سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ جاری

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا اور یہ شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔انتخابی عمل کے آغاز کے تین گھنٹے بعد جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور میئر کے عہدے کے نامزد حافظ نعیم الرحمٰن نے انتخابات کے دوران سیکیورٹی کی صورتحال اور پرامن ماحول پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ میں سیکیورٹی فورسز کو سراہنا چاہتا ہوں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ریپڈ ریسپانس فورس بھی کچھ نقل و حرکت دکھائے، انہیں مصروف اور مشہور مقامات پر متحرک نظر آنا چاہے تاکہ لوگوں کو اعتماد ہو کہ سیکیورٹی صورتحال بہتر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ پولنگ اسٹیشنز کو ساش کے تحت جلا دیا گیا جہاں لوگوں کو ووٹنگ سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن میں خصوصی پر لانڈھی اور لیبر اسکوائر کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے ان دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ صرف عوام ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور اگر لوگ باہر آئیں تو کسی میں بھی انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کی ہمت نہ ہو گی۔کراچی اور حیدرآباد میں جاری بلدیاتی انتخابات کے دوران 80لاکھ سے زائد ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔صوبے کے 16 اضلاع میں ووٹرز کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کے لیے 17ہزار863 امیدواروں میں سے اپنے بلدیاتی نمائندوں کے انتخاب کا موقع ملے گا۔ کراچی میں 4ہزار997 اور حیدرآباد ڈویژن میں 8ہزار876 پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں جہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ کراچی میں قائم پولنگ اسٹیشنز میں سے ضلع جنوبی میں ایک ہزار 48، ضلع شرقی میں 2 ہزار 46، ضلع غربی میں ایک ہزار 903 پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔ ان میں سے تقریباً 8ہزار153 پولنگ اسٹیشنوں کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اس وقت اہم پیشرفت ہوئی تھی جب گزشتہ دنوں تمام دھڑوں کے انضمام کا اعلان کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بلدیاتی انتخابات سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا، یاد رہے کہ کراچی کے سابقہ میئر وسیم اختر کا تعلق متحدہ قومی مومنٹ سے تھا۔ کراچی پولیس کے ترجمان نے شہر میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیے گئے سیکیورٹی منصوبے کے بارے میں بتایا کہ 43 ہزار 605 سے زائد اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ زون شرقی میں مجموعی طور پر 17 ہزار 588 افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، ان میں ضلع شرقی میں 6 ہزار 533، ضلع ملیر میں 4 ہزار 837 اور ضلع کورنگی میں 6 ہزار 218 اہلکار شامل ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ زون جنوبی میں 11 ہزار 627 افسران اور اہلکار اپنے فرائض انجام دیں گے، جن میں ضلع جنوبی میں 2 ہزار 155، ضلع سٹی میں 4 ہزار 558 اور ضلع کیماڑی میں 4 ہزار 914 اہلکار شامل ہیں۔ شہر میں بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زون غربی میں مجموعی طور پر 14 ہزار 390 افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جن میں ضلع وسطی میں 9ہزار 672 اور ضلع غربی میں 4 ہزار 718 اہلکار شامل ہیں۔ ترجمان پولیس نے کہا کہ شہر میں قائم کیے گئے 4 ہزار 997 پولنگ اسٹیشنز پر 26 ہزار 50 پولیس افسران اور اہلکار الیکشن ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع جنوبی میں ایک ہزار 48 پولنگ اسٹیشنز میں 5 ہزار 844، ضلع شرقی میں 2 ہزار 46 پولنگ اسٹیشنز میں 11 ہزار 206 اور ضلع غربی میں ایک ہزار 903 پولنگ اسٹیشنز پر 9 ہزار افسران اور اہلکار اپنی ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔ انہوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان میں 3 ہزار 968 کوئیک رسپانس فورس، 6 ہزار 600 اہلکار بطور ریزرو، 7 ہزار 642 معاون اہلکار اور 3 ہزار 180 متفرق اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ پولیس کی معاونت کے لیے ایف سی کے 200 اور رینجرز کے 500 اہلکار بھی الیکشن کی ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔ ترجمان کراچی پولیس نے بتایا کہ کراچی پولیس دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ عوام کی جان و مال محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہر میں پولنگ کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے کہا تھا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر ایف سی اہلکار تعینات کیے جارہے ہیں، 500 کے قریب حساس پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی اسٹیٹک تعیناتی بھی کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کی نفری بھی تعینات ہے اور اس حوالے سے بھی پورا پلان موجود ہے۔ اس سے قبل وفاقی وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر سندھ میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے دوران فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے معذرت کر لی تھی۔ خط میں کہا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے فوج اور رینجرز کی تعیناتی کا معاملہ جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کے ساتھ اٹھایا تھا تاہم جواب دیا گیا کہ الیکشن کے دوران اتنی بڑی تعداد میں تعیناتی ممکن نہیں ہے۔ خط میں کہا گیا تھا کہ پہلے درجے پر اسٹیٹک تعیناتی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، انتخابی عملے اور مواد کو سیکیورٹی دینا ممکن نہیں اس لیے الیکشن کمیشن صرف 500 حساس پولنگ اسٹیشنز کی نشاندہی کرے۔ وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ 500 حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر رینجرز کی اسٹیٹک تعیناتی کی جاسکتی ہے۔ سندھ میں 26 جون 2022 کو پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔ ان اضلاع میں ان میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص شامل ہیں جبکہ ان 4 ڈویژن کے 14 اضلاع میں گھوٹکی، سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، کشمور ۔ کندھ کوٹ، شکارپور، جیکب آباد، نوشہرو فیروز، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، میرپورخاص، عمر کوٹ اور تھرپارکر شامل تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں