ختم نبوت ترمیم اورناموس رسالت قوانین ختم ہونےچاہیں،عاطف میاں

جناب عاطف میاں محض ایک ماہر معاشیات نہیں بلکہ انکی وجہ شہرت ایک Activistکی ہے۔ وہ پاکستانی آئین سے ‘ختم نبوت’ ترمیم ختم کرنے کی مہم چلارہے ہیں اور اس کام میں وہ قادیانیوں کے ‘خلیفہ’ مرزا مسرور احمد کے مشیر ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے پروفیسر صاحب نے کہا
‘بھٹو نے ‘ناقص اصول’ کو تسلیم کرتے ہوئے فرقہ پرست مولویوں کے میدان سیاست میں داخلے کو قانونی تحفط فراہم کیا یہاں تک کہ اب شہریوں کے حقوق اسکے عقیدے کی بنیاد پر طئے کئے جاتے ہیں۔ ضیا الحق نے عقیدے کی بنیاد پر سیاست میں فرقہ پرست جماعتوں کیلئے راستہ ہموار کیا۔ اسے بدلنے کی ضرورت ہے اگر پاکستان ترقی کے معاملے میں سنجیدہ ہے۔ حوالہ ایکپریس ٹرائیبیون
Bhutto legitimised the entry of sectarian clerics in politics by accepting the deeply flawed principle that a person’s religious belief ought to determine the extent of his or her rights as a citizen,” he said, noting that the flawed logic paved the way for sectarian politics that Ziaul Haq exploited, and it needs to be reversed if Pakistan is serious about growth.
• اگر سیاق و سباق کے حوالے سے اس بیان کو دیکھا جائے تو ‘ناقص اصول’ سے مراد ختم نبوت ترمیم اور ناموس رسالت کے قوانین ہیں اور پروفیسر عاطف کے خیال میں انھیں تبدیل کئے بغیر ملک معاشی ترقی نہیں کرسکتا۔
• قادیانیوں کو اقلیت قرار دئے جانے کے موضوع پر پرفیسر صاحب امریکہ اور کینیڈا کے کئی مراکزِ دانش Think Tanksمیں تقریر کرتے رہے ہیں۔
• امریکی کانگریس میں ایک Ahmadiyya Caucusبھی ہے جسکے سربراہ مسلم مخالف رکن کانگریس پیٹر کنگ ہیں۔ اس پارلیمانی گروپ میں رہراباکر اور دوسرے پاکستان دشمن ارکان کانگریس شامل ہیں، احمدیہ کاکس کو پاکستانی آئین میں ختم نبوت ترمیم پر سخت اعتراض ہے۔اس کاکس سے کبھی کبھی مرزا مسرور بھی شرکت کرتے ہیں اور پروفیسر عاطف مرزا صاحب کو talking pointفراہم کرتے ہیں
• پروفیسر صاحب کے خیال میں پاکستان کی سب سے بڑی غلطی جوہری دھماکہ تھی جسکی وجہ سے پاکستانی معیشت تنہائی کا شکار ہوگئی۔ انکا خیال ہے کہ ملک کی معیشت جوہری ہتھیار بنانے کی عیاشی کی متحمل نہیں ہے
• عاطف صاحب فوج کو ملکی معیشت پر بوجھ سمجھتے ہیں
• پروفیسر صاحب کے خیال میں پاکستان کی سوئی کشمیر پر اٹکی ہوئی ہے جس نے معیشت پر بھی جمود طاری کردیا ہے اور اگر پاکستان ترقی کرنا چاہتا ہے تو اسے کشمیر کو بھلا کر آگے دیکھنا ہوگا۔
• پروفیسر عاطف کی نامزدگی کے ساتھ ہی ملک کے اسلام بیزار طبقے نے مہم چلانی شروع کردی ہے۔ جبران ناصر سے لیکر توہین رسالت میٓں ملوث freethinkersاور Atheist Pakistan وغیرہ نے سوشل میڈیا پر بھرپور مہم شروع کررکھی ہے۔
اس پس منظر میں جناب عاطف کی اقتصادی ٹیم میں شمولیت سے بیچینی پیدا ہورہی ہے۔ جناب عاطف ماہر اقتصادیات سے زیادہ ایک متنازعہ سیاسی کارکن ہیں۔ہمارے دانشور برداشت اور روشن خیالی کے جتنے بھی لیکچر دیں پاکستان کے لوگ ختم نبوت کے بارے میں بے حد حساس ہیں۔ یہ درست کہ پاکستانیوں کی اکثریت سرکار (صلعم) کے طریقوں کے مطابق زندگی نہیں گزارتی لیکن انکی غالب ناموس رسالت پر جان نچھاور کرنےکو تیار ہے ۔
خیال ہے کہ عاطف صاحب کے پاس امریکی پاسپورٹ بھی ہے اور اگر خدانخواستہ تشدد کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آگیا تو امریکہ پاکستان کے درمیاں سنگین سفارتی تنازعہ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ عمران خان نے اپنی ٹیم میں جن ماہرین کو شامل کیا ہے وہ سب بہت ہی تجربہ کار اور اچھی شہرت کے حامل ہیں اور پروفیسر عاطف کے بغیر بھی معیشت کے میدان میں عمدہ مشورے دے سکتے ہیں۔ اس حساس معاملے میں احتیاط سب کے مفاد میں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں