عدنان سمیع کے سگے بھائی جنید سمیع نے ان پر خلاف الزامات لگادیئے۔ جنید سمیع خان نے اپنے فیس بک اکاونٹ کے ذریعے ایک طویل پوسٹ تحریر کی اور اسے بعد میں ڈیلیٹ کردیا، فیس بک اکاؤنٹ میں جنید نے عدنان پر جعلی ڈگری لینے سمیت اپنے بیٹے اذان کو اغواء کرنے کا بھی الزام لگایا۔جنید نے لکھا کہ عدنان سمیع 15 اگست 1969ء کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، اسی اسپتال میں 1973ء میں میں بھی پیدا ہوا۔ مگر وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ لندن یا کسی اور جگہ، وکی پیڈیا کے مطابق پیدا ہوئے، یہ سب غلط ہے۔عدنان کے بھائی نے یہ بھی لکھا کہ میرے بھائی مجھے میوزک میں مدد کرسکتے تھے، وہ جانتے تھے کہ میں بہت اچھا گا سکتا ہوں اور میں با صلاحیت ہوں، یہاں تک کہ میری آواز ان کی آواز سے زیادہ اچھی ہے، لیکن انہوں نے اس بات کا خیال نہیں رکھا، مجے بھارت میں متعارف نہیں کرایا، ان کا کردار انتہائی مشکوک تھا، کیا ان کو یہ ڈر تھا کہ میں ان کے کیئریر کو ختم کر دوں گا؟؟، اب میں اپنے گھر بیٹھا ہوں اور کچھ نہیں کر رہا، اس کی وجہ عدنان سمیع خان ہے۔
عدنان رغبی اسکول لندن میں پڑھے لیکن وہ او لیولز کرنے میں ناکام ہوگئے، تو انہوں نے لاہور سے جعلی ڈگری بنوائی اور پرائیویٹ طور ابوظہبی سے اے لیولز کا امتحان دیا، یہاں تک کہ انہوں نے قانون کی ڈگری میں بھی صرف پاس ہونے لائق ہی نمبرز لئے تھے۔
عدنان نے پرائیوٹ بی اے پنجاب یونیورسٹی سے کیا تاہم وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر برطانیہ کی ڈگریز کا لکھتے ہیں جو کہ سب جھوٹ ہے۔
جنید نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے 1997ء میں جب اذان 3 برس کے تھے ان کو اغواء کیا اور دبئی کیلئے روانہ ہوگئے، پھر وہ کینیڈا سے امریکا اور پھر کینیڈا آگئے۔ جبکہ قانون 7 برس تک کے بچے کو اپنی والدہ کے پاس رہنے کی اجازت دیتا ہے۔انہوں نے عدنان سمیع خان پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ کینیڈا میں 2 ہفتے جیل میں رہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ جو نقطہ میں لکھنے جا رہا ہوں ایسا میں اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ بھی نہ کروں۔
جنید سمیع خان نے لکھا کہ عدنان نے اپنی دوسری بیوی صبا گلاداری کی 2007ء یا 2008ء میں نازیبا ویڈیوز بنائیں، یہ معاملہ تو میاں بیوی کے درمیان رہنا چاہئے تاہم، عدنان اس معاملے کو بھارت کی عدالت میں لے گئے یوں پورے بھارت نے دیکھا اور جھوٹ کہا کہ یہ ویڈیو انہوں نے نہیں صبا سے محبت کرنیوالے نے یہ نازیبا ویڈیوز بنائیں۔ساتھ ہی عدنان کی تیسری اہلیہ کا نام لیتے ہوئے لکھا کہ پیاری رویا تم ایسے شخص کے ساتھ کیسے رہ سکتی ہو؟۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ انڈیا سے پیار کرتے ہیں، اس ملک نے انہیں وہ بنایا ہے جو وہ ہیں لیکن اس کی بھی ایک قیمت تھی، کانسرٹس کے دوران صدارتی ایوانوں میں رکنا، قیمتی گاڑیوں میں گھومنا یہ سب پاکستان نہیں کرسکتا تھا۔جنید نے لکھا کہ ہماری والدہ پاکستانی ہیں سرگودھا سے وہ بھارت میں پیدا نہیں ہوئیں۔ یہ ایک اور جھوٹ بولا۔
عدنان کے وزن کم کرنے کے معاملے پر بھی جنید نے لکھا کہ یہ بھی جھوٹ ہے میں اس کو ذاتی طور پر جے ایف کینڈی ایئرپورٹ پر ویل چیئر پر ملا اس وقت وہ 232 کلو کے ہوں گے۔
انہوں نے گسٹرک بائی پاس اسپتال سے 20 ہزار ڈالرز کی سرجری کروائی جو کہ میرے والد نے ادا کی۔ میں نے بھی 2015ء میں ممبئی میں وہی سرجری کروائی، تاہم ویسا رزلٹ شراب نوشی کی وجہ سے حاصل نہ کرسکا۔
آخر میں انہوں نے لکھا کہ عدنان کے پاکستان مخالف بیان پر وہ جذباتی ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کے والد ارشد سمیع خان نے بھارت کے خلاف جنگ لڑی اور وہ ہیرو تھے۔ اسی لئے عدنان سمیع خان ایک کینسر ہے۔
