بی جے پی کےارکان فلموں پرتبصرہ نہ کریں،مودی کی ہدایت

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی جماعت کےارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک میں بننے والی کسی بھی فلم یا ڈرامے پر غیر ضروری تبصرے نہ کریں۔نریندر مودی کی جانب سے اپنی پارٹی کے تنگ نظر ارکان کو مذکورہ ہدایات ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب کہ آئندہ ہفتے شاہ رخ خان کی فلم ’پٹھان‘ ریلیز کے لیے تیار ہے۔نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے کم از کم دو ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور متعدد اہم رہنماؤں اور ارکان نے شاہ رخ خان کی فلم کے بجائے اس کے گانے ’بے شرم رنگ‘ پر اعتراض کرتے ہوئے گانے کو ہندوؤں کی توہین قرار دیا تھا۔ ے ’بے شرم رنگ‘ کو گزشتہ ماہ 12 دسمبر کو ریلیز کیا گیا تھا، جسے اب تک 15 کروڑ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔’بے شرم رنگ‘ کی ریلیز پر وہاں کے ہندوؤں نے احتجاج کرتے ہوئے شاہ رخ خان کو زندہ جلانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ انتہاپسند ہندوؤں کے مطابق ’بے شرم رنگ‘ میں دپیکا پڈوکون کو ان کے مقدس سمجھے جانے والے زعفرانی رنگ کا لباس پہنا کر ان سے نیم عریاں رقص کروایا گیا۔انتہاپسندوں نے ’بے شرم رنگ‘ کو جواز بناکر شاہ رخ خان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کی فلم کے خلاف بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا اور دھمکی دی کہ اگر فلم کو ریلیز کیا گیا تو ملک بھر میں مظاہرے شروع کیے جائیں گے۔اسی حوالے سے ریاست مہاراشٹر اور ریاست مدھیا پردیش کے بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزرائے اعلیٰ نے فلم کو ریلیز کرنے کی صورت میں سخت رد عمل دینے کا اعلان کرتے ہوئے شاہ رخ خان کو زندہ جلانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ علاوہ ازیں بھارتی فلم سینسر بورڈ نے بھی ’پٹھان‘ کی ٹیم کو ’بے شرم رنگ‘ گانے کے مناظر سمیت فلم کے کچھ سین کو تبدیل کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا، تاہم اس حوالے سے فلم کی ٹیم نے کوئی بھی تجویز ماننے سے انکار کردیا تھا۔اور اب بھارتی وزیر اعظم نریندر نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو کسی بھی فلم کا نام لیے بغیر ہدایت کی ہے کہ وہ فلموں پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔ بھارتی اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق بی جے پی کی دو روزہ کانفرنس کے آخری روز نریندر مودی نے خطاب میں پارٹی کارکنان کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ پورا دن ٹی وی پر چلنے اور سوشل میڈیا پر دیکھنے والے ڈراموں اور فلموں پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔ نریندر مودی نے اپنے خطاب میں ’بے شرم رنگ‘ سمیت کسی بھی متنازع گانے یا فلم کا نام نہیں لیا، تاہم انہوں نے مجموعی طور پر کارکنان کو فلموں پر غیر ضروری اور بلا جواز تبصرے اور تنقید کرنے سے روکا۔ ساتھ ہی انہوں نے پارٹی رہنماوٗں کو ہدایت کی کہ سکھوں اور بوہریوں سمیت اسی طرح کی دیگر اقلیتی برادریوں کے پاس جاکر ان کے مسائل حل کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں