امریکی ایف 22 لڑاکا طیارے نے چینی ’جاسوس‘ غبارے کو کیرولینا میں مار گرایا- صدر جو بائیڈن نے مبینہ جاسوس چینی غبارے کو گرانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن امریکی حکام نے صدر کو بتایا کہ آپریشن کا بہترین وقت اس وقت ہوگا جب یہ غبارہ سمندر کے اوپر ہوگا کیوں کہ 60 ہزار فٹ کی بلندی سے زمین پر اس کا ملبہ لوگوں کے لیے خطرہ ہو سکتا تھا۔صدر بائیڈن نے کیمپ ڈیوڈ جاتے ہوئے ایئر فورس ون سے اترنے کے بعد کہا: ’انہوں (فضائیہ) نے اسے کامیابی کے ساتھ مار گرایا اور میں اپنے ہوا بازوں کی تعریف کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے یہ مشن بخوبی انجام دیا۔حکام کے مطابق سہہ پہر مقامی وقت 2:39 بجے ایک ایف 22 لڑاکا طیارے نے اس وقت غبارے پر میزائل فائر کیا جب یہ جنوبی کیرولینا کے قریب ساحل سے تقریباً چھ سمندری میل دور تھا۔ میزائل سے یہ غبارہ پنکچر ہو گیا اور پانی میں جا گرا۔ امریکہ کے دفاعی حکام کے مطابق ملبہ 47 فٹ نیچے پانی کی گہرائی میں گرا جو ان کی توقع سے کم تھا اور یہ تقریباً سات میل تک سمندر میں پھیل گیا۔حکام نے یہ بھی بتایا کہ بحالی کے آپریشن میں کئی جہاز شامل تھے۔ حکام نے اندازہ لگایا کہ بحالی کی کوششیں ہفتوں میں نہیں بلکہ مختصر وقت میں مکمل ہو جائیں گی امریکی دفاعی اور فوجی حکام نے ہفتے کے روز کہا کہ غبارہ 28 جنوری کو الیوٹین جزائر کے شمال سے امریکی فضائی دفاعی زون میں داخل ہوا اور الاسکا کے اس پار پیر کو شمال مغربی علاقوں سے کینیڈا کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔یہ غبارہ جمعرات کو مونٹانا کے اوپر دیکھا گیا جہاں جوہری ہتھیاروں سے لیس مالمسٹروم ایئر فورس بیس واقع ہے۔دو سینیئر دفاعی عہدے داروں کے مطابق امریکی اس وقت غبارے پر موجود انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں کامیاب رہے جب یہ امریکہ کے اوپر سے اڑ رہا تھا جس سے انہیں اس کا تجزیہ کرنے اور اس کی حرکت اور نگرانی کرنے کی صلاحیت کا جانچنے کا موقع ملا۔حکام نے کہا کہ امریکی فوج مسلسل خطرے کا جائزہ لے رہی ہے اور اس نتیجے پر پہنچی کہ غبارے پر موجود ٹیکنالوجی نے چینیوں کو اس سے زیادہ اہم انٹیلی جنس فراہم نہیں کی جو وہ پہلے سے سیٹلائٹ سے حاصل کر سکتے تھے۔دوسری جانب چین نے امریکہ کے اس اقدام کے ردعمل میں اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی پریکٹس کی سنگین خلاف ورزی ہے اور وہ بھی اس طرح کی ’کارروائی‘ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
