سیب کا سرکہ کے فوائد

پیغمبرﷺ نے فرمایا مفہوم ہے، سرکہ بہترین سالن ہے، ایک اور فرمان کا مفہوم ہے ” اللہ نے سرکے میں برکت رکھی ہے اور مُجھ سے پہلے نبیوں نے بھی اسے استعمال کیا ہے”، ایک اور جگہ ارشاد کا مفہوم ہے ” سرکے میں انسان کے لیے آرام ہے اور سرکہ جس گھر میں ہوتا ہے وہاں بھوک نہیں آتی”۔
سیب کا سرکہ کے طبی فوائد
ابنِ سینا نے اپنی مشہور کتاب قانون ِ طب میں سرکہ کو خون روکنے والی طاقتور ترین دوائیوں میں سے ایک کہا ہے۔اگر کسی بیرونی زخم پر اسے لگایا جاۓ تو یہ خون کا بہاؤروک کر سوجن سے بچاتا ہے۔مارٹن ڈیل (MartinDale) انسائیکلوپیڈیا کے مطابق سرکہ کے کئی فوائد ہیں۔ یہ غیر تیزابی الکلائن سے ہونے والے زہریلے پن سے بچاتا ہے۔بخار کی صورت میں پانی میں سرکہ ملا کرسر کی پٹیاں کرنے سے بخار اتر جاتا ہے۔کالی بالوں والی زبان کا علاج کرنے کے لئے جو پینسیلین(Penicillin) یا ٹیٹراسیلین (Tetracyline) جیسی جراثیم کش ادویات کے استعمال سے ہو جاتی ہے۔اسکا علاج ایک ہفتے کے لئے روزانہ ایک سے دوبار لگانے سے ہو جاتا ہے۔ورم مفاصل یا گنٹھیا کے درد کو مٹانے کے لئے سرکہ ملے پانی کی پٹیاں درد والی جگہ پر رکھنے سے آرام آجاتا ہے۔جیلی فش اور شہد کی مکھی کے ڈنگ کا علاج کرنے کے لئےنمک اور سرکہ کی برابر کی مقدار ملا کر ڈنک والی جگہ پر لگائیں آرام آجاۓ گا۔یہ دمہ اور گیس کے مسائل کو بھی حل کر دیتا ہے۔کچھ لوگ اس سے منہ کی بدبو اور گلے کی سوزش مٹانے کے لئے بھی غراروں کے طور پر استعمال کرنے کو کہتے ہیں۔۔یہ انگلیوں کی پوروں کی سوزش (Felons)کی روک تھام اور راج پھوڑ ا (Carbuncles) میں بھی مدد کرتا ہے۔یہ چھالوں پر بڑی تیزی سے اثر کرتا ہے۔جب تیل کے ساتھ ملا کر اسے سر میں لگایا جاۓ تو یہ سر درد کا علاج کرتا ہے جو گرمی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔یہ مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے اور اشتہا میں اضافہ کرتا ہے-قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ تاریخ کے ہر دور میں اسے غذا اور دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ بقراط نے متعدد بیماریوں کے علاج میں سرکہ استعمال کیا ہے
سرکہ کھانے کے بعد معدہ کا فعل قوی ہو جاتا ہے۔ پیاس اور صفراء کو اعتدال پر لاتا ہے۔ بھوک کھولتا ہے اور معدہ اور پیٹ کی سوزش میں انتہائی مفید ہے۔ پیٹ سے نفح کو نکالتا ہے اور ہچکی کو روکتا ہے۔ صفرا اور گرمی کی وجہ سے بھوک نہ لگتی ہو تو اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ انجیر کو دو روز تک سرکہ میں بگھو کر کھایا جائے بڑھی ہوئی تلی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ تلی میں سرکہ کے لئے خصوصی رغبت ہے۔ اس لئے سرکہ کی جو بھی مقدار پیٹ میں جاتی ہے، فوراً تلی میں داخل ہو جاتی ہے۔ اس لئے وہ ادویہ جو تلی کے علاج میں دی جائیں، اگر اس کے ساتھ سرکہ بھی شامل کر دیا جائے تو اثر جلد ہوتا ہے۔ منقی اور جڑ کبر کو سرکہ کے ساتھ نہار منہ کھایا جائے تو پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
گلے اور دانتوں کے امراض میں سرکہ کا استعمال
گلے کے اندر لٹکنے والے کوے کی سوزش، حساسیت اور اس کے ٹیڑھا پن میں مفید ہے۔ گرم سرکہ کے غرارے دانت کی درد کو ٹھیک کرتے ہیں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتے ہیں۔ موسم گرم میں سرکہ پینا جسم کی حدت کو کم کرکے طبیعت کو مطمئن کرتا ہے۔ علامہ محمد احمد ذہبی کہتے ہیں کہ “سرکہ گرمی اور ٹھنڈک دونوں کی تاثیر رکھتا ہے لیکن اس میں ٹھنڈا پیدا کرنے کا عنصر زیادہ غالب ہے۔ یہ معدہ کی سوزش کو دور کرتا ہے۔ عرق گلاب کے ساتھ سر درد میں مفید ہے۔ گرم پانی کے ساتھ غرارے دانت درد کو مفید ہے۔سرکہ اورام اور دردوں میں مفید ہے
ابن قیم کہتے ہیں کہ اس کا لگانا سوزشوں سے پیدا ہونے والے اورام میں مفید ہے۔ حب الرشاد کے ساتھ جو کا آٹا ملا کر سرکہ میں لیپ بنا کر اعصابی دردوں اور خاص طور پر عرق النساء کے لئے لیپ کریں تو ازحد مفید ہے۔ میتھی کے بیج اور طرون پیس کر سرکہ میں لیپ بناکر پیٹ کی سوزش میں مفید ہے۔ یہی نسخہ ورم سے پیدا ہونے والے دردوں میں مفید ہے۔
سرکہ سے منشیات کا نشہ اتر جاتا ہے
سرکہ پینے سے شراب اور افیون کا نشہ اتر جاتا ہے۔ چونکہ سرکہ بنیادی طور پر تیزابی صفات رکھتا ہے، اس لئے قلوی رجحان والی زہروں کے علاج میں سرکہ دینا صحیح معنوں میں علاج بالضد ہے۔ جیسا کہ کاسٹک سوڈا وغیرہ۔ آپریشن کے بعد مریض کو جو قے آتی ہے، اس کو روکنے کے لئے رومال کا سرکہ میں تر کرکے مریض کے منہ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ بے ہوشی کے بعد کی متلی رک جاتی ہے۔
ہیضہ کے علاج میں سرکہ کا استعمال
ویدک طب میں بھی سرکہ کے استعمال کا کافی ذکر ملتا ہے۔ ویدوں نے ہیضہ کے علاج میں سرکہ کو مفید قرار دیا ہے۔ ایک نسخہ کے مطابق پیاز کے ٹکڑے ٹکڑے کاٹ کر سرکہ میں بگھو دئیے جائیں، پیضہ کی وباء کے دنوں میں اس پیاز کو کھانے سے ہیضہ نہیں ہوتی۔
امراض جلد میں سرکہ کا استعمال
سرکہ اپنے اثرات کے لحاظ سے جراثیم کش، دافع تعفن اور مقامی طور پر خون کی گردش میں اضافہ کرتا ہے۔ ان فوائد کی بنا پر یہ پھپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام سوزشوں میں کمال کی چیز ہے۔ اس میں اگر کسی اور دوائی کا اضافہ نہ بھی کیا جائے تو چھیپ، داد اور رانوں کے اندرونی طرف کی خارش میں مفید ہے۔ پھپھوندی کے علاج میں سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ پھپھوندی دواؤں کی عادی ہو جاتی ہے۔ اس لئے صحیح دوائی کے چند روزہ استعمال کے بعد فائدہ ہونا رک جاتا ہے بلکہ مؤثر دوائی کے استعمال کے دوارن ہی مرض میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ سرکہ وہ منفرد دوائی ہے جس کی پھپھوندی عادی نہیں ہوتی اور یہ ہر حال میں اس کے لئے مفید ہے۔ ابن قیم کے مشاہدات کی روشنی میں پھپھوندی سے پیدا ہونے والی سوزشوں کے لئے ایک نسخہ آزمایا گیا۔ برگ مہندی، سنامکی، کلونجی، میتھرے، حب الرشاد، قسط شیریں کو ہم وزن پیس کر اس کے ایک پیالہ میں چھ پیالہ سرکہ ملا کر اسے دس منٹ ہلکی آنچ پر ابالا گیا۔ پھر کپڑے میں نچوڑ کر چھان کر یہ لوشن ہمہ اقسام پھپھوندی میں استعمال کیا گیا۔ فوائد میں لاجواب پایا گیا۔ کسی بھی مریض کو بیس روز کے بعد مزید علاج کی ضرورت نہ رہی۔
سرکہ کے سر کے بالوں پر اثرات
سرکہ جلد اور بالوں کی بیماریوں کے لئے اطباء قدیم کے اکثر نسخہ سرکہ پر ہی مبنی ہیں۔ بو علی سینا کہتے ہیں کہ روغن گل میں ہم وزن سرکہ ملا کر خوب ملائیں۔ پھر موٹے کپڑے کے ساتھ سرکہ کو رگڑ کر سر کے گنج پر لگائیں۔ انہی کے ایک نسخہ میں کلونجی کو توے پر جلا کر سرکہ میں حل کرکے لیپ کرنے سے گنج ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بکری کے کھر اور بھینس کے سینک کو جلا کر سرکہ میں حل کرکے سر پر بار بار لگانے سے گرتے بال اگ آتے ہیں۔ اسی مقصد کے لئے ادرک کا پانی اور سرکہ ملا کر لگانا بھی مفید ہے۔ بال اگانے کے لئے کاغذ جلا کر اس کی راکھ سرکہ میں حل کرکے لگانے کے بارے میں بھی حکماء نے ذکر کیا ہے۔
سرکہ بنانے کا طریقہ
سرکہ سازی کا بنیادی طریقہ کار جو آج کے دور میں رائج ہے۔ یہ معمولی فرق کے ساتھ بالکل وہی ہے جو آج سے ہزاروں سال پہلے کا تھا بلکہ بنوں، کوہاٹ اور پشاور کے علاقوں میں جہاں گھر گھر میں سرکہ سازی ہوئی ہے، وہی قدیم طریقہ استعمال کیا جاتا ہے یعنی کسی میٹھے یا نشاستہ دار محلول کو ضامن لگا کر جب خمیر اٹھایا جاتا ہے تو اس میں الکحل پیدا ہو جاتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ نکل جاتی ہے اور پھر جب الکحل اور آکسیجن کا ملاپ ہوتا ہے تو سرکہ بن جاتا ہے جبکہ اطباء کے ہاں سرکہ کی تیاری کا طریقہ کچھ اس طرح ہے کہ جس چیز کا سرکہ بنانا ہو، پہلے اس کا رس (جوس) حاصل کرکے پھر اس کو کسی روغنی مٹکے میں ڈال کر زیر زمین اس طرح دبایا جاتا ہے کہ مٹکے کا تمام حصہ زمین کے اندر رہے اور صرف گردن باہر ہو یا پھر کسی ایسی جگہ رکھا جاتا ہے جہاں سورج کی شعاعیں دیر تک رہیں۔ تقریباً چالیس روز بعد یا پھردو ماہ کے بعد نکال کر استعمال میں لاتے ہیں۔
مجموعی طور پر تیاری کے اعتبار سے سرکہ کی تین اقسام ہیں۔
* پہلی قسم وہ ہے جو پھلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ فطری اور قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ ہے جو اپنی افادیت کے اعتبار سے بھی اعلٰی خاصوصیات کا حامل ہے۔
* دوسری قسم خشک اجناس مثلاً جو کے جوہر (ایکسٹریکٹ) سے تیار ہوتی ہے، اپنی افادیت کے اعتبار سے یہ دوسرے نمبر پر ہے۔
* تیسری قسم تیزاب سرکہ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس کی تیاری میں مقطر پانی، تیزاب سرکہ کچھ مقدار چینی اور رنگ استعمال کیا جاتا ہے۔سرکہ گنے، جامن، انگور، چقندر، گندم، جو وغیرہ سے تیار اور استعمال کیا جاتا ہے۔

سرکہ بنانے کی ترکیب-
سیب کے سرکے کا انتہائی کارگر اور آسان گھریلو نسخہ پیش خدمت ہے۔
اجزا:پکے ہوئے سیب 5کلو گرام ، ابلا ہوا پانی ڈھائی( 2.50 ) کلو گرام ، شہد 250گرام
ترکیب: سیبوں کو چھلکوں سمیت کدو کش کرکے باریک کرلیں۔ 10لٹر کی گنجائش والے برتن کا ایک چوتھائی حصہ ابلے ہوئے پانی کو ٹھنڈا کرکے بھر لیں۔ اس میں کدو کش کئے ہوئے سیب اور شہد ڈال دیں۔ برتن کا ڈھکنا بند کرکے اسے خوب اچھی طرح ہلائیں تاکہ سب کچھ مکس ہوجائے اور پھر اس کا ڈھکنا ڈھیلا کرکے ہوا اس کے اندر داخل ہونے دیں۔ اس آمیزے کو چالیس دن کیلئے اسی حالت میں رہنے دیں۔ جب سیب تہہ میں بیٹھ جائیں تو انہیں باریک کپڑے کے ذریعے مائع حصے سے علیحدہ کرلیں۔ چھانے گئے مائع کو مزید 40دن کیلئے برتن میں پڑا رہنے دیں اور اس کے بعد ایک دفعہ پھر چھان لیں۔ تخمیر کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور بہترین سیب کا سرکا تیار ہے جسے آپ بوتلوں میں ڈال کر محفوظ کرسکتے ہیں۔یہ خاص سرکہ نا صرف جسم کو فاسد مادوں سے پاک کرتا ہے بلکہ دوران خون کو بہتر کرتا ہے اور جسم کو معدنیات اور وٹامن بھی فراہم کرتا ہے۔
اس طریقے سے آپ کسی بھی پھل یا اناج کا سرکہ تیار کرسکتے ہیں- انگور کے سرکے کے لئے آپ انگور کی جگہ عمدہ کشمش استعمال کرسکتے ہیں- گنے کے سرکے کے لئے گنے کا رس استعمال کیجئے- کھجور ، جامن وغیرہ- اگر آپ مٹی کے مٹکے میں سرکہ تیار کریں گے تو دوسری مرتبہ اس میں سرکہ بنانے کے لئے آپ کو بطور ضامن یا جاگ کے ایک چمچ دیسی سرکہ ڈالنے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی بلکہ وہ مٹکا ہر طرح کے سرکہ بنانے کے لئے تیار ہوگا

سیب کے سرکہ کے استعمال کے مختلف طریقے درج ذیل ہیں۔
✍🏻 ہچکیوں کی روک تھام :
⚫️ اگر ہچکیاں کسی طرح روک نہ رہی ہو تو ایک چائے کا چمچ سیب کا سرکہ پی لیں، اس کا کھٹا ذائقہ پچکیوں کو روک دے گا۔
درحقیقت یہ سرکہ ان عصبی خلیوں کو روک دیتا ہے جو پچکیوں کا باعث بنتے ہیں۔
✍🏻 گلے کی تکلیف میں نجات :
⚫️ اگر گلے میں تکلیف ہورہی ہو تو سیب کے سرکے سے اس انفیکشن کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔
سرکے میں موجود تیزابی خصوصیات کے سامنے بیشتر جراثیم ٹک نہیں پاتے۔
چوتھائی کپ سیب کے سرکے میں چوتھائی کپ گرم پانی ملائیں اور ہر گھنٹے بعد غرارے کریں۔
✍🏻 کولیسٹرول کم کرے :
⚫️ طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سرکوں میں پائے جانے والے ایسٹک ایسڈ کے نتیجے میں چوہوں میں خراب کولیسٹرول کی سطح میں کمی آئی۔اسی طرح ایک جاپانی تحقیق کے مطابق روزانہ کچھ مقدار میں سیب کا سرکہ استعمال کرنے سے لوگوں میں کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے۔
✍🏻 خارش دور کرے :
⚫️ خارش کی شکار جلد کے لیے بھی سیب کا سرکہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے.
سرکے کے چند قطرے روئی پر ٹپکائیں اور اسے متاثرہ حصے پر رکھ دیں۔اس میں موجود اجزاء خارش زدہ جلد کو سکون پہنچانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
✍🏻 معدے کی تیزابیت سے نجات :
⚫️ اگر آپ کو سینے میں جلن یا معدے میں تیزابیت کی شکایت ہے تو 2 چائے کے چمچ سیب کے سرکے کو ایک گلاس پانی میں ملائیں اور کھانے کے دوران پی لیں۔سیب کا سرکہ معدے کی تیزابیت کو کم کرتا ہے جبکہ غذائی نالی کو معدے میں تیزابیت بڑھنے کے اثر سے بچاتا ہے۔
✍🏻 پیروں کے ناخنوں کی فنگس دور کرے :
⚫️ سیب کا سرکہ پیروں کے ناخنوں کی فنگس سے نجات کے لیے ایک مقبول ٹوٹکے کی حیثیت رکھتا ہے.
یکساں مقدار میں سیب کے سرکے اور پانی کو ملائیں اور اس سے پیر کو دھوئیں۔اس میں موجود تیزابیت متاثرہ جلد یا ناخن پر اثرانداز تو نہیں ہوتی، مگر فنگس کے خاتمے میں ضرور مفید ثابت ہوتی ہے۔
✍🏻 نظام ہاضمہ کے لیے مفید :
⚫️ سیب کا سرکہ نظام ہاضمہ کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو کہ غذا کے ٹکڑے ہونے میں مدد دیتا ہے۔
سیب کے سرکے کو پانی میں ملا کر استعمال کرنا بدہضمی، قبض یا ہیضے وغیرہ سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
✍🏻 بہتی ناک کی صفائی :
⚫️ اگر نزلہ زکام کا شکار ہوجائیں تو سیب کا سرکہ استعمال کرکے دیکھیں۔
اس کے اندر پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو ناک کو کھولتا ہے جبکہ ایسٹک ایسڈ جراثیموں کی تعداد کو کم کرتا ہے اور ناک کھولنے کا کام کرتا ہے۔ایک چائے کا چمچ سیب کا سرکہ ایک گلاس پانی میں ملائیں اور پی لیں۔
✍🏻 جسمانی وزن میں کمی :
⚫️ سیب کا سرکہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں موجود ایسٹک ایسڈ خوراک کی خواہش کم کرکے میٹابولزم کو تیز کرتا ہے۔
طبی ماہرین کے خیال میں یہ سرکہ جسم کے نظام ہاضمہ کو بھی تیز کرتا ہے جس کے نتیجے میں دوران خون میں بہت کم کیلوریز باقی رہتی ہیں۔
✍🏻 بالوں کی خشکی سے نجات :
⚫️ اس سرکے کی تیزابیت سر کی سطح میں تبدیلیاں لاکر خشکی کو دور کرتی ہے۔
چوتھائی کپ سیب کے سرکے کو چوتھائی کپ پانی میں ملا کر کسی اسپرے بوتل میں ڈال لیں اور پھر اپنے سر پر اس کا چھڑکاﺅ کریں۔
اس کے بعد اپنے سر پر تولیہ لپیٹیں اور پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک کے لیے بیٹھ جائیں اور پھر بالوں کو دھولیں۔بہترین نتائج کے لیے ہفتے میں دو بار اس کو دہرائیں۔
✍🏻 کیل مہاسوں کو صاف کریں :
⚫️ سیب کا سرکہ ایک قدرتی ٹانک ہے جو جلد کو صحت مند بناتا ہے۔
اس کی جراثیم کش خوبیاں کیل مہاسوں کو کنٹرول میں رکھتی ہیں جبکہ جلد کو نرم اور لچکدار بنانے کا کام بھی کرتی ہیں۔
✍🏻 توانائی بڑھائے :
⚫️ ورزش اور بہت زیادہ تناﺅ جسم کو نڈھال کردیتا ہے مگر حیرت انگیز طور پر سیب کے سرکے میں موجود امینو ایسڈز اس کو دور کرنے کا کام کرتے ہیں۔اس سرکے میں پوٹاشیم سمیت دیگر اجزاء بھی شامل ہیں جو تھکان کی کیفیت کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ایک یا دو چمچ سیب کے سرکے کو ایک گلاس میں پانی میں ملا کر پی لیں۔
✍🏻 بدبودار سانس کا خاتمہ :
اگر برش کرنے اور ماﺅتھ واش سے بھی سانس کی بو ختم نہیں ہورہی تو اس گھریلو نسخے کو استعمال کرکے دیکھیں۔
سیب کے سرکے سے غرارے کریں یا ایک چائے کا چمچ پانی میں ملا کر پی لیں تاکہ بو پیدا کرنے والے بیکٹریا کا خاتمہ ہوسکے۔
✍🏻 دانتوں کو چمکائے :
⚫️ صبح سیب کے سرکے سے غرارے کرنے سے دانتوں پر جمے داغوں کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے اور وہ چمکنے لگتے ہیں۔
یہ سرکہ منہ اور مسوڑوں میں موجود بیکٹریا کو بھی ختم کرتا ہے۔غراروں کے بعد دانتوں کو معمول کے مطابق برش کریں۔
✍🏻 بلڈ شوگر پر کنٹرول :
سیب کے سرکے کی کچھ مقدار کو پینا بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دو چائے کے چمچ سیب کا سرکہ سونے سے قبل پینے سے صبح گلوکوز کی سطح میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

سیب کا سرکہ کیسے استعمال کریں
سرکہ کو استعمال کرنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ اسے کھانے کے اندر شامل کر کے کھائیں جیسے سلاد وغیرہ کی ڈریسنگ کر کے یا سرکے کو کسی ساس یا مائیونیز وغیرہ میں شامل کر کے استعمال کریں۔کُچھ لوگ اسے پانی میں مکس کر کے بھی پینا پسند کرتے ہیں اور عام طور پر 1 سے 4 چائے کے چمچ ایک گلاس یا دو گلاس پانی میں شامل کر کے پیتے ہیں۔
بہتر یہ ہے کہ سرکہ کی چھوٹی خوراک سے سرکہ استعمال کرنا شروع کیا جائے کیونکہ اگر سرکہ زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ دانتوں کی پالش خراب کرنے کے ساتھ کُچھ ادویات اگر استعمال کی جارہی ہوں تو ان کے اثرات کو کم کر دیتا ہے اس لیے یاد رکھیں اگر آپ کسی بیماری میں کوئی ادویات استعمال کر رہے ہیں تو سرکہ استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور پوچھیں۔
ہر چیز کو استعمال کرنے کےکچھ طریقے ہوتے ہیں اور بعض اوقات ان طریقوں کو مدنظر نہ رکھا جائے تو فائدہ بخش چیز بھی نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔اسی طرح سیب کا سرکہ وزن گھٹانے، دماغی حالت کو بہتر بنانے اور دل کے لیے بہت مفید ہے، یوں کہا جائے کہ سیب کے سرکے کا استعمال خود کو صحت مند رکھنے کا ایک نسخہ ہے تاہم اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ ہماری صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔اپنی روز مرہ کی زندگی میں سیب کے سرکے کو استعمال کرنے والے ان باتوں کا ضرور خیال رکھیں۔سیب کے سرکے کا استعمال کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اسے پانی میں ملا کر پیا جائے، کیونکہ سیب کے سرکے کو خالص استعمال کرنے سے معدے میں تیزابیت اور گلے کے لیے شدید نقصاندہ ہو سکتا ہے۔
اگر آپ سیب کے سرکے کو کھانے کے بعد استعمال کرتے ہیں تو اب اپنی اس عادت کو تبدیل کرلیجیئے۔
سیب کے سرکے کو کھانے سے 20 منٹ پہلے خالی پیٹ استعمال کیا جائے تو یہ بہت معاون ثابت ہوگا جس سے نظام ہاضمہ بھی درست رہتا ہے۔سیب کا سرکہ جہاں ہمارے جسم کی اندرونی صحت کو بہتر کرتا اسی طرح یہ چہرے پر لگایا جائے تو اس سے جلد خوبصورت اور تر و تازہ رہتی ہے لیکن تیزابی تاثیر رکھنے والے اس نسخے کو براہ راست چہرے پر لگایا جائے تو یہ چہرے کی جلد کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔اس لیے سیب کے سرکے کا استعمال کرنے والوں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسے براہ راست چہرے پر لگانے کے بجائے پانی میں حل کر کے لگائیں، اس عمل سے نقصان سے بچاجاسکتا ہے۔
سیب کے سرکہ کا گھریلو استعمال
سیب کے سرکہ کے استعمال سے تو ہم سب ہی واقف ہیں لیکن سیب کے سرکہ سے مختلف اشیاء کی صفائی اور چند مسائل کاحل بھی کیا جاسکتا ہے۔ سرکہ کے ان فوائد سے یقیناًسب لوگ واقف نہیں ہیں ۔سرکہ نہ صرف کھانوں میں ذائقہ بلکہ یہ مختلف داغوں سے نجات حاصل کرنے کابھی بہترین ذریعہ ہے۔خاتونِ خانہ کے سگھڑاپہ کا اندازہ گھر سے ہی لگایا جاتاہے اسی لئے خواتین کے لئے اپنے گھر کو صاف اور منظم رکھنابے حد ضروری ہوتاہے۔اس مقصد کے لئے کوئی بھی سفید سرکہ استعمال کیاجاسکتاہے لیکن سیب کاسرکہ زیادہ طاقتور ثابت ہوتاہے۔ سرکہ کے استعمال کے طریقے مندرجہ ذیل ہیں: ۱۔نلوں کی صفائی نل ہر گھر کااہم حصہ ہوتے ہیں اور نل صاف کرنے کے باوجود اس پرموجود نشانات برے لگتے ہیں۔نلوں پر اگر آپ سیب کاسرکہ لگاکر چند سیکنڈ میں اچھی طرح رگڑ کر دھولیں تو نل صاف اور چمکدار ہوجائیں گے۔ ۲۔سِنک کی بندنالی گھروں میں کچن سنک کی نالی میں اکثر پانی رک جاتاہے جو بڑی کوفت کاباعث بنتاہے۔سنک میں آدھا کپ بیکنگ سوڈا ور ایک کپ سرکہ ملاکر ڈالیں اور اس پر ابلتاہو ا پانی نالی میں ڈالدیں تو سِنک کی نالی فوراً صاف ہوجائے گی۔۳۔بے داغ شیشے شیشوں پر عموماً ہاتھوں اور پانی وغیرہ کے نشانات آجاتے ہیں۔اگر آپ کاٹن یا کسی بھی سوتی کپڑے میں تھوڑا ساسرکہ لگاکر شیشہ کو صاف کریں تو آپکاشیشہ پہلے جیسا نیا نظر آئے گا۔ ۴۔گندے اور چکنے برتن دیگچیاں ،فرائی پین اور کڑاہیاں عموماً چکنائی کے باعث گندی ہوجاتی ہیں اور باہر سے کالی نظر آتی ہیں ۔اگر آپ رات میں بیکنگ سوڈااور سرکہ کا پیسٹ بناکران پر لگادیں اور صبح دھولیں تو انکی کالک صاف ہوجائے گی۔ برتنوں کے اندر کے نشانات اور چکنائی دور کرنے کے لئے آپ پانی اور سرکہ ہم وزن لے کر پانچ منٹ ابال لیں اور پھر دھولیں۔برتن بالکل صاف اورچمکدار ہوجائیں گے۔ ۵۔پھل اور سبزیوں کی صفائی پھلوں اور سبزیوں میں آجکل کیمیکل ادویات کے اثرات اور جراثیم پائے جاتے ہیں۔ان نقصانات سے بچنے کے لئے بڑے باؤل میں تین حصہ پانی میں ایک حصہ سفید سرکہ ملاکر اس میں پھل یاسبزیاں بھگودیں۔بیس منٹ بعد اس مکسچر سے پھل نکالنے کے بعد سادہ پانی سے دھولیں۔جراثیم سے پاک اور صاف سبزیاں آپ آرام سے استعمال کرسکتے ہیں۔ ۶۔پھولوں کی تازگی پھول کسی بھی گھر کی خوبصورتی میں چار چاند لگادیتے ہیں۔پھولوں کو جلد مرجھانے سے بچانے کیلئے گلدستے میں پانی میں تھوڑاساسیب کاسرکہ ملاکرآپ پھولوں کی مختصر زندگی میں اضافہ کرسکتی ہیں۔یہ کسی بھی برے بیکٹیریاکو ختم کرکے پھولوں کی تازگی برقرار رکھتاہے۔اسکے ساتھ ساتھ روزانہ پانی کی تبدیلی اور ڈنڈیوں کی ٹرمنگ بھی ضروری ہے۔ ۷۔مختلف اشیاء کی صفائی کے لئے اسپرے بوتل میں ایک تہائی سرکہ اور باقی پانی شامل کرکے رکھ لیں۔گھر کی دیگر مصنوعات کی صفائی کے لئے کیمیکل پر مبنی کلینر کی جگہ استعمال کریں۔گہرے نشانوں کیلئے پہلے بیکنگ سوڈا چھڑ ک لیں۔ پھر سرکہ کااسپرے کریں اور تمام گندگی آسانی سے صاف کریں۔ ۸۔کپڑوں کی شکنیں کپڑوں پر جھٹ پٹ استری کیلئے اسپرے بوتل میں ایک حصہ سرکہ اور تین حصہ پانی ملالیں اور استری سے پہلے کپڑوں پر اسپرے کردیں۔ استری کرنے پر فوراً سلوٹیں دور ہونگی اورآپکے وقت اور بجلی کی بجت بھی ہوگی۔اگر سرکہ کی بو آپکو پسند نہ ہوتو اسی بوتل میں چند قطرے لیونڈر آئل یا عرق گلاب ملالیں۔ ۹۔پالتو بلی اگر آپکے گھر میں بلی ہے اور وہ آپکے فرنیچر یا دیگر اشیاء کو خراب کرتی ہے تو آپ ان جگہوں پر سرکہ کااسپرے کردیں ۔بلی سرکہ کی بو کی وجہ سے وہاں نہیں آئے گی۔ ۱۰۔اسٹور روم کی بو اسٹور روم میں عموماً فالتو اشیاء جیسے ردی اور ایکسٹرا جوتے،کپڑے وغیرہ رکھنے کے باعث بو آجاتی ہے جو ناگوار گزرتی ہے۔اس بو کو دور کرنے کے لئے اگر آپ روٹی کے ٹکڑے کوسرکہ میں بھگو کو رات میں اسٹور روم میں رکھ دیں اور صبح ہٹادیں تو بدبو دور ہوجائے گی۔

شراب سے بنے ہوئے سرکے کا حکم
اس سوال کےجواب سےقبل ایک شرعی اصول ملاحظہ ہواوروہ ہےاستحالہ، یعنی ایک چیز کی حالت کابدل جانا، چاہے وہ نجاست سےپاکی کی شکل میں ہو،جیسے ہر قسم کی کھاد جس میں گندگی ملی ہو اور اس سےپھل داردرخت کااگنا یاجیسے مرغیوں کا گندگی کھانا اورپھر اس کاانڈے کی شکل میں تبدیل ہونا اور پھر طاہرچیز کانجاست میں تبدیل ہونا، جیسے گائے بھینس بکری کاچارہ کھانا اورپھر اس کےنتیجے میں تین چیزیں حاصل ہوتی ہیں، گھروں سےخارج ہونےوالا گنداپانی اگرعمل تطہیر کی نتیجہ میں اتنا صاف ہو جائے کہ اس کےذائقے، رنگ اوربومیں نجات کا کوئی اثر باقی نہ رہے تواس پرپاک ہونے کاحکم لگا دیا جائے گااور ایسے پانی کووضو اورغسل کےلیے استعمال میں لانا جائز ہوگا۔
اب آئیے سرکے کی اصل کی طرف۔ سرکہ کئی چیزوں سے بنایا جاتا ہے، جس میں سیب، انگور، جواور صنعتی الکوحل شامل ہیں بلکہ یو کہیے کہ ہراس سائل(مائع) سے بنایا جاسکتا ہےجسے عمل تخمیر کےنتیجے میں الکوحل میں تبدیل کیاجاسکے۔پھلوں کےرس میں شکر ہوتی ہے۔اس میں اگرخمیرلانے والا مادہ شامل کردیاجائے تویہ الکوحل اورکاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں تبدیل ہوجاتا ہے اورپھر ہواسے آکسیجن کشیدکرنے کےعمل سے ایسٹیک ایسڈ اورپانی کی شکل میں ایک نئی چیز وجود میں آتی ہےجسے سرکہ کہا جاتا ہے۔
سرکہ بنانے کےتین مراحل ہوئے:بنیاد ایک پاک مادہ تھا، جیسے انگوریاسیب، دوسرے مرحلہ میں اسے الکوحل میں تبدیل کیاگیا، تیسرے مرحلہ میں الکوحل کااثر زائل کرنے کےبعد سرکہ میں تبدیل کیاگیا۔
اصول ستحالہ کی روشنی میں ہرقسم کاسرکہ جائز ہونا چاہیے کہ اس میں نشہ پیدا کرنے کاوصف باقی نہیں رہنا ہے، بعض احادیث سےمعلوم ہوتاہےکہ اگرشراب دھوپ میں پڑھے رہنے کےباعث خودبخود سرکہ بن جائے توجائز ہےلیکن اگر اسے جان بوجھ کر سرکہ میں تبدیل کیاجائے توایسا کرناناجائز ہے۔ یہ احادیث ملاحظہ ہوں:
حضرت انس سےروایت ہےکہ نبیﷺ نےشراب کےبارے میں سوال کیاگیا کہ آیا اسے سرکہ بنایا جاسکتا ہےتوآپﷺ نےفرمایا:’’ نہیں۔،،(صحیح مسلم ، الاشربہ ، حدیث، 1983 )
حضرت انس بیان کرتےہیں کہ ابوطلحہ نےرسول اللہﷺ سےسوال کیا کہ چند یتیموں نے ورثے میں شراب حاصل کی تواس کا کیا کریں؟
آپ نےارشاد فرمایا:’’ شراب کوبہادو۔،، انہوں نے پوچھا: ہم اس کا سرکہ نہ بنالیں۔آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں !،، ( سنن ابی داؤد،الاشربہ، حدیث:3675، ومسند احمد:3؍119)
حضرت ابوسعید بیان کرتےہیں کہ جب شراب حرام ہوئی توہم نےنبیﷺ سےپوچھا:میری کفالت میں ایک یتیم ہےجس کےپاس کچھ شراب ہے، توآپ نےاسے بہادینے کاحکم دیا۔ ( جامع الترمذی، البیوع، حدیث ‎:1283، ومسنداحمد: 3؍26 )
ان احادیث سےیہ بات توبلکل واضح ہے کہ اگر کسی شخص کےپاس شراب ہوتووہ اس کا سرکہ بناکر استعمال میں نہ لائے۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کوپیش آسکتی ہےجو سرکہ خود بنا کر اپنےاستعمال میں لاتےہوں۔
اس ممانعت کویوں بھی سمجھا جاسکتاہےکہ شراب تازہ تازہ حرام ہوئی تھی،اس لیے رسول اللہ ﷺ نےشراب کی حرمت کودلوں میں راسخ کرنے کےلیے اس بات کاحکم دیا کہ شراب کوبہادیا جائے اوراسے سرکہ بنا کربھی استعمال میں نہ لایا جائے۔ موجودہ زمانےمیں سرکہ بنانے کاعمل شراب بنانے کےعمل سےبلکل جدا ہے۔سرکہ کوسرکہ کی خاطر ہی بنایا جاتا ہےنہ کہ شراب کی فالتوں مقدار کوٹھکانے لگانے کےلیے سرکہ میں تبدیل کیاجاتاہے، اس لیے سرکہ کی کسی بھی قسم کےاستعمال میں قباحت نہیں ہونی چاہیے۔
والله اعلم بالصواب

تحریر: سید وجاہت علی
نوٹ: دستبرداری: اس مضمون میں شامل مواد پیشہ ورانہ طبی مشورے ، تشخیص یا علاج کے متبادل نہیں ہے۔ کوئی بھی دوائی، غذا ، ورزش ، یا اضافی طرز عمل شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ اپنے معالج سے رجوع کریں۔ یہ مضمون صرف تعلیمی مقاصد کے لئے بنایا گیا ہے-

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں