تندرستی ہزار نعمت

صحت و تندرستی ایک بیش بہا خزانہ ہے۔اسکی قدرو قیمت اس انسان سے پوچھئے جسے یہ نعمت نصیب نہیں۔ جسکے پاس صحت نہیں ہوتی وہ اسے کسی بھی قیمت حاصل کرنے کو ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔قدرت نے ایک نظام تخلیق کیا ہےکہ اگر اس نظام کی پیروی نہ کی جائے تو صحت پر مضر اثرات سامنے آنے لگتے ہیں۔ صحت و تندرستی کو قائم رکھنے کا سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ مناسب روزمرّہ روٹین کو قائم رکھا جائے۔
موجودہ صور ت حال میں جبکہ ہم 21 ویں صدی میں قدم رکھے ہوئے ہیں اور آبادی میں اضافہ کے باعث ماحولیاتی آلودگی اور وسائل کی کمی سے جو ہمہ وقت جنگ جاری ہے اسکے پیشِ نظر ہمیں سختی سے صحت و تندرستی کے اصولوں کا ذاتی طور پر پابند ہونا پڑے گا ۔کیونکہ نجی معاملات میں سب سے اہم متوازن معمولات کو قائم رکھنا ہے۔سورج اپنے وقت پہ نکلتا ہے ایک وقت پر سر کے اوپر پہنچ جاتا ہے اور اپنے مقررہ وقت پر غروب ہوتا ہے۔سوچئے اگر سورج اپنا معمول بدل لے تو اس جہان ِ فانی کا کیا حال ہو اسی طرح صحت بر بادی کی طرف مائل ہو جاتی ہے اگر ہم اسے اسکا متوازن معمول نہ دیں ۔جسم کو مناسب نیند ،متوازن غذا، ورزش اور مناسب وقت پر پابندی کے سا تھ غذا دینا بہت ضروری ہے۔بیمار ہونے کی صورت میں فوری علاج یا پرہیز کے ذریعے علاج بھی بہ وقت ضروری ہے۔
آج کل نئی نسل کا معمول اگر ہم دیکھیں تو ہم پر یہ واضح ہو جاتا ہے کہ صحت کی خرابی اور بیماریوں کی شرح میں روز بروز اضافہ کی اصل وجہ کیا ہے۔مناسب معمولات کی پیروی نہ کرنا مثلاً نہ وقت پر کھانا نہ وقت پر سونا ساری ساری رات لیپ ٹاپ یا موبائل پہ مصروف رہناصحت کی تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق نیند میں بڑھتی ہوئی کمی نوجوان نسل میں عمر کی اوسط شرح کے گراف کے نیچے آنے کی بھی وجہ بن رہی ہے۔
اس صورتِ حال سے لڑنے کے لئے ضروری ہے کہ:
پانی:
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے چاہے آپ سکول یا کالج جاتے ہیں کسی کیمپ میں ہیں یا کوئی اور ورزش کرتے ہیں ہمیشہ اس بات کا دھیان رکھیں کہ پانی پیتے رہیں یا مشروبات لیتے رہیں۔جو آپ کو ضروری کیلوریز مہیا کرتی ہیں۔
مسکراہٹ:
ایسے دوست رکھیں جو مثبت سوچ دیں اور آپکو ہنسا تے رہیں یہ آپکے پھیپھڑوں کو ہوا فراہم کرتا ہے اور نیورانز کو متحرک کر کے پورے جسم میں سرشاری اور ہلکا پھلکا پن پیدا کرتا ہے۔
صحت مند زندگی کیلیے مناسب غذا:
موسم کے لحاظ سے صحت مند زندگی کے لیے مناسب غذا لینا بہت ضروری ہے۔دہی ،دودھ، چکنائی کے بغیر لینا پھر میوے ، سلاد ، سبزیاں وغیرہ کو غذا کا لازمی حصہ رکھنا بہت ضروری ہے۔یہ غذائیں نہ صرف صحت کی ضامن ہیں بلکہ سستی سے بھی انسان کو دور رکھتی ہیں۔
جسمانی صفائی:
گرم یا کنکنائے ہوئےپانی سے غسل ہر صبح بیداری پر جسم کو فرحت بخشتا ہے اور کئی بیماریوں سے محفوظ کرتا ہے۔ویسے بھی صفائی نصف ایمان ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں