پاکستان کے سابق صدر اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف انتقال کرگئے ہیں۔سابق صدر پرویز مشرف آج بروز اتوار 5 فروری کو متحدہ عرب امارات یو اے ای کے شہر دبئی میں انتقال کرگئے ہیں۔ وہ دبئی میں امریکی اسپتال میں زیر علاج تھے اور طویل عرصے سے علیل تھے۔عسکری ذرائع کی جانب سے بھی سابق صدر کے انتقال کی خبر کی تصدیق کی گئی ہے۔ قوی امکان ہے کہ سابق آرمی چیف کے جسد خاکی کو پاکستان لایا جائے گا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو راولپنڈی کے آرمی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔سابق صدر پرویز مشرف 18 مارچ، 2016 سے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں علاج کی غرض سے مقیم تھے۔واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے، 1964 برس میں پاکستان کی بری فوج میں شامل ہوئے اور1965 اور 1971 کی جنگوں میں شرکت کی، 7 اکتوبر 1998 کو بری فوج کے چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز ہوئے۔12 اکتوبر 1999 کو انہوں نے بحیثیت آرچیف چیف اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کرلیا تھا، اور ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے۔ بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی تھی۔ تاہم 9 سال بعد پرویز مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہوگئے تھے اور دبئی چلے گئے تھے۔صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد ان پر متعدد بار دہشت گرد حملے بھی کیے گئے۔ سال 2007 میں سابق صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی، جب کہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معزول کرنے کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔لندن اور دبئی میں قیام کے دوران انہوں نے کئی لیکچرز بھی دیئے۔جنرل پرویز مشرف پر 14 اور 25 دسمبر 2003 کو راولپنڈی میں دو قاتلانہ حملے کیے گئے تھے، جن کے الزام میں کل 16 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ان میں سے آٹھ افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے 14 دسمبر کو راولپنڈی کے علاقے جھنڈا چیچی میں ایک پل کو اس وقت بم سے نشانہ بنایا جب جنرل مشرف کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا، اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ جب کہ دیگرآٹھ ملزمان پر راولپنڈی ہی کے علاقے میں جھنڈا چیچی کے نزدیک دو مختلف پٹرول پمپس کے قریب جنرل مشرف کے قافلے پر خودکش حملوں کا الزام تھا جس سابق صدر تو محفوظ رہے لیکن خودکش حملہ آوروں سمیت 12 افراد مارے گئے تھے۔
