گورنرپنجاب وزیراعلیٰ کوڈی نوٹیفائی نہ کرسکے،اسمبلیوں کی تحلیل جنوری تک ٹل گئی

گورنر پنجاب وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی نہ کر سکے، اسمبلیوں کی تحلیل بھی جنوری تک ٹل گئی۔وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر گورنر ہاؤس پنجاب میں قانونی مشاورت طول پکڑ گئی اور اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ ابھی تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی ہے، عدم اعتماد اور اعتماد کی رکاوٹیں دور کرنےکے بعد ہی اسمبلی توڑ سکیں گے، بہت جلدی بھی کارروائی ہوئی تو بات جنوری تک جائے گی۔ دوسری جانب وزیراعظم نے گورنر پنجاب کو وزیراعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان بھی ایک قدم پیچھے ہٹ گئے اور کہا کہ صدر مملکت کو گورنر پنجاب کو ہٹانے کی سفارش پر مبنی خط نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 دسمبر کو طلب کیا گیا ہے لیکن رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے گورنر کی ہدایت کے باوجود گزشتہ روز اعتماد کا ووٹ نہیں لیا لہٰذا اب وہ وزیراعلیٰ پنجاب نہیں رہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو کل تک اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا لیکن انہوں نے کل اعتماد کا ووٹ نہیں لیا لہٰذا آئین کے تحت پرویز الٰہی اب وزیراعلیٰ نہیں رہے، گورنر پنجاب کی جانب سے نوٹیفکیشن صرف ایک رسمی کارروائی ہے۔ ان کا کہنا تھا گورنر پنجاب آئین کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں، جیسے ہی گورنر پنجاب آرڈر جاری کریں گے اس پر عمل درآمد کروائیں گے، فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں گورنر وفاقی حکومت کو صوبے میں گورنر راج لگانے کا کہہ سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں