جوڑوں کے درد کا علاج

گنٹھیا جوڑوں کا درد (RHEUMATOID ARTHRITIS) ایک سوزش پیدا کرنے والی بیماری ہے جو درد‘ سوجن‘ اکڑا اور جوڑوں کی کارکردگی متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اس کی کئی خاص علامات ہیں جو کہ اسے دوسری اقسام کے آرتھرائٹس (ARTHRITIS) (جوڑوں کے درد) سے ممتاز کرتی ہیں۔
جوڑوں کے درد گنٹھیا کا درد کا علاج ۔
گنٹھیا کی علامات
-1 ڈھیلے‘ گرم اور سوجے ہوئے جوڑ
-2 متاثرہ جوڑوں پر ترتیب وار اثر
-3جوڑوں کی سوزش جو اکثر متاثر کرتی ہے کلائی اور ہاتھوں کے نزدیک انگلیوں کے جوڑوں کو بشمول گردن‘ کندھوں‘ کہنیوں ‘ کولہوں‘ گھٹنوں‘ ٹخنوں اور پاؤں کو
-4تھکن‘ وقتاً فوقتاً بخار ہونا اور ہر وقت بیماری کا عام احساس
-5صبح اٹھنے کے بعد تقریباً آدھے گھنٹے تک شدید اکڑا اور درد
-6علامات کئی سال تک برقرار رہیں۔
-7 لوگوں میں بیماری کے ساتھ ساتھ علامات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔
-8 اگرچہ گنٹھیا ( رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) لوگوں کی زندگی اور کارکردگی پر بہت زیادہ اثرانداز ہو سکتی ہے۔ مگر ان کیلئے علاج کی جدید حکمت عملی جس میں درد کم کرنے والی دوائیں شامل ہوں‘ ایسی دوائیں جن سے جوڑوں کی کم ٹوٹ پھوٹ‘ ان کے آرام اور ورزش میں توازن اور مریضوں کی تربیت کے پروگرام اس بیماری سے متاثر لوگوں میں نئے سرے بہتر زندگی کا احساس پیدا کر سکتے ہیں اور وہ لوگ متحرک اور فعال زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ موجودہ سالوں میں جہاں رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس پر ریسرچ نے نیا رخ اختیار کیا ہے اس کے ساتھ ہی محققین نے اس بیماری کے علاج کے نئے اور بہتر طریقے بھی دریافت کئے ہیں۔
اس کے معاشی اور معاشرتی اثرات خواہ وہ کسی قسم کے آرتھرائٹ(جوڑوں کے درد) یا رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس کی وجہ سے ہوں نہ صرف افراد بلکہ قوم پر مرتب ہوتے ہیں۔
معاشی نقطہ نگاہ سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس ) کے علاج اور سرجری سے لاکھوں ڈالر سالانہ کا نقصان ہوتا ہے۔ روزانہ جوڑوں کا درد اس بیماری کی بڑی علامت ہے۔ اکثر لوگ اس وجہ سے ڈپریشن‘ بے چینی اور بے بسی محسوس کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی روزمرہ سرگرمیاں گنٹھیا کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں۔ خاندانی ذمہ داریوں اور خوشیوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم آرتھرائٹس کے خود تنظیمی پروگرام موجود ہیں جو لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ درد پر قابو پانے اور بیماری کے دوسرے اثرات سے نبردآزما ہونے میں اور ان کی آزادانہ زندگی گزارنے میں رہنمائی کرتے ہیں۔
گنٹھیا کا درد کیسے بڑھتا اور پھیلتا ہے
جوڑ وہ مقام ہے جہاں دو ہڈیاں ملتی ہیں۔ ہڈیوں کے سروں پر کرکری ہڈی ہوتی ہے جو دو ہڈیوں کی حرکت کو آسان بناتی ہے۔ جوڑ ایک کیپسول سے گھرا ہوتا ہے جو اس کی حفاظت کرتا اور اس کو سہارا دیتا ہے۔ جوڑ کا کیپسول ایک بافت سے جڑا ہوتا ہے جس کو سائنووئیم کہتے ہیں جو کہ سائنوویل رطوبت پیدا کرتی ہے۔
سائنوویل مائع یہ ایک شفاف مادہ ہوتا ہے جو (کرکری ہڈی)‘ ہڈیوں اور جوائنٹ کیپسول کو تر کرتا ہے اور طاقت دیتا ہے۔
دوسری بہت سی رہمیٹیک (RHEUMATIC) بیماریوں کی طرح گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) بھی ایسی بیماری ہے جس میں انسان مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنے لگتا ہے۔ عام طور پر ایک آدمی کا مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے۔ سفید خلیے جو مدافعتی نظام جو اس کے جسم کو بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتا ہے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کے جوڑوں کے ٹشوز پر حملہ کر دیتا ہے۔ سفید خلیے جو مدافعتی نظام کے کارکن ہیں۔ سائنوویئم کی طرف سفر شروع کر دیتے ہیں اور سوزش کا باعث بنتے ہیں۔ جس کی وجہ سے گرمی‘ سوجن‘ سرخی اور درد ہوتا ہے جو رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس کی روایتی علامات ہیں۔ سوزش کے عمل کے دوران سائنوویئم گاڑھا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جوڑ سوج جاتے ہیں اور چھونے سے اکڑا کا احساس ہوتا ہے۔
جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے سائنوویم پھیلتا جاتا ہے اور کرکری ہڈی کے ساتھ جوڑ کی ہڈی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ارد گرد کے پٹھے اور عضلات کمزور ہوتے جاتے ہیں۔ گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس ) ہڈیوں کیلئے بہت نقصان کاباعث ہوتا ہے یہاں تک کہ ہڈیوں میں کھوکھلا پن آسٹیوپروسی پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
جوں جوں گنٹھیا رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس بڑھتا ہے۔ سوزش زدہ سائنووی پھیلتا جاتا ہے اورکرکری وہڈی اور جوڑ کو تباہ کر دیتا ہے۔ ارد گرد کے پٹھے اور عضلات جو جوڑ کو سہارا دیتے اور قائم رکھتے ہیں کمزور ہو جاتے ہیں اور عام طور پر کام کرنے کے قابل نہیں رہتے۔ اس کے نتیجے میں شدید درد ہوتا ہے اور جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔
محققین اس بات پر متفق ہیں کہ گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس )سے متاثر شخص کی صحت پہلے یا دوسرے سال ہی متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس کی بروقت تشخیص اور علاج کی اشد ضرورت ہے۔
اس بیماری سے متاثر کچھ لوگوں میں جوڑوں کی خرابی کے علاوہ دوسری علامات بھی پائی جاتی ہیں۔ بہت سے گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس )کے مریض خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں یا ان میں خون کے سرخ خلیے بننے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگ گردن کے درد منہ اور آنکھوں کی خشکی سے متاثر ہوتے ہیں۔ بہت کم لوگوں میں خون کی نالیوں‘ پھیپھڑوں کی بیرونی جھلی اور دل کی بیرونی جھلی کی سوزش ہوتی ہے۔
جوڑوں کا درد ہر نسل اور جنس کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگرچہ یہ بیماری درمیانی عمر کے لوگوں سے شروع ہوتی ہے لیکن بڑی عمر کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ بچوں اور نوجوانوں میں بھی بڑھ سکتی ہے۔ دوسری اقسام کے آرتھرائٹس کی طرح رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس بھی مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ متاثرہ خواتین کی تعداد متاثر مردوں سے دو یا تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔
سائنسدانوں کے اندازے کے مطابق 2.1 ملین لوگ یا امریکہ میں بالغوں کی آبادی کا 0.5 سے 1 فیصد تک گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس )سے متاثر ہے۔ سائنسدان اب تک صحیح طور پر یہ نہیں جان سکے کہ انسان کا مدافعتی نظام اس کے خلاف کام کرنا کیوں شروع کر دیتا ہے۔ لیکن پچھلے چند سالوں کی تحقیق کے بعد یہ چند عوامل منظر عام پر آئے ہیں۔
جینیاتی (وراثتی) عوامل
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کچھ جینز مدافعتی نظام میں گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس )کے رحجان کو بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
کچھ متاثرین میں یہ خاص جینز موجود نہیں ہوتے اور کچھ لوگوں میں ان کے جینز کی موجودگی بھی بیماری کو نہیں بڑھاتی۔ کچھ متنازعہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کی جینیاتی ساخت اس کا باعث ہے کہ آیا اس کے اندر یہ بیماری نشوونما پاتی ہے یا نہیں۔ لیکن اس کی صرف یہی ایک وجہ نہیں ہے۔ تاہم اس میں ایک سے زیادہ جینز ملوث ہو سکتے ہیں کہ کسی شخص کو یہ بیماری متاثر کرے گی یا نہیں یا اس کی شدت کتنی ہو گی۔
ماحولیاتی عوامل: سائنسدانوں کے خیال کے مطابق جینیاتی طور پر اس بیماری کے حامل لوگوں میں کچھ بیرونی عوامل اور اس کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جس میں وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن ہو سکتے ہیں۔ مگر اب تک اصل وجہ کا پتہ نہیں چل سکا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس چھوت کی بیماری ہے اور یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔
دیگر عوامل بعض سائنسدانوں کے خیال میں ہارمونی نظام کی تبدیلیاں بھی اس بیماری میں کارفرما ہوتی ہیں۔ خواتین میں مردوں کی نسبت یہ بیماری جلد بڑھتی ہے۔ حمل کے دوران اور بعد یہ بیماری بڑھ بھی سکتی ہے۔ بچے کو دودھ پلانے کے عمل کے دوران بھی اس بیماری میں اضافے کا امکان ہے۔
اگرچہ تمام جوابات اب تک کسی کے علم میں نہیں مگر ایک بات یقینی ہے کہ یہ مرض بہت سے عوامل کے باہم ملاپ کا نتیجہ ہے۔ محققین ان عوامل پر تحقیق میں مصروف ہیں۔
تشخیص: گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کی تشخیص اور علاج کیلئے مریضوں اور معالجین کی باہمی کوشش کا بہت عمل دخل ہے۔ ایک شخص اپنے خاندانی معالج یا کسی رہیماٹالوجسٹ کے پاس جا سکتا ہے۔ وہ اپنے مرض کے بارے میں مشورہ کر سکے۔ رہیماٹولوجسٹ ایسا ڈاکٹر ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد اور دیگر بیماریوں کا ماہر ہو جن میں ہڈیاں پٹھے اور جوڑ شامل ہیں۔
اس کے علاج میں دوسرے پیشہ ور بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ جن میں نرسیں اور فزیوتھراپسٹ آرتھوپیڈک سرجن‘ ماہر نفسیات ‘ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور سوشل ورکر شامل ہیں۔
گنٹھیا(رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس )کی تشخیص ابتدائی مراحل میں کئی وجوہات کی بنا پر مشکل ہو سکتی ہے۔ سب سے پہلے اس بیماری کیلئے کوئی خاص ٹیسٹ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ مختلف لوگوں میں مرض کی مختلف علامات ہوتی ہیں اور کچھ لوگوں میں اس مرض کی شدت دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ اس مرض کی علامات بعض اوقات عام قسم کے جوڑوں کے درد اور آرتھرائٹس سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ اسلئے بعض اوقات اس کی دوسری حالتوں کو دریافت کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ آخرکار تمام علامات وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدائی مراحل میں صرف چند علامات موجود ہوتی ہیں۔ نتیجہ کے طور پر ڈاکٹر مختلف طریقوں سے اس کی تشخیص کرتے ہیں۔
میڈیکل ہسٹری: یہ مریض کی زبانی ان علامات کا بیان ہوتا ہے کہ یہ مرض کب اور کیسے شروع ہوا۔ مریض اور معالج کے درمیان بہتر رابطہ اس سلسلے میں بہت اہم ہے۔
مثال کے طور پر مریض کا جوڑوں کے اکڑا‘ سوجن جوڑوں کی کارکردگی کے بارے میں بیان اور یہ سب کچھ کس طرح وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے۔ یہ ڈاکٹر کو مرض کے بارے میں ابتدائی اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے اور یہ اندازہ لگانا آسان ہوتا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ کیسے تبدیل ہوتا ہے۔
طبی معائنہ: طبی معائنہ میں ڈاکٹر جوڑوں جلد عضلات اور پٹھوں کی قوت کا اندازہ لگاتا ہے۔
لیبارٹری میں تشخیص: ایک عام امتحان رہیماٹائیڈ فیکٹرکیلئے ایک اینٹی باڈی کا ٹیسٹ ہوتا ہے جو گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) کے مریض کے خون میں موجود ہوتا ہے۔ (اینٹی باڈی ایک خاص قسم کی پروٹین ہوتی ہے جس کو مدافعتی نظام پیدا کرتا ہے۔ بیرونی عوامل کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا کرنے کیلئے) تمام گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس )کے مریضوں میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ +Ve نہیں ہوتا۔ خاص طور پر بیماری کے شروع دنوں میں۔ کچھ لوگوں میں بیماری زیادہ نہ بڑھنے کی صورت میں رہیماٹائیڈ فیکٹر کا نتیجہ +Ve نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اس بیماری میں وائٹ بلڈ کانٹ(white blood cell count)‘ انیمیا (anemia)کا ٹیسٹ اور سیڈ ریٹ (sedimentation rate (often called the sed rate))ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں۔ سیڈ ریٹ ٹیسٹ جسم میں سوزش کی مقدار کا اندازہ لگانے کیلئے کیا جاتا ہے۔
ایکس ریز MRI: جوڑوں میں ٹوٹ پھوٹ کی حالت کو دیکھنے کیلئے ایکس ریز کئے جاتے ہیں۔ بیماری کی ابتدائی حالت میں جس وقت ہڈیوں کے بھربھرا ہونے کا مشاہدہ نہ ہو ایکس رے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ لیکن بعد میں بیماری میں اضافہ اور شدت کا اندازہ لگانے کیلئے ایکس ریز استعمال کئے جاتے ہیں۔
===================================================
ادویات: اکثر لوگ جن کو گنٹھیا (رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس) یعنی جوڑوں کا درد ہوتا ہے۔ ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ کچھ ادویات درد میں کمی کیلئے استعمال کی جاتی ہیں جبکہ کچھ سوزش کو کم کرنے کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔ جبکہ کچھ بیماری کے بڑھنے کی رفتار کو سست کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہیں جن کو ماڈی فائنگ اینٹی رہیماٹائیڈ میڈیسن (modifying antirheumatic drugs )کہا جاتا ہے یا (DMARDS) بھی کہا جاتا ہے۔
——————————-
جوڑوں کا درد ‘ علاج اور احتیاطی تدابیر
یوں تو جوڑوں کے درد کا عموماً خواتین ہی زیادہ تر نشانہ بنتی ہیں مگر مرد حضرات بھی اس تکلیف دہ بیماری سے بچ نہیں پاتے۔ خاص طور پر وہ خواتین و حضرات جنہیں اپنے روزمرہ کے امور کی انجام دہی کرسی پر بیٹھ کر کرنا ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں پٹھے بتدریج اکڑنے لگتے ہیں۔ یہ عمل عمر کے مختلف مراحل پر مختلف اور ان افراد کے ساتھ زیادہ ہوتا ہے جو عمر کا ایک طویل حصہ باقاعدگی سے کسی ایسے کام پر صرف کر دیتے ہیں جس سے ان کے بیٹھنے کے انداز میں غیرفطری تبدیلی مستقل ہے۔
طبی ماہرین کیا کہتے ہیں؟
ماہرانہ رائے کے مطابق کسی بھی ایسے کام کے دوران اپنے گھٹنوں پر حد درجہ دباؤ ڈالنے سے گریز کریں جب موقع ملے کھڑے ہوکر ٹانگوں کو ہلکے ہلکے جھٹکا دیں۔ بیٹھ کر ٹانگیں سیدھی کریں کچھ دیر کیلئے پاؤں کو جوتوں سے آزاد کردیں اور واک کریں۔ فزیو تھراپسٹ اس ضمن میں متعدد ورزشیں اور علاج بتاتے ہیں دواؤں کے ساتھ مساج سے دوران خون تیز کیا جاتا ہے تاکہ پٹھوں کا کھنچاؤ قدرتی طور پر ختم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ اگر گھٹنوں میں درد کا مرض شدت اختیار کر جائے تو جوڑوں کی سرجری کی جاتی ہے۔ آرتھورو سکوپی طریقہ علاج بھی گھٹنوں کے پرانے درد میں مبتلا افراد کو تجویز کیا جاتا ہے مگر اس سے ہونے والا آرام بہت کم عرصے کیلئے ہوتا ہے اور یہ کوئی مکمل علاج بھی نہیں ہے۔
ایک اور طریقہ علاج میں ایسے انجکشن لگائے جاتے ہیں جو جوڑوں میں چکنائی کی سطح کو متوازن کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ اس درد کی بنیادی وجہ ہڈیوں میں چکنائی کا کم یا ختم ہونا ہے۔ ایکوپنکچر (چینی طریقہ علاج) اور مساج کے خاص طریقوں سے بھی درد پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ مگر بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ مندرجہ بالا علاج بھی خاطر خواہ فائدہ نہیں دیتا اور مریض کیلئے آخری حل کے طور پر سرجری ہی باقی رہ جاتی ہے۔
ماہرین کی ایک بڑی تعداد اس نتیجے پر متفق ہے کہ باقاعدہ واک اور ہلکی پھلکی ورزشوں سے گھٹنوں کے درد کو ابتدائی مرحلے میں ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ وزن بڑھنا بھی گھٹنوں کے لئے خطرناک ہے۔ مشاہدے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بے تکے وزن کے باعث بھی گھٹنوں پر زور بڑھتا ہے اور انسان چلنے پھرنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں واٹر ورک آؤٹس نامی پروگرام کے ذریعے بھی جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کو سکون پہنچایا جاتا ہے۔ سوئمنگ کے علاوہ پانی کی مخصوص مقررہ سطح میں کچھ ورزشیں کروائی جاتی ہیں جس میں جسم کا وزن گھٹنوں کولہوں سے کم کیا جا سکتا ہے اس طرح گھٹنے اور کولہے کے جوڑوں کو کچھ آرام ملتا ہے اور جسم کا اضافی وزن پانی میں ہونے کی وجہ سے براہ راست جسم پر نہیں پڑتا۔ پانی جسم کے پٹھوں کی قوت مدافعت بڑھاتا ہے.
احتیاطی تدابیر:
گھٹنوں یا جوڑوں کے درد سے بچنے کیلئے مناسب ترین طریقہ یہی ہے کہ روزانہ باقاعدگی سے دس سے پندرہ منٹ ورزش کی جائے. یاد رکھنا چاہیے کہ ایسی ورزش سے اجتناب برتا جائے جس میں گھٹنوں پر بہت زیادہ وزن ڈالا جائے یا انہیں بار بار موڑنا پڑے۔ واک ٹانگوں کے پٹھوں اور جوڑوں کیلئے مناسب ترین ورزش مانی جاتی ہے مگر گھٹنوں میں تکلیف کی صورت میں معالج کے مشورے کے بغیر کسی قسم کی بھی ورزش نہیں کرنی چاہیے۔
جاگنگ سے پہلے کی ہدایات:
جاگنگ یا تیز رفتار چلنے سے پہلے جسم کو کچھ دیر گرم کیا جاتا ہے مثال کے طور پر صبح سویرے اٹھتے ہی جاگنگ پر جانے کے بجائے معمولات سے فارغ ہوکر ہلکی پھلکی ورزش کے بعد ہی جاگنگ کا قصد کریں۔ اس طرح جسم اپنا مخصوص درجہ حرارت حاصل کرلیتا ہے اور براہ راست جوڑوں پر اثر سے محفوط رہتا ہے۔کسی بھی سخت ورزش کے پروگرام پر آغاز سے پہلے ایک لائحہ عمل تیار کرلیں۔ اگر آپ رانوں کیلئے مخصوص ورزش کررہے ہیں تو ہر بار اس عمل کو دہرانے سے پہلے درمیان میں مناسب وقفہ ضروری ہے۔
مریض کیلئے احتیاط:
ایسی ورزشیں جن میں حراروں کے جلنے کاعمل تیز ہو جیسے دوڑنا یا سیڑھیاں چڑھنا اترنا‘ یہ ورزشیں براہ راست گھٹنوں کو متاثر کرتی ہیں لہٰذا جوڑوں کے درد کا شکار افراد ان سے گریز کریں یا احتیاط کے ساتھ یہ عمل کریں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ورزش کی نوعیت کے مطابق جوتوں کا انتخاب کیا جائے واک جاگنگ اور رننگ کیلئے جوگرز پہنے جاتے ہیں۔کسی بھی قسم کا بھاری وزن اٹھانے سے گھٹنے مڑنے چاہئیں یہ ہمیشہ یاد رکھیے اس طرح وزن دیگر جوڑوں پر مساوی تقسیم ہوجاتا ہے۔ وزن میں زیادتی کی وجہ سے گھٹنوں کے جوڑ شدید متاثر ہو سکتے ہیں لہٰذا اگر آپ میں وزن بڑھنے کی فطری صلاحیت زیادہ ہے تو اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھیے۔
——————————-
گھٹنوں میں درد کا عارضہ
نسخہ: گوند کتیرہ ایک چھٹانک’ گوند ببول (کیکر) ایک پاؤ’ گھی دیسی ایک چاول والا چمچ۔
ترکیب: گوند کو لکڑی کے چھلکوں اور مٹی وغیرہ سے اچھی طرح صاف کرلیں۔ گوند کی گولیوں پر باہر سے ہلکا ہلکا گھی لگائیں تاکہ گرم کرتے وقت یہ برتن سے نہ چپکیں (اس لیے ضروری نہیں کہ سارا چمچہ ہی استعمال ہو کم بھی استعمال ہوسکتا ہے یعنی ضرورت کے درجہ میں) پھر بہت ہی ہلکی آنچ پر گوند گرم کرکے براؤن کرلیں اور ٹھنڈا ہونے پر گرائنڈر میں باریک پیس لیں۔ خوراک صبح شام ایک چمچہ (چاول والا) گرم دودھ یا گرم پانی میں خوب اچھی طرح حل کرکے کھانے کے ایک گھنٹہ بعد لیں دن میں دو بار۔
——————————-
گھٹنوں میں خلا پیدا ہونا اور درد
عمر کی زیادتی، وزن کی زیادتی اور جریان کی زیادتی کی وجہ سے کچھ لوگوں کی گھٹنوں کی ہڈیوں میں خلا پیدا ہونے لگتا ہے اور درد رہنے لگتا ہے اور بعض اوقات گھٹنوں کے خلا کے درمیان والا لیکوڈ خشک ہوجاتا ہے۔ اس بنا پر گھٹنے سوج جاتے ہیں۔ درد ناقابل برداشت ہوجاتا ہے اور چلنا محال ہو جاتا ہے۔ ہڈیوں کے ساتھ والے پٹھے بھی سخت ہو کر چھوٹے ہوجاتے ہیں اور بندہ ٹانگیں چوڑی کرکے چلتا ہے۔ شدید درد کی وجہ سے چلنا انتہائی تکلیف دہ ہوجاتا ہے۔ اس صورت حال میں درجِ ذیل نسخہ استعمال کریں۔
نسخہ :
1- سنڈھ، بدھارا، مغز کرنجوہ، فلفل دراز، اسگندھ ہم وزن لے کر باریک پیس لیں اور نیم گرم دودھ کے ساتھ چائے والے چمچ کا چوتھا حصہ صبح شام استعمال کریں۔
2- سورنجاں شیریں، برگ سنامکی، پوست ہلیلہ زرد، مصبر، قسط شیریں، ہم وزن پیس کر بڑے سائز کے کیپسول میں بھر لیں۔ اور صبح شام نونی جوس 6 بڑے چمچ نیم گرم پانی میں ڈال کر استعمال کریں۔
3- گھٹنوں پر Gyno Massage Oil کی صبح شام مالش کریں۔ اور گھٹنوں کو روئی لپیٹ کر رکھیں اور جب چلنا پھرنا ہو اس سے پہلے نیم گرم پانی سے دھولیں۔
4- مچھلی کا تیل ایک چمچ دن میں دو بار استعمال کریں۔
5- وزن کی زیادتی کو کنٹرول کریں۔ زیادہ بوجھ مت اٹھائیں
——————————-
رکوع سے جوڑوں کے درد کا علاج
رکوع کا عمل جگر اورگردوں کے افعال کو درست کرتا ہے اس عمل سے کمر اور پیٹ کی چربی کم ہوجاتی ہے‘ خون کا دوران تیز ہوجاتا ہے۔ چونکہ دل اور سر ایک سیدھ میں ہوتے ہیں اس لیے دل کیلئے خون کو سرکی طرف پمپ کرنا آسان ہوجاتاہے
جھک کر رکوع میں دونوں ہاتھ اس طرح گھٹنوں پر رکھے جائیں کہ کمر بالکل سیدھی رہے اور گھٹنے جھکے ہوئے نہ ہوں اس عمل سے معدے کو قوت پہنچتی ہے‘ نظام انہضام درست ہوتا ہے‘ قبض دور ہوتی ہے‘ معدے کی دوسری خرابیاں نیز آنتوں اور پیٹ کے عضلات کا ڈھیلا پن ختم ہوجاتا ہے۔ رکوع کا عمل جگر اورگردوں کے افعال کو درست کرتا ہے اس عمل سے کمر اور پیٹ کی چربی کم ہوجاتی ہے‘ خون کا دوران تیز ہوجاتا ہے۔ چونکہ دل اور سر ایک سیدھ میں ہوتے ہیں اس لیے دل کیلئے خون کو سرکی طرف پمپ کرنا آسان ہوجاتاہے ۔ اس طرح دل کاکام کم ہوجاتا ہے اور اسے آرام ملتا ہے جس سے دماغی صلاحیتیں اجاگر ہونے لگتی ہیں۔ دوران رکوع چونکہ ہاتھ نیچے کی طرف ہوجاتے ہیں اس لیے کندھوں سے لے کر ہاتھ کی انگلیوں تک پورے حصے کی ورزش ہوجاتی ہے۔ اس سے بازو کے پٹھے طاقتور ہوجاتے ہیں اور جو فاسد مادے بڑھاپے کی وجہ سے جوڑوں میں جمع ہوجاتے ہیں وہ ازخود خارج ہوجاتے ہیں۔
رکوع میں دوران خون بڑھ جاتا ہے
حالت رکوع میں جسم کمر سے زاویہ قائمہ یعنی نوے ڈگری کے زاویے سے مڑتا ہے۔ یہ حالت اس طرح ہونی چاہیے کہ کمر پر پانی کا گلاس رکھ دیا جائے تو پانی کی سطح برابر رہے۔ اس حالت سے دوران خون جسم کے اوپری حصہ میں بڑھ جاتا ہے ۔ یہ معدہ کو صحت مند رکھنے اور موٹاپے کو کم کرنے کیلئے نہایت اہم انداز ہے۔ تلی اور اس کے ہارمونی نظام کی خرابیاں دور ہوجاتی ہیں۔ قبض دور ہوجاتی ہے۔ یہ حالت رانوں کے پٹھوں اور ریڑھ کی ہڈی‘ پیٹ کے عضلات اور گردوں کے افعال کو اعتدال میں رکھتی ہے۔ اس انداز سے درست استفادہ کیلئے زاویہ قائمہ پر تقریباً بارہ سیکنڈ توقف کرنا چاہیے۔
رکوع‘ جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کا بہترین علاج
دماغی خلیوں اور برقی رو سے تمام اعصاب کا تعلق اور تمام اعصاب پر اس کا اثر پڑتا ہے۔ یہ برقی رو کتنے قسم کی ہے؟ کتنی تعداد پر مشتمل ہے؟ اس کا شمار آدمی کسی ذریعہ سے نہیں کرسکتا۔ البتہ یہ برقی رو دماغی خلیوں سے باہر آتی ہے اور پھر دیکھنے‘ چکھنے‘ سونگھنے‘ سوچنے‘ بولنے اور چھونے کی حس بناتی ہے۔ یہ برقی روام الدماغ میں سے چل کر حرام مغز سے گزرتی ہوئی کمر کے آخری جوڑ میں داخل ہوکر پورے جسم میں تقسیم ہوجاتی ہے اور یہی حواس بننے کا ذریعہ ہے۔
رکوع میں اس قدر جھکیں کہ سر اور ریڑھ کی ہڈی متوازن رہے۔ نگاہیں پیر کے انگوٹھوں کے ناخن پر مرکوز رہیں۔ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھیں کہ ٹانگوں میں تناو رہے۔ رکوع میں نمازی ہاتھ کی انگلیوں سے جب گھٹنوں کو پکڑتا ہے تو ہتھیلیوں اور انگلیوں کے اندر کام کرنے والی بجلی گھٹنوں میںجذب ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے گھٹنوں کے اندر صحت مند لعاب برقرار رہتا ہے اور ایسے لوگ گھٹنوں اور جوڑوں میں درد سے محفوظ رہتے ہیں۔
رکوع اور ورزش
گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر کمر کو جھکانے کی حالت کو رکوع کہتے ہیں۔ اس حرکت میں تمام جسم کے عضلات کی ورزش ہوتی ہے۔ اس میں کولہے کے جوڑ پر جھکاو جبکہ گھٹنے کے جوڑ سیدھی حالت میں ہوتے ہیں۔ کہنیاں سیدھی کھنچی ہوئی ہوتی ہیں اور کلائی بھی سیدھی ہوتی ہے اور ان کے تمام عضلات چست حالت میں رہتے ہیں جبکہ پیٹ‘ کمر کے عضلات جھکتے اور سیدھے ہوتے وقت کام کرتے ہیں۔
——————————-
ایسے دور کریں گھٹنے کا درد
ہندوستان میں یونانی اور آیورویدک ادویات کے ذریعہ علاج کا رواج پایا جاتا ہے۔کئی ایسی بیماریاں ہیں جنہیں گھریلو نسخوں کے ذریعہ دور کیا جا سکتا ہے ۔ زمانہ قدیم سے جڑی بوٹیوں پھلوں پھولوں اور اناج سے علاج کئے جانے کی روایت رہی ہے۔اس طرح کے علاج کو عرف عام میں نانی دادی کے نسخے بھی کہا جاتا ہے۔ ہاتھ، پیر، گردن، کمر، پیٹھ، کہنیوں، گھٹنوں اور سر میں درد ہو یا مسلسل زکام سے کوئی متاثر ہو۔ اکثر بڑی بوڑھی خواتین اپنے عجیب و غریب چٹکلوں کے ذریعہ اس کاعلاج کر دیا کرتی تھیں اور پتہ بھی نہیں چلتا تھا کہ درد کہاں گیا ہے۔ اس سلسلہ میں مہندی ، ہلدی، چونا ،ارنڈی کے پتے، رائی، سرسوں کا تیل اور کلونجی ، اجوائن،ارد کی دال، سونٹھ، تل کا تیل، زیتون بہت استعمال کیا جاتا رہا ہے اور آج بھی قدرت کی ان انمول نعمتوں کی اہمیت وافادیت برقرار ہے آجکل ضعیف حضرات اور خواتین گھٹنوں کے درد میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اب تو اس تکلیف سے نوجوان بھی دوچار ہیں۔ اگر چہ گھٹنے کے اندر کوئی زخم نہیں ہوتا لیکن اندرونی حصہ میں شدید تکلیف ہوتی ہے اور اوپری حصہ میں سوجن آجاتی ہے اگر آپ کو اس قسم کا درد ہے اور آپ آرتھرائٹس سے متاثر ہوں تو آپ سیدھے سادہ طریقے سے تیار کردہ اس ایورویدک ادویات کو استعمال کر سکتے ہیں جونہ صرف آپ کو تکلیف سے راحت دیں گی بلکہ گھٹنے کے افعال میں بہتری بھی لائیں گے۔ اس کے لئے مہندی کے تازہ پتوں کو پیس لیں اور اس کا ایک چمچ پیسٹ حاصل کریں۔ اس کے بعد ہلدی میںپانی ڈال کر پیس لیں اور اسے بھی ایک چمچ حاصل کریں۔ ارنڈی کا پتہ لیں اور پہلے تیار کئے گئے دونوں لیپ ملا لیں۔ پھرایک کٹورہ لیجئے اس میں ایک چمچہ تازہ مہندی کے پتوں سے تیار کردہ لیپ لیں۔ پھر ایک چمچ ہلدی کا پیسٹ اس میں ملا ئیں۔ کٹورہ میں موجودہ مہندی اور ہلدی کے پیسٹ پر چونا( پاوڈر) چھڑکیں پھر ان تمام کو اچھی طرح ملا لیں اور گھٹنے پر آہستہ آہستہ لگائیں چند منٹوں تک اس مرکب کو لگاتے رہیں اور اس پر ارنڈی کاپتہ جوارنڈی کے تیل میں ڈوبا ہوا ہو رکھ کر پٹی باندھیں ۔ پٹی باندھنے کے لئے کپڑا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ اس طرح تین روز تک گھر میں تیار کردہ یہ دوا لگا تے رہیں پہلے دن آپ کو کچھ فرق محسوس نہیں ہوگا دوسرے دن آپ اپنے جوڑوں کو حرکت دے سکیں گے پر وفیسر ڈاکٹرچیروماملا مرلی منوہر کا جو ایوروید طریقہ علاج کے ماہر مانے جاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ نسخہ گھٹنے کے درد میں مبتلا مرد و خواتین کے لئے انتہائی موزوں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مہندی گھٹنے کے جوڑ میں خون کا بہاو¿ بڑھاتی ہے جس سے مریض کوبہت جلد آرام ہوتا ہے۔ جب کہ ہلدی درد شکن اور زخم دفع کر نے میں اہم رول ادا کرتی ہے چونا درد کو کھینچتا ہے بعض صورتوں میں لوگ گھٹنوں میں درد سوجن اور جلن سے کراہ اٹھتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ان کے گھٹنے پھٹ رہے ہیں ویسے بھی ہمارے جسم کا سارا وزن گھٹنا ہی برداشت کرنے والے سب سے بڑا جوڑ ہوتے ہیں ایسے میں ان کے گھسے جانے پھٹ جانے کے بہت زیادہ امکانات رہتے ہیں۔ ان حالات میں درد و جلن کے مارے مریض کا برا حال ہو جاتا ہے ایوورویدک طریقہ علاج اپناتے ہوئے اس تکلیف سے راحت پائی جاسکتی اس کے لئے بھی مختلف اشیاءکا لیپ تیار کیا جاتا ہے۔ ایک کپ ارد کی دال پاو¿ کپ سونٹھ کا پاو¿ڈر پاو¿ کپ سفوف اوجوائن دو چمچ ہلدی پاو¿ڈر پاو¿ کپ سرسوں کے بیج کا پاو¿ڈر دو چمچ تل کا تیل اور ان تمام کا لیپ تیار کر نے کے لئے دورکار پانی ان تمام کو اچھی طرح ملاک مرکب بنالیں اور گرم لیپ تیار کر کے گرم کریں ۔ جب یہ پیسٹ (Paste) اچھی طرح گرم ہو جائے تو اس جوڑ پر لگائیں جو درد اور جلن سے متاثر ہو پھر اسے 20-30منٹ تک کے لئے چھوڑدیں بعد میں گرم پانی سے دھولیں اگر درد بہت ہی زیادہ ہو تو ایسے میں آپ یہ دودن میں دو تین بار لگا سکتے ہیں اس فار مولے میں جو چیزیں استعمال کی گئی ہیں وہ فطری طور پر درد شکن اور سوزشکن ہیں اس تھراپی کو گھٹنے کے درد و جلن سے متاثرہ مرد و خواتین ایک طویل مدت تک بھی آز ما سکتے ہیں۔
——————————-
جوڑوں کے درد کا علاج بذریعہ غذا
بڑھتی ہوئی عمر کی سب سے بڑی پریشانی جوڑوں کے درد کی صورت میں سامنے آتی ہے تاہم ایک جدید تحقیق کے مطابق جوڑوں کا درد ہر نسل اور جنس کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگرچہ یہ بیماری درمیانی عمر کے لوگوں سے شروع ہوتی ہے لیکن بڑی عمر کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور بچوں اور نوجوانوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ دوسری اقسام کے آرتھرائٹس کی طرح رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس arthritis) (rheomatoid بھی مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ متاثرہ خواتین کی تعداد متاثر مردوں سے دو یا تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔
جوڑوں کا درد ایک تکلیف دہ بیماری ہے ‘اس بیماری میں جسم کے کئی جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کی ایک وجہ چپنی ہڈی کا کم یا ختم ہو جانا ہے جس کے سبب ہڈی سے ہڈی ٹکراتی ہے اور درد ہوتا ہے ۔اس کو عام زبان میں ”گود ُا ختم ہو جانا یا ہڈیوں کے درمیان خلا کم ہوجانا کہتے ہیں۔“
جوڑوں کے درد کا علاج تین طریقوں سے کیا جاتا ہے :دواؤں‘ جوڑ میں انجکشن اور سرجری جب کہ دواؤں کے ذریعے علاج سب سے آسان ہے اس سے مریض کو آرام تو مل جاتا ہے مگر درد کی اصل وجہ برقرار رہتی ہے۔ دواؤں کے زیادہ استعمال سے معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے جس سے زخم بننے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جوڑوں میں انجکشن لگانے سے وقتی طور پر آرام ملتا ہے کیوں کہ تین ماہ کے بعد پھر درد بڑھ جاتا ہے ۔سرجری کے ذریعے مصنوعی گھٹنا لگایا جاتا ہے جو مہنگا ترین علاج اور عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے ۔
بذریعہ غذا ءجوڑوں کی تکلیف کو روکنے یا د ُور کرنے کے لئے جدید سائنس دن رات تحقیقات کے عمل سے گزر رہی ہے۔ جدید سائنس کہتی ہے کہ جوڑوں کے درد کو رفع کرنے کے لئے حیاتین سے بھرپور پھل کھانے چاہئے‘ اس لئے آم‘ چکوترے ‘پپیتا ‘ سنگترہ‘ مالٹااور کینو مثالی پھل ہیں جب کہ ہفتے میں کم از کم 2بار مچھلی ضرور کھائیں ۔جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کثرت سے آڑو استعمال کریں تو جوڑوں کا درد بہت حد تک کم ہو جاتا ہے۔
برطانوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ بروکلی کھانے سے جوڑوں کے درد کے عارضے کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے اور اس سے بچا بھی جا سکتا ہے۔یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کی ٹیم لیبارٹری میں کامیاب تجربے کے بعد اب انسانوں پر یہ تحقیق کرنے جا رہی ہے۔ لیبارٹری میں یہ تجربہ خلیوں اور چوہوں پر کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ بروکلی میں ایک خاص مرکب پایا جاتا ہے جو خستہ ہڈی کو نقصان پہنچانے والے انزائم یا کیمیائی خمیر کا راستہ روکتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا اور دودھ کا استعمال بھی جوڑوں کے درد پر قابو پانے میں مددگار ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جوڑوں کا درد کم کرنے کے لئے غذا میں پیاز اورلہسن کا استعمال ضرور کریں۔ لندن کے کنگز کالج اور یونیورسٹی آف ایسٹ انجیلیا کے سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد پتہ چلایا ہے کہ پیاز اور لہسن کا عرق جوڑوں کا درد کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے اور یہ سبزیاں جوڑوں کے درد کے علاج میں مفید ہے۔ جوڑوں کے درد میں زیادہ تر کمر کے نچلے حصے ‘ گھٹنے اور ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوتی ہے۔ ایک ہزار خواتین کی طبی معائنے اور جائزے کے بعد پتہ چلا ہے کہ جن افراد کی خوراک میں پیاز اور لہسن زیادہ ہوتے ہیں انہیںجوڑوں کے درد کا سامنا کم ہوتا ہے۔ اس لئے خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنی خوراک میں پیاز اور لہسن کا استعمال بڑھا دیں۔
——————————-
گھٹنوں میں درد کا عارضہ
لاعلاج اور مایوس مریضوں کیلئے آخری کرن ہے ۔
نسخہ: گوند کتیرہ ایک چھٹانک’ گوند ببول (کیکر) ایک پاؤ’ گھی دیسی ایک چاول والا چمچ۔
ترکیب: گوند کو لکڑی کے چھلکوں اور مٹی وغیرہ سے اچھی طرح صاف کرلیں۔ گوند کی گولیوں پر باہر سے ہلکا ہلکا گھی لگائیں تاکہ گرم کرتے وقت یہ برتن سے نہ چپکیں (اس لیے ضروری نہیں کہ سارا چمچہ ہی استعمال ہو کم بھی استعمال ہوسکتا ہے یعنی ضرورت کے درجہ میں) پھر بہت ہی ہلکی آنچ پر گوند گرم کرکے براؤن کرلیں اور ٹھنڈا ہونے پر گرائنڈر میں باریک پیس لیں۔ خوراک صبح شام ایک چمچہ (چاول والا) گرم دودھ یا گرم پانی میں خوب اچھی طرح حل کرکے کھانے کے ایک گھنٹہ بعد لیں دن میں دو بار۔
ایڈیٹر کا ذاتی تجربہ:نوٹ:۔ میرا ذاتی تجربہ ہے۔ اگر اس میں مرجان یا حلزون جسے سنکھ بھی کہتے ہیں کا آگ دیا ہوا اور کھرل کیا ہوا بالکل تھوڑا سفوف بھی شامل کرلیا جائے تو نسخہ میں چار چاند لگ جاتے ہیں اور اس کی تاثیر حیرت انگیز طور پر بڑھ جاتی ہے۔ میں ذاتی طور پر اپنے مریضوں کو جو نسخہ دینا ہو وہ یہی دیتا ہوں اس سے کچھ قیمت بڑھ جاتی ہے لیکن نفع لاجواب ہوتا ہے ویسے پہلے والا نسخہ خود لاجواب ہے اور اپنی مثال آپ ہے۔

نوٹ: دستبرداری: اس مضمون میں شامل مواد کا مقصد پیشہ ورانہ طبی مشورے ، تشخیص یا علاج کے متبادل نہیں بننا ہے۔ غذا ، ورزش ، یا اضافی طرز عمل شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ اپنے معالج سے رجوع کریں۔ یہ مضمون صرف تعلیمی مقاصد کے لئے بنایا گیا ہے

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں