ہیں کہ انجیر اور صعتر کا جو شاندہ پلانے سے بلغم کو صاف کرتا ہے ۔ جبکہ نسیان میں انجیر کے ساتھ بادام ، پستہ یا مغز یا ت کا استعمال مفید و مقوی دماغ ہے۔

انجیر کا قرآن پاک میں ذکر:-
ترجمہ۔
قسم ہے انجیر اور زیتون کی اور طور سینا کی۔ اور اس امن والے شہر کی کہ ہم نے انسان کو بہترین انداز کے ساتھ پیدا کیا ہے۔
انجیر کے بارے میں ارشاد نبویﷺ ۔
حضر ت ابوالدرداءؓ روایت فرما تے ہیں کہ نبی کر یم ﷺ کی خدمت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا ۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ ،کھاؤ ، ہم نے اس میں سےکھایا اور پھر ارشاد فریایا اگر کوئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ پھل ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے ۔اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور نقرس (میں مفید ہے )۔
کتب مقدسہ میں انجیر کی اہمیت ۔
توریت اورانجیل میں انجیر کا ذکر مختلف مقامات پر 49مرتبہ کیا گیا ہے۔
تب درختوں نے انجیر کے درخت سے کہا کہ تو آؤ اور ہم پر سلطنت کر ، پر انجیر کے درخت نے کہا میں اپنی مٹھاس اور اچھے اچھے پھلوں کو چھوڑ کر درختوں پر حکمرانی کرنے جاؤں ۔
انجیر کے درختوں میں ہر انجیر پکنے لگے اور تاکیں پھوٹنے لگیں ۔انکی مہک پھیل رہی تھی ۔
انجیر کے بارے میں محدثین کے مشاہدات ۔
حافظ ابن قیم ۔ لکھتے ہیں کہ انجیر ارض حجاز اور مدینہ میں نہیں ہوتی بلکہ اس علاقہ میں عام پھل صرف کھجور ہی ہے لیکن اللہ نے قرآن پاک میں اس کی قسم کھائی ہے اور اس امر میں کوئی شک نہیں کہ اس سے حاصل ہو نے والےافادیت اور منافع بے شمار ہیں ۔اس کی بہترین قسم سفید ہے ۔یہ گردہ اور مثانہ سے پتھر ی کوحل کرکے خارج کر تی ہے۔
انجیر بہترین غذا ہے اور زہروں کے اثرات سے بچاتی ہے۔ حلق کو سوزش،سینے میں بوجھ، پھیپھڑوں کی سوجن مفید ہے اورجگر اورتلی کے اصلاح کرتی ہے۔ بلغم کو پتلا کر کےنکالتی ہے۔
جالینوس۔
نے کہا کہ انجیر کے ساتھ زبواء اور بادام ملا کر کھا لئے جائین تو یہ خطر ناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔اس کا گودا بخار کے دوران مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتا ہے۔نمکین بلغم کو پتلا کر کے نکالتی ہے۔ گردہ اور مثانہ کی سوزشوں کے لئے مفید ہے۔
انجیر کو نہار منہ کھانا عجیب وغریب فوائد کا حامل ہوتاہے ۔کیونکہ یہ آنتو ں کے بند کھولتی ، پیٹ سے ہوانکلتی ہے۔اس کے ساتھ اگر بادام بھی کھائے جائیں تو پیٹ کی اکثر بیماریوں کو دور بھگاتی ہے۔
انجیر میں پائے جانے والے کیمیاوی اجزاء کا متناسب سو گرام میں ۔
لحمیات پانچء ایک نشاستہ0ء15،حدت یا حرارے 66،سوڈیم 6ء24،پوٹاشیم 8ء28،کیلشیم 5ء8،میگنیشم 2ء26، وٹامن اے اورسی ، فولاد18ء1،تانبا 07ء0،فاسفورس 6ء2،گندھک 9ء22،کلورین 1ء7،

نفع خاص:-
موتی جھرہ ، جدری وغیرہ میں دانوں کوظاہرکرنے کیلئے مفید ہے۔ ملین طبع اور مدربول،قبض ،دمہ ،سعال ،کھانسی کے علاوہ رنگت کو نکھارتاہے۔ اورجسم کوفربہ کرتاہے۔تلی کی صلابت وورم میں مفید ہے۔

مضر:-
طبی فارماکوپیا کے مطابق جگرہ معدہ و آنت، سدہ و جگر کو ۔

مصلح:-
سکنجین ،شربت ترنج ، انیسون،صعتر فارسی ،بادام شریں

بدل:-
موویز منقیٰ ،مغز چلغوزہ ۔

مقدارخوراک:-
طبی فارماکوپیا دو سے تین دانے ،شربت اورجو شاندہ میں مستعمل ہے۔ جدری اور دیگر مستعدی امراض میں دو سے تین خشک انجیر کھلائیں ۔
قبض کیلئے کم ازکم پانچ خشک انجیر ، جبکہ بواسیر کیلئے میرا خود ذاتی تجربہ ہے کہ تین، پانچ یا سات عدد دانے دینے سے درد کو فوری آرام آتا ہے۔ پیٹ سے ریاح کو خارج کرتا ہے۔

جدید تحقیق اور تجربہ:-
مذکورہ کیمیاوی اجزاء کے علاوہ وٹامن اے اور وٹامن سی کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں ۔
ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک نہا یت مفید غذا اور دوا ہے۔ اس لئے عام کمزوری اور بخاروں میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہوگا ۔
بو اسیرمیں انجیر خشک کو عام طور پر چارماہ سے دس ماہ تک استعمال کرنے سے مسےخشک ہوجاتے ہیں۔ اگر بواسیر کےساتھ بدہضمی زیادہ ہو تو ہر کھانے س آدھ گھنٹہ پہلے دو سے تین انجیر کھلائی جائے ۔ جن کو صرف پیٹ میں بوجھ ہو تو ان کو کھا نے کے بعد انجیر کھانی چائیے ۔
انجیر پرانی قبض کا بہترین علاج ہے ۔اس کے گودے میں پائے جانے والا دودھ ملین اور چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ کے حموضات میں پھول کر آنتوں میں حرکات پیدا کرنے کا باعث ہوتے ہیں ۔انجیر خوراک کوہضم کرنے اور آنتوں کی سڑاند ختم کرتی ہیں۔ انجیر خون کی نا لیوں میں جمی ہوئی غلاظتو ں کو نکال سکتی ہے اور اسکی افادیت کو آپ ﷺ نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلا ح کرنے کے لئے استعمال فرمایا ۔خون کی نالیوں میں موٹائی آجانے سے ہو تی ہے۔ انجیر اس مشکل کا آسان حل ہے۔

انجیر گردوں کے فیل ہونے کے علاوہ خشک انجیر کو جلا کردانتوں پرمنجن کیا جائے تو دانتوں سےرنگ اور میل کے داغ اترجاتے ہیں.

انجیر کے تازہ پھل سے نچوڑ کر اگر مسوں پر لگایا جائےتو وہ گر جاتے ہیں ۔اس کے پتے پھوڑوں کو پکانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ۔

انجیر کو خشک کرنے کا طریقہ:-
خشک کرنے کے لئے انجیر کو اس وقت تک پودے پر رہنے دیا جا تاہے کہ جب تک وہ خوب پک کر زمین پر گر جائے کیو نکہ اس مرحلہ تک تقریباً 3/4حصہ تک خشک کیا جاتا ہے۔ پھر ان کو کشتیوں میں ڈبو کر رکھ کر جما لیا جاتاہے پھر ان پر گندھک کےمرطوب دخان پر 20 سے 30 منٹ تک گزارا جا تاہے ۔پھر ان کو لکڑی کی کشتیو ں میں رکھ کر دھو پ میں رکھتے ہیں اور 5 سے 7 دن تک ان کوالٹ پلٹ کرتے ہیں ۔خشک ہونے کے سے کچھ قبل ان کو دبا کر چپٹا بنا لیا جاتاہے بعد میں ان کو نمک کےمحلو ل میں ڈبولیا جاتا ہے جس سے ان میں نرمی اور ذائقہ برقراررہتا ہے۔

نوٹ:-
طبی فارماکوپیا اور حکیم کبیرالدین نے لکھا ہے کہ انجیر معدہ و جگر اور آنتو ں کےلئے مضر ہے مگر اچھے استعمال سے اور ڈاکڑ اور حکیم کے مشورے سے یہ اچھا بھی ثابت ہوتا ہے۔

تاثیری عمر:-
دوسال

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں